صائمہ محسن کو سی این این پر مقدمے کا حق حاصل ہوگیا

منگل 15 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکی خبر رساں ادارے سی این این کی سابق صحافی صائمہ محسن نے اسرائیل میں اسائنمنٹ کے دوران زخمی ہونے کے بعد غیر منصفانہ برطرفی اور امتیازی سلوک کے اپنے دعوے کے ساتھ نیوز نیٹ ورک کو برطانیہ کے ایک ایمپلائمنٹ ٹربیونل میں لے جانے کا حق حاصل کر لیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق جج کلیموف نے گزشتہ ماہ ابتدائی سماعت کے بعد محسن کے حق میں فیصلہ سنایا تھا جس کا مطلب یہ تھا کہ ان کا کیس لندن سینٹرل ایمپلائمنٹ ٹریبونل میں مکمل ٹریبونل میں جا سکتا ہے۔ سماعت کی تاریخ کا تعین ہونا ابھی باقی ہے۔

میڈیا نے جب اس حوالے سے سی این این سے رابطہ کیا تو ادارے نے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ قبل ازیں سی این این نے صائمہ محسن کے کیس کو علاقائی بنیادوں پر متنازعہ قرار دیتے ہوئے یہ دلیل دی تھی کہ ان کی ملازمت کے معاہدے کا مطلب یہ ہے کہ یو کے ٹریبونل کے پاس ان کے دعووں کا دائرہ اختیار نہیں ہے۔

برطانوی نژاد پاکستانی صحافی صائمہ محسن اب اسکائی نیوز کے لیے فری لانس کی بنیاد پر کام کرتی ہیں۔ وہ سنہ 2014 میں سی این این کے لیے یروشلم میں اسرائیل و فلسطین تنازعے کی کوریج کے حوالے سے اپنے ایک اسائنمنٹ کی دورے کرتے ہوئے اس وقت زخمی ہو گئی تھیں۔

قبل ازیں گارجین مین شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل میں جب کشیدگی بڑھی اس وقت صائمہ محسن کے کیمرا مین نے گاڑی بھگانے کی کوشش کی جس کے باعث ان کا پاؤں گاڑی کے ٹائر کے نیچے آکر زخمی ہوگیا اور پھر وہ زخم معذوری میں بدل گیا۔

واقعے کے بعد صائمہ محسن نے سی این این انتظامیہ سے درخواست کی تھی کہ ان کے ساتھ تعاون کیا جائے تاکہ وہ جلد ٹھیک ہونے کے بعد دوبارہ کسی اور رول میں اپنی ڈیوٹی سر انجام دے سکیں لیکن انتظامیہ نے ان کی اس بات کو ماننے سے انکار کر تے ہوئے انہیں نوکری سے ہی برخاست کردیا تھا۔

سی این این کے اس امتیازی سلوک کے بعد صائمہ محسن نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ لندن میں ایمپلائمنٹ ٹریبونل میں جاکر سی این این کے خلاف مقدمہ دائر کریں گی لیکن سپورٹ نہ ہونے کے باعث ان کی بات کو رد کر دیا جاتا رہا تاہم آخر کار گزشتہ ماہ ان کی بات کو سنا گیا اور مقدمہ پر سماعت شروع ہوئی۔

ان کا کیس اب برخاستگی، معذوری سے متعلق امتیازی سلوک، استحصالی، معقول ایڈجسٹمنٹ کرنے میں ناکامی، اور مساوی تنخواہ کی بنیاد پر آگے بڑھ سکتا ہے۔

امریکی ویب سائٹ ڈیڈ لائن کے مطابق صائمہ محسن نے بارہا قانونی کارروائی سے باہر تصفیہ کرنے پر رضامندی ظاہر کی لیکن سی این این نے اب تک ایسا کرنے سے انکار کیا ہے۔ صائمہ کا کہنا ہے کہ نیوز نیٹ ورک نے قانونی کارروائی جاری رکھ کر اس کے درد اور تکلیف کو بڑھا دیا ہے۔

صائمہ نے کہا کہ ’میں نے مسلسل بحالی یا ثالثی اور مذاکرات کی پیشکش کی لیکن اب ضروری تھا کہ میں ایک موقف اختیار کروں اور میرا یہ کیس صحافیوں کے تحفظات اور معذور افراد کے ساتھ سلوک کے بارے میں سوالات اٹھاتا ہے‘۔ صائمہ محسن کے پاس کوئی وکیل نہیں تھا لیکن ان کی نمائندگی وکلا کے ایک نامور گروپ ڈوٹی اسٹریٹ چیمبرز کے اراکین بیرسٹر پارس گورسیا اور کے جینیفر رابنسن نے کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp