سابق وزیر دفاع و پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ جب تک رسک زیرو نہیں ہو جاتا نواز شریف کی واپسی کا نہیں سوچیں گے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ دیکھیں گے کسی اور کا حساب نواز شریف سے برابر کرنے کی کوشش نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کو التوا میں ڈالنے یا نگراں حکومت کو توسیع دینے کی کوئی کوشش نہیں ہو رہی، جنوری یا فروری میں عام انتخابات ہو جائیں گے۔ نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا نام اسٹیبلشمنٹ سے جوڑا جانا فطری بات ہے۔
مزید پڑھیں
خواجہ آصف نے کہا کہ بلوچستان سے نگراں وزیراعظم لینے کا عندیہ شروع سے دیا جا رہا تھا۔ ہماری اور پیپلزپارٹی کی اس پر بات ہوئی تھی کہ چھوٹے صوبے سے نام لیا جائے۔
سابق وزیر دفاع نے کہا کہ کوئی سیاسی وابستگی رکھنے والے کو اگر نگراں وزیراعظم بنایا جاتا تو انتخابی عمل پر سوال اٹھتا۔ نگراں وزیراعظم کے لیے ڈاکٹر عبدالمالک کا نام بھی زیر غور آیا تھا اور ان کے نام پر کسی کو اعتراض بھی نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی سیاسی رہنما کی تاحیات نااہلی والی کہانی اب ختم ہو چکی ہے۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کی جانب سے بار بار نواز شریف کی واپسی کی تاریخیں دی جا رہی ہیں مگر ابھی تک کوئی حتمی تاریخ سامنے نہیں آئی کہ سابق وزیراعظم کب وطن پہنچیں گے۔
یہ بھی پڑھیں ریویو آف ججمنٹ ایکٹ عجلت میں کی گئی قانون سازی ہے، چیف جسٹس کے ریمارکس
اس سے قبل 15 ستمبر کے بعد نواز شریف کی وطن واپسی کی خبریں سامنے آئی تھی مگر سپریم کورٹ کی جانب سے ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کالعدم قرار دیے جانے کے بعد ایک بار پھر نواز شریف کی واپسی ملتوی ہوتی نظر آ رہی ہے۔
پارلیمنٹ نے ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کے تحت ازخود نوٹس کیس کے فیصلوں میں اپیل کا حق دیا تھا۔
اس نئے قانون کے تحت آرٹیکل 184/3کے تحت کیے گئے فیصلوں پر 60 دن میں نظر ثانی اپیلیں داخل ہونا تھیں۔ اور فیصلہ دینے والے بینچ سے بڑا بینچ اپیل کی سماعت کرنے کا مجاز تھا۔