صدر مملکت عارف علوی نے ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹیٹیوشن ( ای او بی آئی) کو سیکیورٹی گارڈ سے معافی مانگنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں پاکستان کے صدر کی حیثیت سے شہری سے معافی مانگتا ہوں۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وفاقی محتسب کے فیصلے کے خلاف ’ای او بی آئی‘ کی درخواست پر اپنے فیصلہ میں کہا ہے کہ ’ای او بی آئی‘ نے پینشن کے حصول کے لیے سیکیورٹی گارڈ کو دفترکے احاطے میں داخلے تک کی اجازت نہیں دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ انسٹی ٹیوشن اپنے غریب مخالف اور غیر دوستانہ طرز عمل پر گہری نظر ڈالے، ایک عام مزدور کو پینشن کے لیے برسوں انتظار کروانا شرمناک امر ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ شکایت کنندہ کی فائل گم ہونے کی وجہ سے سال بیت گئے، فائل سفارش کروانے پر ڈھونڈی گئی۔
سروس 15 سال سے کم ہونے پر ای او بی آئی نے سیکیورٹی گارڈ کو پینشن دینےسے انکار کیا
واضح رہے کہ سیکیورٹی گارڈ افتخار حسین ایک نجی سیکیورٹی ایجنسی میں کام کرتے تھے اور 2008 میں سروس کے دوران حادثے کی وجہ سے معذور ہوگئے تھے۔
بعد ازاں سیکیورٹی گارڈ نے پنشن کے لیے ای او بی آئی سے رجوع کیا تاہم ای او بی آئی نے پینشن گرانٹ کی ادائیگی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ افتخار حسین کی مدت ِ ملازمت 15 سال سے کم ہے اس لیے وہ صرف اولڈ ایج گرانٹ کے حقدار ہیں، جس پر ریٹائرڈ سیکورٹی گارڈ نے وفاقی محتسب سے رابطہ کیا اور وفاقی محتسب نے ای او بی آئی کو کیس پر غور کرنے کی ہدایت کی تھی۔
وفاقی محتسب کے فیصلے کے خلاف ای او بی آئی نے صدر مملکت کے پاس اپیل دائر کی جسے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے نمٹاتے ہوئے کہا ہے کہ ایک عام مزدور (سیکیورٹی گارڈ) کو انصاف کے لیے کئی سالوں تک انتظار کرنا پڑا ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ یہ جان کر انتہائی مایوس ہوا ہوں کہ سیکیورٹی گارڈ جب اپنے پینشن کیس کی پیروی کے لیے دفتر گیا تو اس کو ای او بی آئی کے دفتر میں داخلہ تک کی اجازت نہ دی گئی، ایک ریٹائرڈ افسر کی مداخلت کے بعد شہری کو دفتر کے احاطہ میں داخلہ دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کیس کی سماعت کے دوران ای او بی آئی کے نمائندہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ سیکیورٹی گارڈ کی شکایت پر قانون کے مطابق غور کیا جائے گا۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ای او بی آئی کی اپیل کو نمٹاتے ہوئے حکم دیا ہے کہ سیکورٹی گارڈ کی پینشن کے معاملہ کو ادارے کے چیئرمین کے بجائے ادارے کی اتھارٹی کے سامنے پیش کیا جائے۔