سابق گورنر خیبرپختونخوا و سینیئر رہنما پاکستان تحریک انصاف شاہ فرمان انتخابی سیاست سے دستبردار ہو گئے ہیں۔
شاہ فرمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پارٹی میں میرے خلاف سازش ہو رہی ہے، حلقہ اب کارکنوں کے حوالے کرتا ہوں، میرے خاندان سے کوئی فرد بھی الیکشن میں حصہ نہیں لے گا۔
انہوں نے کہاکہ سب کو معلوم ہے پارٹی میں کس نے کتنے پیسے بنائے ہیں، کور کمیٹی اجلاس میں مجھ سمیت 3 رہنماؤں پر غداری کے بے بنیاد الزامات لگائے گئے۔
شاہ فرمان نے کہاکہ کور کمیٹی لیک پر میرے، شوکت یوسفزئی اور فیصل سلیم پر الزام لگایا گیا ہے، حالانکہ شوکت یوسف زئی اور فیصل سلیم کور کمیٹی کے ممبر ہی نہیں ہیں۔
سانحہ 9 مئی کے بعد عمران خان کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے رہنے والے سابق گورنر شاہ فرمان نے انتخابی سیاست سے دستبرداری کے اعلان کے ساتھ پارٹی قائدین پر حکومت کے دوران کرپشن اور مال بنانے کا الزام بھی عائد کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کارکنان کی محنت سے حکومت ملنے کے بعد کچھ قائدین نے اپنی ذات کے لیے کام کیا اور مال بنایا۔
انہوں نے اپنے ریکارڈ کروائے گئے بیان میں کسی کا نام لیے بغیر الزام لگایا کہ حکومت کے دوران منی لانڈرنگ ہوئی ہے، اس میں اہم قائدین شامل ہیں جو ان کے خلاف بھی سازش میں ملوث ہیں۔ انہوں نے ایسے رہنماؤں کو بے نقاب کرنے کا بھی اعلان کیا۔ شاہ فرمان کا کہنا تھا کہ سب کو معلوم ہے کس نے کتنا مال بنایا ہے، کس نے یورپ اور برطانیہ میں 2 ، 2 گھر خریدے ہیں۔
پیسے اور مال بنانے کے لیے سیاست میں نہیں آئے
شاہ فرمان ویڈیو بیان کے دوران کافی غصے میں نظر آئے، 4 منٹ اور کچھ سیکنڈ کے ویڈیو بیان میں انہوں نے اپنے سیاسی سفر پر بات کی۔
سابق گورنر نے کہاکہ سال 2012 میں پارٹی ایک بھی نشست جیتنے کے قابل نہیں تھی لیکن ہم عمران خان کے ساتھ کھڑے رہے۔ اس دوران بہت سے لوگ آئے اور چلے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ساڑھے 9 سالہ اقتدار کے دوران بیرون ممالک دورے پر نہیں گئے اور نا ہی مال بنایا۔
شاہ فرمان نے کہاکہ سیاست میرے خاندان کا پیشہ نہیں نا ہی یہ ذریعہ آمدن ہے، اسی لیے حلقہ کارکنوں کے لیے خالی چھوڑ رہا ہوں، میرے بھائی اور بچوں کا بھی انتخاب لڑنے کا ارادہ نہیں ہے۔
شاہ فرمان کا مزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے قائدین بھی حلقہ کارکنان کے لیے خالی چھوڑیں۔ اپنا حلقہ نہیں چھوڑ سکتے تو بھائی یا رشتہ داروں کے حلقے تو خالی کر دیں۔