آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ پر عملدرآمد روک دیا جائے، درخواست دائر

منگل 22 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل کے معاملے کی تحقیقات کے لیے درخواست دائر کر دی گئی ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ معاملے کی تحقیقات کے لیے حکومت کو 10 دن میں سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا حکم دیا جائے اور درخواست کے زیر التوا ہونے تک آفیشل سیکرٹ اور آرمی ایکٹ پر عملدرآمد روک دیا جائے۔

ایڈووکیٹ ذوالفقار بھٹہ کی دائر کردہ درخواست میں وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ صدر مملکت کے بیان کے بعد قانون سازی پر سوالات اٹھ رہے ہیں، آفیشل سیکرٹ اور آرمی ترمیمی ایکٹ سے براہ راست عوام کے حقوق وابستہ ہیں۔

یاد رہے کہ اتوار کے روز صدر مملکت عارف علوی نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط کی تردید کی تھی۔ سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ایکس پر جاری کیے گئے بیان میں صدر علوی نے کہا تھا کہ اللّٰہ گواہ ہے، میں نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط نہیں کیے۔

عارف علوی کا کہنا تھا کہ مجھے آج معلوم ہوا کہ میرے عملے نے میری مرضی اور حکم کو مجروح کیا، اللّٰہ سب جانتا ہے، میں ان سب سے معافی مانگتا ہوں جو ان بلز سے متاثر ہوں گے۔

صدر مملکت عارف علوی نے گزشتہ روز اپنے سیکریٹری کو برطرف کرتے ہوئے خدمات اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو واپس کر دی تھیں۔ صدارتی سیکریٹریٹ کی جانب سے وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری کو لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ صدر کے سیکریٹری وقار احمد کی مزید خدمات کی ضرورت نہیں ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر پیغام میں بتایا گیا ہے کہ صدر نے اپنے سیکریٹری کی خدمات اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو واپس کی ہیں۔ ‏پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کی 22 گریڈ کی آفیسرحمیرا احمد کو صدر مملکت کی سیکریٹری تعینات کیا جائے۔

ادھر گزشتہ روز ہی صدر مملکت کے سیکریٹری وقار احمد نے خدمات واپس لیے جانے پر صدر عارف علوی کو خط لکھا تھا۔ جس میں کہا گیا تھا کہ تاثر دیا گیا کہ میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل اور آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل سے متعلق کسی بے ضابطگی کا ذمہ دار ہوں، حالانکہ فائلز ابھی بھی صدارتی چیمبرز میں موجود ہیں۔

سیکریٹری وقار احمد نے لکھا تھا کہ میری خدمات واپس کرنے کا فیصلہ انصاف پر مبنی نہیں، حقائق واضح ہیں کہ میں نے بلز کے معاملے پر کوئی کوتاہی نہیں کی۔ درخواست ہے کہ ایف آئی اے یا کسی ایجنسی سے انکوائری کروائیں، کسی عدالت نے بلایا تو ریکارڈ کے ساتھ پیش ہوں گا اور اپنی بیگناہی ثابت کروں گا۔

وقار احمد نے کہا تھا کہ انکوائری کروا کر جس کی کوتاہی ہے اس پر ذمہ داری ڈالی جائے۔ انہوں نے خدمات واپس کرنے کا خط بھی واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔

دوسری جانب آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے قانون کے بننے کے بعد اسلام آباد میں پہلی اسپیشل عدالت بھی قائم کر دی گئی ہے جو اس ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کے خلاف مقدمات سنے گی۔

اسپیشل عدالت میں پہلی پیشی گزشتہ روز پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی ہوئی تھی جنہیں سائفر کیس میں 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا گیا تھا۔

یہ بھی واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو ایف آئی اے نے سائفر کیس میں بھی گرفتار کر لیا ہے اور ان سے جیل میں ہی تحقیقات جاری ہیں، ان پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ لاگو کیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp