پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے صدر عارف علوی سے استعفے کا مطالبہ کر دیا

اتوار 20 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مختلف پارٹیوں کے رہنماؤں نے صدر عارف علوی کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہاکہ وہ اس منصب پر رہنے کے اہل نہیں ہیں ان کو استعفیٰ دے دینا چاہیے، جس کا عملہ اسکی بات نہ سنتا ہو وہ اس عہدے پر رہنے کا اہل کیسے ہو سکتا ہے۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے صدر کے بیان پر رد عمل میں کہاکہ یہ معاملہ تو سپریم کورٹ میں جانا چاہیے، بلکہ سپریم کورٹ کو خود اس معاملے کا نوٹس لینا چاہیے۔

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ صدر عارف علوی کے اس بیان نے تو پینڈورا باکس کھول دیا ہے، ملک کے سب سے بڑے عہدے پر فائز شخص کا حال یہ ہے تو پورے ملک کا حال کیا ہوگا۔

سینیٹر شیری رحمان نے کہاکہ صدر اپنے بیان کے بعد اس عہدے کے اہل ہی نہیں رہے، صدر کی ناک کے نیچے کوئی دستخط کرتا ہے اور اس کو معلوم ہی نہیں ہے، تو یہ اس عہدے پر فائز شخص کی اہلیت پر سوال ہے، آپ کا عملہ ہی آپ کی بات نہیں سن رہا تو آپ عہدہ کیوں نہیں چھوڑ دیتے۔

مزید پڑھیں

سینیٹر اسحاق ڈار نے سماجی رابطہ ایکس پر اپنے رد عمل میں لکھا کہ صدر کا بیان ناقابل یقین ہے، ایسے بیان صرف ساکھ سے کھیلنے کی کوشش ہوتی ہے، بہرحال صدر مملکت اپنے عہدے پر رہنے کا جواز کھو چکے ہیں تاہم اخلاقی طور پر ان کو استعفیٰ دے دہنا چاہیے۔

پیپلز پارٹی کے فیصل کریم کنڈی نے صدر عارف علوی کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ جس کو یہ ہی نہیں پتا کہ اس کا اسٹاف کیا کر رہا ہے، اس کو اس کرسی پر رہنے کا کوئی حق ہی نہیں ہے۔

مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ صدر کہنا کیا چاہتے ہیں کھل کر بات کریں، اگر ان کو اعتراض تھا تو اعتراض لکھ کر کیوں نہ بھیجے، صدر کے بس میں اپنا اسٹاف بھی نہیں تو مستعفی ہو کر گھر جائیں۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے صدر عارف علوی کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہاکہ یہ بیان ان کا اپنا ذاتی معاملہ ہے، لیکن پی ٹی آئی ان کے بیان کے ہر پہلو کا جائزہ لے کر اپنا رد عمل ریکارڈ کروائے گی، تاہم یہ بیان پاکستان کی موجودہ صورت حال کی عکاسی کرتا ہے۔

نگراں وزارت قانون و انصاف نے بھی صدر کے بیان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ صدر کو بل پر ابہام تھا تو وہ بل پر اعتراض لگا کر بھیجتے، یا اس سلسلے میں پریس ریلیز بھی جاری کرسکتے تھے۔ سمجھ یہی آرہا ہے کہ صدر نے جان بوجھ کر بل بھیجنے میں تاخیر کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp