امریکی خبر رساں ادارے سی این این کی سابق صحافی صائمہ محسن نے اسرائیل میں اسائنمنٹ کے دوران زخمی ہونے کے بعد غیر منصفانہ برطرفی اور امتیازی سلوک کے اپنے دعوے کے ساتھ نیوز نیٹ ورک کو برطانیہ کے ایک ایمپلائمنٹ ٹربیونل میں لے جانے کا حق حاصل کر لیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق جج کلیموف نے گزشتہ ماہ ابتدائی سماعت کے بعد محسن کے حق میں فیصلہ سنایا تھا جس کا مطلب یہ تھا کہ ان کا کیس لندن سینٹرل ایمپلائمنٹ ٹریبونل میں مکمل ٹریبونل میں جا سکتا ہے۔ سماعت کی تاریخ کا تعین ہونا ابھی باقی ہے۔
میڈیا نے جب اس حوالے سے سی این این سے رابطہ کیا تو ادارے نے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ قبل ازیں سی این این نے صائمہ محسن کے کیس کو علاقائی بنیادوں پر متنازعہ قرار دیتے ہوئے یہ دلیل دی تھی کہ ان کی ملازمت کے معاہدے کا مطلب یہ ہے کہ یو کے ٹریبونل کے پاس ان کے دعووں کا دائرہ اختیار نہیں ہے۔
برطانوی نژاد پاکستانی صحافی صائمہ محسن اب اسکائی نیوز کے لیے فری لانس کی بنیاد پر کام کرتی ہیں۔ وہ سنہ 2014 میں سی این این کے لیے یروشلم میں اسرائیل و فلسطین تنازعے کی کوریج کے حوالے سے اپنے ایک اسائنمنٹ کی دورے کرتے ہوئے اس وقت زخمی ہو گئی تھیں۔
قبل ازیں گارجین مین شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل میں جب کشیدگی بڑھی اس وقت صائمہ محسن کے کیمرا مین نے گاڑی بھگانے کی کوشش کی جس کے باعث ان کا پاؤں گاڑی کے ٹائر کے نیچے آکر زخمی ہوگیا اور پھر وہ زخم معذوری میں بدل گیا۔
واقعے کے بعد صائمہ محسن نے سی این این انتظامیہ سے درخواست کی تھی کہ ان کے ساتھ تعاون کیا جائے تاکہ وہ جلد ٹھیک ہونے کے بعد دوبارہ کسی اور رول میں اپنی ڈیوٹی سر انجام دے سکیں لیکن انتظامیہ نے ان کی اس بات کو ماننے سے انکار کر تے ہوئے انہیں نوکری سے ہی برخاست کردیا تھا۔
سی این این کے اس امتیازی سلوک کے بعد صائمہ محسن نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ لندن میں ایمپلائمنٹ ٹریبونل میں جاکر سی این این کے خلاف مقدمہ دائر کریں گی لیکن سپورٹ نہ ہونے کے باعث ان کی بات کو رد کر دیا جاتا رہا تاہم آخر کار گزشتہ ماہ ان کی بات کو سنا گیا اور مقدمہ پر سماعت شروع ہوئی۔
I won! I won the hearing against CNN
Employment Tribunal will hear my case on unfair dismissal #disability discrimination & #equalpay in LondonThank you for all your support. Truly
It has helped me get through this https://t.co/xv9fsabG1C— Saima Mohsin (@SaimaMohsin) August 15, 2023
ان کا کیس اب برخاستگی، معذوری سے متعلق امتیازی سلوک، استحصالی، معقول ایڈجسٹمنٹ کرنے میں ناکامی، اور مساوی تنخواہ کی بنیاد پر آگے بڑھ سکتا ہے۔
امریکی ویب سائٹ ڈیڈ لائن کے مطابق صائمہ محسن نے بارہا قانونی کارروائی سے باہر تصفیہ کرنے پر رضامندی ظاہر کی لیکن سی این این نے اب تک ایسا کرنے سے انکار کیا ہے۔ صائمہ کا کہنا ہے کہ نیوز نیٹ ورک نے قانونی کارروائی جاری رکھ کر اس کے درد اور تکلیف کو بڑھا دیا ہے۔
صائمہ نے کہا کہ ’میں نے مسلسل بحالی یا ثالثی اور مذاکرات کی پیشکش کی لیکن اب ضروری تھا کہ میں ایک موقف اختیار کروں اور میرا یہ کیس صحافیوں کے تحفظات اور معذور افراد کے ساتھ سلوک کے بارے میں سوالات اٹھاتا ہے‘۔ صائمہ محسن کے پاس کوئی وکیل نہیں تھا لیکن ان کی نمائندگی وکلا کے ایک نامور گروپ ڈوٹی اسٹریٹ چیمبرز کے اراکین بیرسٹر پارس گورسیا اور کے جینیفر رابنسن نے کی۔