فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ڈاکٹر خرم طارق نے کہا ہے کہ تعلیمی اداروں کو مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق ٹیکنیکل کورسز پر توجہ دینا ہو گی تاکہ صنعتوں کے لیے ہنر مند افرادی قوت تیار کی جا سکے اور ان تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ کو فوری طور پر روزگار مہیا کیا جا سکے۔
نمل یونیورسٹی کے مین کیمپس کے دورے کے دوران انہوں نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا فروغ اور معیشت کے مختلف شعبوں میں اس کا استعمال پاکستان کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے ساتھ ساتھ فیصل آباد کو ٹیکسٹائل کے شہر سے ’سائبر سٹی‘میں تبدیل کرنے کے لیے ناگزیر ہے۔
مزید پڑھیں
انہو ں نے کہا کہ ایم 3 انڈسٹریل سٹی کی آباد کاری کا عمل تیزی سے جاری ہے جہاں روایتی ٹیکسٹائل یونٹوں کے علاوہ آٹو، فارما سوٹیکل اور موبائل فون اسمبلی کے علاوہ دیگر ہائی ٹیک یونٹ بھی لگائے جا رہے ہیں جن کو متحرک و فعال رکھنے کے لیے انڈسٹری اکیڈیمیا کا اشتراک ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان صنعتوں کے لیے ہنر مند افرادی قوت کی فراہمی ہمارے متعلقہ اداروں کے لیے ایک چیلنج ہے جسے پورا کرنے کے لیے انڈسٹری اکیڈیمیا کو ملکر جدوجہد کرنا ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ مختلف ٹیکنیکل کورسز کے نصاب میں پریکٹیکل کو ترجیح دی جائے تاکہ ہمارے ٹیکنالوجسٹ آنے والے دور کے مسائل کو مقامی طور پر ہی حل کر سکیں اور کسی مسئلے کے لیے ہمیں دوسرے ملکوں کے ماہرین کو بلانے کی ضرورت نہ رہے۔
ڈاکٹر طارق نے کہا کہ ایف سی سی آئی فیصل آباد میں آئی ٹی اور غیر ملکی زبان کی تعلیم کی ترقی میں معاونت کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہر میں ٹیلنٹ کا ایک بڑا پول ہے لیکن عالمی معیشت کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے اسے بہتر تربیت دینے کی ضرورت ہے۔
ایف سی سی آئی کے ساتھ شراکت کے لیے تیار ہیں، وائس چانسلر نمل یونیورسٹی
وائس چانسلر نمل یونیورسٹی میجر جنرل (ر) محمد جعفر نے کہا کہ نمل فیصل آباد میں آئی ٹی اور غیر ملکی زبان کی تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے ایف سی سی آئی کے ساتھ شراکت کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ نمل کے پاس ان شعبوں میں عالمی معیار کی تعلیم فراہم کرنے کی مہارت اور وسائل موجود ہیں۔
انہوں نے فیصل آباد میں مصنوعی ذہانت، مشین لرننگ، سائبر سیکیورٹی اور مستقبل کے دیگر کورسز کے لیے ایک نظام تیار کرنے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔
انہوں نے نمل اور فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے درمیان مشترکہ تحقیقی مرکز کے قیام کے امکان پر بھی بات کی۔