کسی بے ضابطگی کا ذمہ دار نہیں، اپنی بیگناہی ثابت کروں گا، عارف علوی کو سیکریٹری کا خط

پیر 21 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

صدر مملکت کے سیکریٹری وقار احمد نے خدمات واپس لیے جانے پر عارف علوی کو خط لکھ دیا ہے۔

وقار احمد نے خط کے متن میں لکھا ہے کہ تاثر دیا گیا کہ میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل اور آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل سے متعلق کسی بے ضابطگی کا ذمہ دار ہوں، حالانکہ فائلز ابھی بھی صدارتی چیمبرز میں موجود ہیں۔

صدارتی سیکریٹری وقار احمد نے لکھا ہے کہ پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2 اگست کو صدارتی ہاؤس میں وصول ہوا، اور یہ بل 3 اگست کو صدر مملکت کو بھیج دیا گیا۔

انہوں نے لکھا ہے کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل 8 اگست کی شام کو صدارتی ہاؤس کو موصول ہوا اور یہ بل 9 اگست کو صدر کو بھیج دیا گیا جس کا ریکارڈ موجود ہے۔

انہوں نے مزید لکھا ہے کہ آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی 10 روز کی مدت 11 اگست کو پوری ہونی تھی۔

وقار احمد کے مطابق صدر مملکت کا سیکریٹری کی خدمات واپس کرنے کا فیصلہ انصاف پر مبنی نہیں، حقائق واضح ہیں کہ میں نے بلز کے معاملے پر کوئی کوتاہی نہیں کی۔

انہوں نے صدر مملکت سے درخواست کی ہے کہ ایف آئی اے یا کسی ایجنسی سے انکوائری کروائیں، کسی عدالت نے بلایا تو ریکارڈ کے ساتھ پیش ہوں گا اور اپنی بیگناہی ثابت کروں گا۔

وقار احمد نے کہا ہے کہ انکوائری کروا کر جس کی کوتاہی ہے اس پر ذمہ داری ڈالی جائے۔ انہوں نے خدمات واپس کرنے کا خط بھی واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

صدر نے بلوں کی توثیق کی نہ ہی واپس بھیجے، صدارتی سیکریٹری

صدارتی سیکریٹری نے خط میں انکشاف کیا ہے کہ صدر نے دونوں بلوں کی توثیق کی اور نہ ہی بل واپس بھیجنے کا تحریری حکم دیا گیا۔ دونوں بل آج تک سیکریٹری آفس کو موصول ہی نہیں ہوئے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز صدر مملکت عارف علوی نے کہا تھا کہ انہوں نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط نہیں کیے۔

سماجی رابطہ ویب سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ کرتے ہوئے صدر مملکت عارف علوی نے کہا تھا کہ ان کا خدا اس بات کا گواہ ہے کہ انہوں نے آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل 2023 اور پاکستان آرمی ترمیمی بل 2023 پر دستخط نہیں کیے کیونکہ وہ ان قوانین سے متفق نہیں تھے۔

انہوں نے لکھاکہ جب عملے سے کہا گیا کہ وہ بغیر دستخط شدہ بلوں کو مقررہ وقت کے اندر اسمبلی میں واپس بھیج دیں تاکہ ان بلوں کو غیر مؤثر بنایا جا سکے، تاہم ان کے عملے نے ان کی مرضی کے برعکس ان کی حکم عدولی کی۔

صدر مملکت عارف علوی نے ان افراد سے معافی مانگی تھی جو آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل سے متاثر ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں سائفر گمشدگی: عمران خان اور شاہ محمود پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت درج مقدمے کی تفصیلات سامنے آ گئیں

اِدھر آج صدر مملکت نے اپنے سیکریٹری کو برطرف کرتے ہوئے خدمات اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو واپس کر دی ہیں۔

صدارتی سیکریٹریٹ کی جانب سے وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری کو خط لکھا گیا ہے کہ صدر کے سیکریٹری وقار احمد کی مزید خدمات کی ضرورت نہیں ہے۔

وزیراعظم ہاؤس کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ‏پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کی 22 گریڈ کی آفیسرحمیرا احمد  کو صدر مملکت کی سیکریٹری تعینات کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں سائفر کیس: ‏ شاہ محمود قریشی 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے

دوسری جانب آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے قانون کے بننے کے بعد اسلام آباد میں پہلی اسپیشل عدالت بھی قائم کر دی گئی ہے جو اس ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کے خلاف کیسز سنے گی۔

اسپیشل عدالت میں پہلی پیشی آج پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی ہوئی ہے جنہیں سائفر کیس میں 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

یہ بھی واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو ایف آئی اے نے سائفر کیس میں گرفتار کر لیا ہے اور ان سے جیل میں ہی تحقیقات جاری ہیں، ان پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ لاگو کیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp