پاکستان میں اقتدار کی منتقلی اور نئی حکومت کی تشکیل کے بعد عموماً انتظامیہ میں بڑے پیمانے پر تبادلے کیے جاتے ہیں اور اہم عہدوں پر من پسند افسران کو تعینات کیا جاتا ہے۔ من پسند افسران کی تعیناتی کے بعد کسی بھی فیصلے کے عملدرآمد میں آسانی ہوتی ہے، بعد ازاں اگلی حکومت سب سے پہلے گزشتہ حکومت کے تعینات کیے گئے افسران کا تبادلہ کرتی ہے، اس کے بعد ہی دیگر معاملات سرانجام دیتی ہے۔
پاکستان کی 15ویں قومی اسمبلی اپنی مدت پوری کرنے سے 3 دن قبل تحلیل ہو چکی ہے،اور اب الیکشن کمیشن نے 90 دن میں انتخابات کا انعقاد کرانا ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ عام انتخابات وقت پر ہوتے نظر نہیں آ رہے ہیں، تاہم الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عام انتخابات کو غیر جانبدار رکھنے کے لیے چاروں صوبوں کی نگران حکومتوں کو حکم دیا ہے کہ تمام اضلاع میں ڈپٹی کمشنرز اور ڈی پی اوز کو تبدیل کیا جائے اور موجودہ پوسٹوں سے دوسرے مقامات پر ٹرانسفر کر دیا جائے۔
الیکشن کمیشن نے واضح کیا ہے کہ آئندہ انتخابات میں دھاندلی، بے قاعدگی اور بے ضابطگی کے امکانات ختم کرنے کے لیے ضلعی انتظامیہ کے سینئر افسروں کو موجودہ عہدوں سے ہٹا کر دوسرے مقامات پر ٹرانسفر کر دیا جائے۔
اس ضمن میں الیکشن کمیشن نے چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز اور آئی جیز کو مراسلے بھیج دیے ہیں اور ہدایت کی ہے کہ ڈپٹی کمشنرز اور ڈی پی اوز کو موجودہ مقامات سے ہٹا کر ان کی دوسرے علاقوں میں پوسٹنگز اور ٹرانسفرز کی جائیں تاکہ آئندہ انتخابات میں شفافیت اور غیر جانبداری کو یقینی بنایا جا سکے،انتخابات کی شفافیت کے لیے سینئر افسروں کے تبادلے ضروری ہیں۔
الیکشن کمیشن کے ذرائع نے واضح کیا ہے کہ انتخابات میں تمام پارٹیوں اور امید واروں کو یکساں مواقع فراہم کرنے کے لیے لیول پلینگ فیلڈ کو یقینی بنایا جائے گا، علاوہ ازیں الیکشن کمیشن نے سندھ میں ڈپٹی کمشنرز اور ڈی پی اوز کے تبادلوں پر پی پی پی کے اعتراضات مسترد کر دیے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کو سمجھنا چاہیے، الیکشن کے لیے صوبے میں نگران حکومت نے اختیارات سنبھال لیے ہیں، نگران حکومتیں الیکشن کمیشن کی ہدایات پر عمل کرنے کے لیے آئین اور قانون کا تقاضا پورا کر رہی ہیں۔
الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق وفاقی بیورو کریسی میں بھی ردو بدل ہو گا، متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، کیئر ٹیکرز سے کہا گیا ہے کہ سیاسی تقرریاں ختم کی جائیں گی، اس ضمن میں سندھ اور بلوچستان کے چیف سیکریٹریز کو بدل دیا گیا ہے، باقی بھی تبدیل ہوں گے، فیڈرل بیورو کریسی میں ایک ماہ تک بڑے تبادلوں کی توقع کی جارہی ہے۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن کی جانب سے ملک بھر میں نئی حلقہ بندیوں کے لیے ڈی لمیٹیشن کمیٹیوں کی تشکیل کے کام کا آغاز کل سے شروع ہوگا۔
الیکشن کمیشن نے ڈیجیٹیل مردم شماری 2023کے اعدادوشمار کی منظوری کے بعد ملک بھر میں نئی حلقہ بندیاں کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس مقصد کے لیے ملک کے تمام انتظامی یونٹس کی حدود کو منجمد کردیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق نئی حلقہ بندیوں کے لیے انتظامات 22سے 31 اگست تک مکمل کئے جائیں گے، ڈی لمیٹیشن کمیٹیوں کی ٹریننگ یکم سے 4ستمبر تک ہوگی۔ ان کمیٹیوں کے ساتھ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کے ضلعی کوٹے کی تفصیلات 5سے 7ستمبر تک مہیا کی جائیں گی جبکہ ان کمیٹیوں کی جانب سے ابتدائی حلقہ بندیوں کی تکمیل 7اکتوبر تک ہوگی۔
حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست ان کمیٹیوں کی جانب سے 9اکتوبر کو جاری کی جائے گی جن پر اعتراضات 10اکتوبر سے 8نومبر تک جبکہ ان اعتراضات کو 10نومبر سے 9 دسمبر تک نمٹایا جائے گا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق حلقہ بندیوں کی حتمی اشاعت 14 دسمبر کو ہوگی۔