سانحہ 9 مئی کے بعد ہونے والی گرفتاریوں میں جہاں بڑے پیمانے پر ملزمان کو حراست میں لیا گیا وہیں گیہوں کے ساتھ گھن بھی پسنے کے مصداق کچھ وہ لوگ بھی گرفتاریوں کا شکار ہوئے جن کی موجودگی جیو فینسنگ سے محض اس لیے ثابت ہوئی ہے کہ اس وقت وہ سانحے کے مقام کے ارد گرد تھے یا وہاں سے گزر رہے تھے۔
ایسے لوگوں میں محسن عباس بھی شامل ہیں جن کے متعلقین کا دعویٰ ہے کہ وہ اس واقعے میں قطعی ملوث نہیں۔ نیز یہ کہ محسن عباس نہ احتجاج میں گیا اور نہ ہی سیاسی جماعت سے تعلق ہے۔
اپنے اسی دعوے کے ساتھ ان کے ورثا نے اپنی کمزور مالی حیثیت کے باوجود مقدمہ لڑنے کا فیصلہ کیا تو ملزم کا کمسن بیٹا اپنا پالتو مرغا بطور فیس لیکر وکیل کے پاس پہنچ گیا۔
تاہم محسن عباس کے وکلاء محمد پرویز اور ماریہ خان نے بیٹے کی باپ سے محبت اور اپنے کلائنٹ کی مالی حالت دیکھتے ہوئے نہ صرف مرغا بطور فیس لینے سے انکار کر دیا بلکہ مقدمہ مفت لڑنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
اس حوالے سے وکیل ایڈووکیٹ پرویز اقبال کا کہنا ہے کہ فی الحال مرغا لے لیا ہے لیکن جس دن ضمانت ہوگی اسے واپس کردوں گا۔