عمران خان کے ساتھ جو ہوا قانون کے مطابق ہوا، محمود مولوی

اتوار 20 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) سندھ کے صدر محمود مولوی نے کہا ہے کہ عمران خان اور نواز شریف دونوں اسٹیبلشمنٹ کے ایما پر آئے تھے۔ اگلا وزیر اعظم کسی نئی جماعت سے ہو سکتا ہے۔

وی نیوز کے ساتھ اپنے خصوصی انٹرویو میں استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے رہنما کا کہنا ہے کہ ’ استحکام پاکستان پارٹی پنجاب میں منظم ہے ہم ایک ایک کرکے تمام علاقوں میں منظم ہو رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ پنجاب سے 30 سے 40 الیکٹبلز استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت اختیار کر چکے ہیں، پارٹی پنجاب میں بھرپور کام کر رہی ہے، راولپنڈی میں بھی دفتر کھل چکا ہے، اسلام آباد اور لاہور میں اگلے ہفتے تک کھول دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس ماہ کے اختتام پر کراچی سے اپنی تحریک کا آغاز کر رہے ہیں، اس کے لیے جلد بازی نہیں کرنا چاہتے کیوں کہ بہت سے لوگ استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت اختیار کرنا چاہتے ہیں، ہم اچھے لوگ لے کر آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔

علی زیدی ٹی آئی پی پی میں شامل نہیں ہوئے

محمود مولوی نے مزید کہا کہ علی زیدی فی الحال استحکام پاکستان پارٹی میں شامل نہیں ہوئے تاہم سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل پارٹی کے سینیئر نائب صدر ہیں اور وہ اگلے ہفتے سے پارٹی کے لیے بھرپور کام کا آغاز کرنے جا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں

 پرویز خٹک سے پارٹی میں ضم ہونے کے لیے بات چیت کریں گے، محمود مولوی

محمود مولوی کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں پرویز خٹک سے بات چل رہی ہے کہ وہ استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) میں ضم ہو جائیں یا پھر کوئی ایڈجسٹمنٹ کر لیں کیوں کہ ہم سب کا مقصد ایک ہی ہے۔

انتخابات میں قومی اسمبلی کی 20 سے 25 سیٹیں جیتیں گے

ایک سوال کے جواب میں محمود مولوی نے دعویٰ کیا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے 5 سے 6 ممبر صوبائی اسمبلی ( ایم پی ایز) استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) میں شامل ہو کر کام کریں گے۔

انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سمیت دیگر جماعتوں کے ساتھ بھی رابطے ہیں۔ ہماری پارٹی کا پہلا انتخاب ہے اس لیے حکومت تو نہیں بنا سکیں گے تاہم کوشش کریں گے کہ زیادہ سےزیادہ سیٹیں حاصل کر سکیں۔

اُن کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) پنجاب میں قومی اسمبلی کی 20 سے 25 سیٹیں جب کہ صوبائی اسمبلی کی 40 سیٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی جب کہ امید ہے کہ ہم سندھ سے بھی 5 یا 10 سیٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

ممکن ہے پاکستان تحریک انصاف الیکشن میں حصّہ ہی نہ لے، محمود مولوی

پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے مستقبل کے بارے پوچھے گئے سوال کے جواب میں محمود مولوی کا کہنا تھا کہ ’پی ٹی آئی ‘ کے مسقیل کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا کیوں کہ اس کے بہت سے رہنما اور اُمیدوار غائب ہو گئے ہیں یا ملک سے باہر فرار ہو گئے ہیں، الیکشن لڑنے کے لیے میدان میں ہونا ضروری ہے۔

محمود مولوی نے دعویٰ کیا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) انتخابات میں حصہ ہی نہ لے یا بائیکاٹ کر دے۔ اس کے اُمیدواروں میں سے کوئی امریکا، کوئی لندن اور کوئی کہیں فرار ہو گیا ہے۔

فوج نے عمران خان پر بندوق نہیں تانی

محمود مولوی نے کہا کہ ملک میں عام انتخابات میں ہمیشہ سے یہی ہوتا چلا آیا ہے کہ جیتنے والے انہیں شفاف اور ہارنے والے انہیں دھاندلی زدہ الیکشن کہتے ہیں۔

عمران خان آج کہتے ہیں کہ مجھے شفاف الیکشن چاہییں۔  2018 میں جب وہ جیتے تو لوگ کہتے تھے الیکشن شفاف نہیں ہوئے۔ عمران خان کی حکومت گن پوائنٹ پر تو نہیں گرائی گئی، ان کے پاس زیادہ تر ووٹ بینک متحدہ قومی موومنٹ کا تھا وہ جب پیچھے ہٹ گئی تو ان کی حکومت گر گئی۔

محمود مولوی کا کہنا ہے کہ عمران خان کو چاہیے تھا وہ اپوزیشن میں بیٹھ جاتے ووٹ بینک ملتا تو وہ پھر سے اقتدار میں آجاتے، عمران خان کے ساتھ جو بھی کیا گیا وہ مکمل قانون کے مطابق کیا گیا، ایسا تو بالکل بھی نہیں ہوا کہ فوج نے آکر ان کے سر پر بندوق تانی ہو۔

محمود مولوی نے انکشاف کیا کہ وہ اور عمران اسماعیل رات کے 2 بجے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سے بات کرنے گئے تو انہوں نے آگے سے کہا کہ ’سوری! ہماری ڈیل ہو چکی ہے۔ ہم اسی وقت سمجھ گئے تھے کہ عمران خان کی حکومت ختم ہونے  والی ہے اس لیے عمران خان کو منصفانہ طریقے سے حکومت ان کے حوالے کر دینی چاہییے تھی۔

محمود مولوی کا کہنا ہے کہ  جب عمران خان کو پتہ تھا کہ ان کے پاس ووٹ نہیں تو انہوں نے حکومت اپوزیشن کے حوالے کیوں نہیں کی؟ اب روڈ پر آنے اور چیخنے چلانے کا کیا فائدہ۔

پاکستان تحریک انصاف میں ون مین شوتھا

محمود مولوی کا کہنا ہے کہ عمران خان خود کو عقل قل سمجھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ  پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) میں ون مین شو تھا، جمہوریت نہیں تھی۔ عمران خان جو ٹھیک سمجھیں وہ ٹھیک، باقی لوگ جو کہیں وہ غلط،  آپ کہیں کہ میں ہی عقل قل ہوں تو دنیا ایسے نہیں چلتی۔

سیاست ٹیبل پر ہوتی ہے اسلحہ سے یا سٹرکوں پر نہیں، محمود مولوی

محمود مولوی کا کہنا تھا کہ ان کا اسد عمر سمیت پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں سے رابطہ ہے، میری کسی سے کوئی دشمنی نہیں، سیاست ٹیبل پر ہوتی ہے اسلحہ اٹھانے سے یا سڑکوں پرآنا سیاست نہیں۔

پاکستان تحریک انصاف اچھی جماعت، لیکن عمران خان کے بعد کون ؟

محمود مولوی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) اچھی جماعت ہے لیکن عمران خان کے بعد پارٹی کو کون لیڈ کرے گا؟ باقی جماعتوں میں جمہوریت ہے لیکن یہاں تو ون مین شو ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ عمران خان کے بعد پارٹی میں سینیئر لوگوں میں اسد عمر، شاہ محمود قریشی یا شہریار آفریدی ہی ہیں؟ پارٹی کون لیڈ کرے گا، اس پر محمود مولوی نے دعویٰ کیا کہ پارٹی تو ویسے ہی ٹوٹ جائے گی۔

ان کا کہنا ہے کہ آج تک عمران خان اپنے جماعت کے سیکنڈ نمبر کی قیادت نہیں دے سکے۔ کیوں کہ انہیں کسی پر بھروسا ہی نہیں ہے،  وہ چاہیں گے تو پارٹی قیادت اپنی بیگم کو دے دیں یا پھر اپنی بہنوں کو دے دیں-

عمران خان کے بیٹے بھی پاکستان نہیں آ رہے

محمود مولوی کا مزید کہنا تھا کہ ’ اس ملک میں موروثی سیاست کے علاوہ دوسری کوئی سیاست نہیں چلتی، عمران خان کے تو بیٹے بھی پاکستان آنے کے لیے تیار نہیں۔

آئندہ وزیراعظم کسی نئی جماعت کا ہو سکتا ہے، محمود مولوی

رہنما استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی ) نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ آئندہ وزیراعظم پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کا نہیں ہوگا، نیا وزیر اعظم کسی دوسری جماعت پاکستان پیپلز پارٹی( پی پی پی ) یا پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این ) سے بھی ہوسکتا ہے۔ نئے وزیر اعظم کے بننے میں ’باپ پارٹی‘ اور ’ایم کیو ایم‘ کا کردار بھی اہم ہو گا۔

عمران خان اور شہباز شریف دونوں کی حکومتیں ملک میں تباہی لائی

محمود مولوی کا مزید کہنا تھا کہ ’ پاکستان تحریک انصاف اور میاں محمد شہباز شریف دونوں کا دور حکومت ملک میں تباہی لے کر آیا، ان دونوں نے عوام کے لیے مشکلات ہی پیدا کیں، دونوں میں سے کسی نے بھی عوام کے مفاد میں کام نہیں کیا محض اپنے مفادات کی جنگ لڑتے رہے۔

پی ٹی آئی نے عالمی مالیاتی فنڈ کو پاکستان کو قرض دینے سے منع کیا، محمود مولوی

محمود مولوی کا کہنا ہے کہ ’ عوام کو اس وقت ریلیف ملے گا جب سیاست دان  ایک پیج پر ہوں گے، پی ٹی آئی نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو بولا کہ وہ پاکستان کو مزید قرض نہ دے۔

اسٹیبلشمنٹ کی مرضی سے پارٹیاں اقتدار میں آتی ہیں

ٹی آئی پی پی کے رہنما کا مزید کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کی پشت پناہی کے بغیر مسلم لیگ ن حکومت میں آئی نا ہی پاکستان تحریک انصاف، سوال پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف 27 سال میں اقتدار تک نہ پہنچ سکی تو آخری سال میں کیسے پہنچ گئی؟۔

ان کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی مرضی سے ہی پارٹیاں اقتدار میں آتی ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس میں کوئی حرج بھی نہیں، چیک اینڈ بیلنس تو ہونا چاہییے۔

 اسٹیبلشمنٹ ایسا نا کرے تو کل کو کوئی ہندوستان سے جا ملنے کی بات کرے گا تو کوئی جناح پور اور کوئی سندھو دیس بنانے کی باتیں کرے گا۔

ملک میں تباہی کی ذمہ دار عدالتیں ہیں، محمود مولوی

محمود مولوی کا کہنا تھا کہ اس ملک کی تباہی میں پہلے نمبر پر بقول ان کے ذمہ دار عدالتیں ہیں باقی لوگ بعد میں آتے ہیں۔ جب تک حکومت کی رٹ قائم نہیں ہوگی مہنگائی بڑھتی جائے گی۔ میری دعا ہے کہ عبوری حکومت مہنگائی پر کنٹرول کرلے۔

اقتدار میں آئے تو 300 یونٹس تک بجلی فری کرنے کا مطالبہ کریں گے

محمود مولوی کا مزید کہنا تھا کہ مجھے اندازہ ہے کہ انتخابات فروری کی 15 تاریخ کو ہوں گے۔ ہم الیکشن میں ہر جماعت بشمول پی ٹی آئی کے ساتھ چلنےکو تیار ہیں۔ سیاسی جماعتوں کو اپنے منشور پر ہر حال میں عمل درآمد کرنا چاہییے۔

ہمیں اقتدار ملے یا نا ملے ہم آئندہ بننے والی جو بھی حکومت ہو گی اس کو اس بات پر مجبور کریں گے کہ وہ 300 یونٹس تک بجلی سب کے لیے فری کرے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp