مجھے خوشی ہے کہ آنے والے چیف جسٹس جڑانوالہ تشریف لائے، نگراں وزیر اعظم

پیر 21 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ جڑانوالہ واقعہ ہمارے سماج کی ایک بیماری کی نشاندہی کرتاہے، آج یہاں آپ سے دل کی باتیں کرنے آیا ہوں، اقلیتوں کا تحفظ ہمارے آئین میں ہے اور ان کے تحفظ کی ذمہ داری ہم سب پرعائد ہوتی ہے۔

جڑانوالہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ انتہا پسندی کسی ایک مذہب، فرقے یا معاشرے سے تعلق نہیں رکھتی، یہ انسانی روّیہ شیطان کی طرح مختلف روپ دھارتا ہے۔ جڑانوالہ واقعے کی اطلاع ملی تو دل بہت رنجیدہ ہوا۔

ہر شہری کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے، نگراں وزیر اعظم

انہوں نے کہا کہ میں نے غور کیا کہ ایسا کیا ہوا جو مسیحی برادری کے خلاف ایسا روّیہ پیش آیا، میری نگراں حکومت کو حلف لیے ہوئے 2 دن گزرے تھے اور یہ واقعہ رونما ہوگیا۔ اسلام ایسے واقعات کی قطعاً اجازت نہیں دیتا ہے بلکہ اسلام میں تو اقلیتوں کو بے پناہ تحفظ فراہم کیا گیا ہے، ان کی جان و مال کی حفاظت ہمارے ذمہ لگائی گئی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ عیسائی برادری کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ نا صرف اپنے عیسائی علاقوں میں بل کہ اس روئے زمین پر جہاں کہیں بھی وہ آباد ہیں وہاں ان کے مرد و خواتین اپنے عقائد کے مطابق زندگیاں گزاریں اوراسلام تو اس بات کا بھرپور تحفظ کرتا ہے۔

اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرنے والے ہی نبی کریم کے اصل امتی ہیں، انوار الحق کاکڑ

انہوں نے کہا کہ عیسائی برادری سمیت اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ہمارے دین کا حصّہ ہے، ان کے جان و مال کا تحفظ ہم پر اسی طرح فرض ہے جس طرح ہم پر نماز فرض ہے، اس بات کا حکم ہمارے نبی برحق نے دے رکھا ہے۔ اقلیتوں کے جان، مال، عزت و آبرو کی حفاظت کے جو بھی لوگ امین ہوں گے، وہی نبی کریم کے امتی ہوں گے، یہ میں کوئی فتویٰ نہیں دے رہا بل کہ نبی جس کے ہم امتی ہیں ان کے فرمان کی بات کر رہا ہوں۔

انصاف پر مبنی معاشرہ ہی اپنا وجود برقرار رکھ سکتا ہے، انوار الحق کاکڑ

نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ جڑانوالہ واقعہ وہ بیماری ہے جو ہمارے سماج میں انتہا پسندی اور پر تشدد روّیوں کی نشاندہی کرتی ہے۔ اس واقعے کا کسی مذہب، نہ ہی کسی دین سے تعلق ہے۔ ابھی یہاں قرآن کریم کی آیات تلاوت ہوئیں جن کا یہی مفہوم تھا کہ وہی معاشرہ اپنا وجود برقرار رکھ سکتا ہے جہاں عدل وانصاف ہو گا۔

کسی بھی معاشرے کی بقا مادی یا علمی وسائل پر نہیں رکھی گئی، بل کہ ایک ہی چیز معاشرے کی بقا کی ضامن ہے اور وہ یہ ہے کہ معاشرے کے ہر طبقہ کو انصاف ملنا چاہییے اور یہی انصاف کے اُصول کی بنیادی احساس ہے۔

نگراں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جب کسی گھر، محلہ یا معاشرے میں انصاف قائم ہو جائے گا تو وہ گھر، محلہ یا معاشرہ اپنا وجود مضبوطی کے ساتھ برقرار رکھنے میں کامیاب ہو جائے گا۔

معاشرے کے دشمن عناصر کا پہلا حملہ انصاف پر ہوتا ہے، نگراں وزیر اعظم

جو لوگ، گھر، محلے یا معاشرے کے دشمن ہوتے ہیں ان کا پہلا وار بھی اسی انصاف پر ہوتا ہے، مجھے بہت خوشی ہوئی کہ ہمارے آئندہ آنے والے چیف جسٹس 2 روز قبل یہاں آئے، ہمارے پنجاب کے نگراں وزیر اعلیٰ، آرمی چیف یہاں آئے اور انہوں نے دو ٹوک مؤقف اختیار کیا کہ اقلیتوں کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

ریاست ہمیشہ مظلوم طبقات کے ساتھ کھڑی ہو گی، نگراں وزیر اعظم

نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ میں یہ یقین دہانی کرانا چاہتا ہوں کہ ملک میں جہاں کہیں بھی اقلیتوں وہ چاہے سکھ ہوں، ہندو ہوں، کرسچن ہوں یا کوئی بھی، ان کے ساتھ اگر کسی شخص، گروہ یا جھتے نے کوئی بھی ظلم کیا تو ریاست کو مظلوم کے ساتھ پائیں گے نا کہ ظالم کے ساتھ۔۔ کیوں کہ قرآن کریم میں دو ہی قومیں ہیں ایک ظالم اور ایک مظلوم ہے۔

حضرت موسیٰ مظلوم تھے تو وہ غالب آ گئے،فرعون تباہ ہوا، نگراں وزیر اعظم

نگراں وزیراعظم نے مثال پیش کی کہ حضرت موسیٰ مظلوم تھے تو وہ غالب آ گئے اور فرعون ظالم اور غاصب تھا تو وہ تباہ ہو گیا، یہ فرعونیت بھی رہتی دُنیا تک قائم رہے گی اور موسوی سنت بھی تا قیامت جاری رہے گی۔ عیسائیت اوراسلام کے درمیان تو ویسے بھی بہت قربت ہے۔

نگراں وزیراعظم نے شرکائے تقریب کو بتایا کہ ان کی ابتدائی تعلیم سینٹ فرانسس گرائمر سکول میں ہوئی، کیا میں وہاں سسٹر سسیلیا کو بھول جاؤں یا فادر جوشفا کو بھول جاؤں یا ان شفیق اساتذہ کو بھول جاؤں جن کی وجہ سے ہم آج اس مقام پر ہیں۔

پاکستان بنانے میں عیسائی برادری کا کردار فراموش نہیں کیا جا سکتا، انوار الحق کاکڑ

کراچی سے کلکتہ اور کلکتہ سے ممبی تک کوئی سوسائٹی ایسی نہیں ہے جس میں عیسائی برادری کا کوئی کردار نہ ہو، پاکستان بنانے میں عیسائی برادری کا کردار نا قابلِ فراموش ہے۔ قرآن میں نا صرف حضرت مریم کا ذکر ہے بل کہ ایک پوری سورہ حضرت مریم پر ہے۔

قرآن کے سب سے خوبصورت اعجازات میں سے ایک حضرت مریم کے ہاں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش ہے۔ جس میں اللہ نے اپنی قدرت کو بیان کیا ہے، کیا قرآن کو ماننے والے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو ماننے والے ایک دوسرے کے دشمن ہو سکتے ہیں؟ ایسا قطعاً نہیں ہو سکتا۔

ہمارا دشمن کوئی اور ہے،وہ سن لے ہمیں تیار پائے گا، نگراں وزیراعظم

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ہمارا دشمن کوئی اور ہے، اس کے مقاصد بھی کوئی اور ہیں  اور اس کا ہدف بھی کوئی اور ہے۔ لیکن یہ دشمن کان کھول کر سن لے کہ ہم ان تمام چیزوں کو بہت بخوبی سمجھتے ہیں۔ دشمن ہمیں تیار پائے گا، ہم اپنے عوام اور شہریوں کا تحفظ کرنا بہت بہتر جانتے ہیں۔

ہم اقلیتوں کے حقوق کی بات اس لیے نہیں کر رہے کہ ہمیں انٹرنیشنل میڈیا میں کوریج ملے، اقلیتوں اور ان کے حقوق کا تحفظ ہمارے مذہب کا حصّہ ہی نہیں، ہمارا فرض اور عزم بھی ہے۔

نگراں وزیراعظم نے کہا کہ اقلیتوں کے ساتھ نا انصافیوں یورپ، بھارت اور دُنیا کے ہر ملک میں ہو رہی ہیں، سب کی ممالک کی اپنی ذمہ داریاں ہیں کہ وہ ان کے حقوق کا تحفظ کریں، ہم اپنا فرض نبھائیں گے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر پنجاب نے کہا کہ ایسے واقعات کو روکا جائے اور اسے دوبارہ نہ ہونے دیا جائے، عبادت گاہیں قابل احترام ہیں اور تمام برادریوں کے مذہب اور حقوق کا احترام کیا جانا چاہییے ۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ مرکزی مجرم پہلے ہی حراست میں ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ تباہ شدہ گرجا گھروں کو بحال کیا جائے گا جبکہ معاوضے کے چیک تمام متاثرہ خاندانوں کے حوالے کیے جائیں گے۔

قبل ازیں وزیراعظم نے متاثرہ خاندانوں میں چیک بھی تقسیم کئے۔ نگراں وزیر برائے انسانی حقوق خلیل جارج نے اپنے ریمارکس میں اس ناخوشگوار واقعے پر افسوس کا اظہار کیا اور اپنے عیسائی بھائیوں کی حفاظت کرنے پر علاقے کے مسلمان خاندانوں کا شکریہ ادا کیا۔

نگراں وزیر اعظم نے چرچ کا دورہ بھی کیا ، اس دوران وزیراعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ کسی کو مذہبی اختلافات کی بنیاد پر اقلیتوں کو نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دیں گے، حکومت پوری طاقت سے ایسے دشمن عناصر کے ہاتھ روکے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp