شاہ فرمان کون ہیں؟

ہفتہ 19 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما شاہ فرمان نے انتخابی سیاست سے دستبرداری کے اعلان کے ساتھ ہی پی ٹی آئی رہنماؤں پر الزامات کی بھی بوچھاڑ کی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما شاہ فرمان کا تعلق پشاور کے نواحی علاقے بڈھ بیر سے ہے۔ جو مارچ 1965 میں پیدا ہوئے۔ تاریخی اسلامیہ کالج اور پشاور یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی اور 90 کے دہائی سے پاکستان تحریک انصاف سے وابستہ ہیں۔

شاہ فرمان پہلی بار سال 2013 کے عام انتخابات میں خیبر پختونخوا اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور پرویز خٹک کابینہ میں وزیر رہے۔ سال 2018 میں بھی دوبارہ کامیاب ہوئے۔ مرکز میں تحریک انصاف کی حکومت بننے کے بعد شاہ فرمان نے صوبائی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دیا اور سمتبر 2018 میں گورنر خیبر پختونخوا بن گئے۔

شاہ فرمان اپریل 2022 تک گورنر خیبرپختونخوا رہے۔ اپریل 2022 میں عدم اعتماد کے باعث پی ٹی آئی کی حکومت کا خاتمہ ہوا تو شاہ فرمان نے بھی استعفیٰ دے دیا۔ جبکہ 9 مئی کے پرتشدد واقعات کے بعد پولیس گرفتاری سے بچنے کے لیے تاحال روپوش ہیں۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ حلقے میں شاہ فرمان کی مقبولیت نا ہونے کے برابر ہے۔ جس کی بنیادی وجہ وہ حلقے اور عوام کو وقت نہیں دیتے اور حلقے میں جاتے بھی نہیں ہیں۔ 2018 میں جب انہوں نے نشست خالی کی تھی تو ضمنی الیکشن کے دوران ان کے بھائی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

شاہ فرمان ماضی میں اپنے بیانات کی وجہ سے زیر بحث رہتے تھے

شاہ فرمان ماضی میں اپنے عجیب بیانات کی وجہ سے اکثر مین اسٹریم میڈیا اور سوشل میڈیا پر زیر بحث رہتے تھے۔ اسمبلی اجلاس کے دوران عمران خان یا پارٹی کے خلاف بات کرنے پر اپوزیشن کو سخت الفاظ میں جواب دیتے تھے۔

خیبر پختونخوا اسمبلی کے ایک اجلاس کے دوران اپوزیشن جماعت پیپلزپارٹی کی رکن نگہت اورکزئی کے ساتھ ان کی تلخی بھی ہوئی تھی۔ بحث کے دوران ان کے لیے غیر مہذب لفظ کا استعمال کیا جس پر ہنگامہ آرائی ہوئی۔ اپوزیشن رکن لڑنے کے لیے ان کی نشت تک آگئیں تو اراکین نے بیچ بچاؤ کرایا۔

شاہ فرمان جب گورنر تھے تو گورنر ہاؤس آئے طلبا سے ملاقات کے دوران کمیونی کیشن کے اوپر بات کی تھی جو خاصی وائرل ہوئی تھی۔ انہوں نے mouth to mouth communication کہا تھا۔ جس پر ان پر کافی تنقید بھی ہوئی تھی۔

9 سالہ اقتدار کے دوران شاہ فرمان پر مختلف الزامات لگتے رہے

9 سالہ اقتدار کے دوران شاہ فرمان پر مختلف الزامات بھی لگتے رہے۔ 2013 میں حکومت میں آنے کے بعد وہ صوبائی وزیر اطلاعات تھے۔ لیکن صحافی کہتے ہیں کہ فون کال کا جواب تک نہیں دیتے تھے اور ایک بار عمران خان کے سامنے بھی اس کی شکایت کی گئی تھی۔

ان کے قریبی ساتھی بتاتے ہیں کہ شاہ فرمان شکار کے شوقین ہیں اور جب گورنر تھے تو روزانہ شکار پر جایا کرتے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp