روبکس کیوب دنیا کی ایک ایسی ایجاد ہے جو صرف دلچسپ ہی نہیں بلکہ اس سے سیکھنے کا موقع بھی ملتا ہے۔ روبکس کیوب سنہ 1974 میں ہنگری کے پروفیسر اور مجسمہ ساز ارنو روبکس نے ایجاد کیا تھا جسے بہت سے لوگ کھلونا سمجھتے ہیں لیکن یہ دنیا بھر میں سیکھنے کے لیے بھی کام آتا ہے کیوںکہ یہ سائنس اور ریاضی کا حسین امتزاج ہے۔
روبکس کیوب کا اصل نام ’میجک کیوب‘ تھا لیکن اس کے تخلیق کار ارنو روبک نے اسے ایک کمپنی کو بیچا تو اس نے اس کا نام روبکس کیوب رکھ دیا تھا۔
روبکس کیوب جب کچھ سال بعد مارکیٹ میں آیا تو اس نے آتے ہی تہلکا مچا دیا تھا کیونکہ بہت سے لوگ اسے خریدنا چاہتے تھے اور دیکھنا چاہتے تھے کہ اس میں کیا ہے؟ سنہ 2021 میں 45 کروڑ روبکس کیوب فروخت ہونے کے بعد یہ دنیا کا سب سے زیادہ فروخت ہونے والا پزل اور کھلونا بن چکا ہے۔
اس پزل کو کیسے حل کیا جاتا ہے؟
روبکس کیوب کو حل کرنے کے لیے آپ کا میتھس (ریاضی) اچھا ہونا ضروری ہے۔ اس کو حل کرنے کا طریقہ ہی کچھ ایسا ہے جس کے لیے انسان کو نمبروں کا استعمال کرنا آنا چاہیے۔ روبکس کیوب کمپیوٹر سافٹ وئیرکے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
آج کل کے دور میں ہر چیز ہی مصنوعی ذہانت کے ذریعے ہو رہی ہے تو روبکس کیوب کیسے پیچھے رہ سکتا ہے؟ روبکس کیوب کو حل کرنے کا فن دنیا کے بہت سے لوگوں میں پایا جاتا ہے اور یہ اسٹریس جیسی بیماریوں سے بچنے کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔
روبکس کیوب کو حل کرنے کا آسان طریقہ اتنے آرام سے نہیں ملتا۔ اسے سمجھنے کو لیے بار بار پریکٹس کی ضرورت ہوتی ہے جس کی وجہ سے دنیا میں بہت سے لوگوں نے اس کو کم سے کم وقت میں حل کرنے کا ریکارڈ بھی قائم کیا ہے۔ کیوب کو حل کرنے کے لیے اس پر لگے رنگین اسٹیکر سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس کو حل کیسے کرنا ہے۔ ان اسٹیکرز کو سمجھنے کے لیے میتھس کی ضرورت ہوتی ہے۔ جس نے اس کو کم وقت میں سمجھ کر پزل حل کر لیا وہ جیت گیا۔ روبکس کیوب منفرد چیز ہے اور اسے حل کرنے کا طریقہ بھی منفرد ہے اور یہی چیز اسے دلچسپ بناتی ہے۔