سپریم کورٹ میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل کے معاملے کی تحقیقات کے لیے درخواست دائر کر دی گئی ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ معاملے کی تحقیقات کے لیے حکومت کو 10 دن میں سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا حکم دیا جائے اور درخواست کے زیر التوا ہونے تک آفیشل سیکرٹ اور آرمی ایکٹ پر عملدرآمد روک دیا جائے۔
ایڈووکیٹ ذوالفقار بھٹہ کی دائر کردہ درخواست میں وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ صدر مملکت کے بیان کے بعد قانون سازی پر سوالات اٹھ رہے ہیں، آفیشل سیکرٹ اور آرمی ترمیمی ایکٹ سے براہ راست عوام کے حقوق وابستہ ہیں۔
یاد رہے کہ اتوار کے روز صدر مملکت عارف علوی نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط کی تردید کی تھی۔ سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ایکس پر جاری کیے گئے بیان میں صدر علوی نے کہا تھا کہ اللّٰہ گواہ ہے، میں نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط نہیں کیے۔
عارف علوی کا کہنا تھا کہ مجھے آج معلوم ہوا کہ میرے عملے نے میری مرضی اور حکم کو مجروح کیا، اللّٰہ سب جانتا ہے، میں ان سب سے معافی مانگتا ہوں جو ان بلز سے متاثر ہوں گے۔
As God is my witness, I did not sign Official Secrets Amendment Bill 2023 & Pakistan Army Amendment Bill 2023 as I disagreed with these laws. I asked my staff to return the bills unsigned within stipulated time to make them ineffective. I confirmed from them many times that…
— Dr. Arif Alvi (@ArifAlvi) August 20, 2023
صدر مملکت عارف علوی نے گزشتہ روز اپنے سیکریٹری کو برطرف کرتے ہوئے خدمات اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو واپس کر دی تھیں۔ صدارتی سیکریٹریٹ کی جانب سے وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری کو لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ صدر کے سیکریٹری وقار احمد کی مزید خدمات کی ضرورت نہیں ہے۔
In view of the definite statement of yesterday, President’s Secretariat has written a letter to Principal Secretary to Prime Minister that the services of Mr. Waqar Ahmed, Secretary to President, are no more required and are surrendered to the Establishment Division, immediately.
— The President of Pakistan (@PresOfPakistan) August 21, 2023
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر پیغام میں بتایا گیا ہے کہ صدر نے اپنے سیکریٹری کی خدمات اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو واپس کی ہیں۔ پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کی 22 گریڈ کی آفیسرحمیرا احمد کو صدر مملکت کی سیکریٹری تعینات کیا جائے۔
ادھر گزشتہ روز ہی صدر مملکت کے سیکریٹری وقار احمد نے خدمات واپس لیے جانے پر صدر عارف علوی کو خط لکھا تھا۔ جس میں کہا گیا تھا کہ تاثر دیا گیا کہ میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل اور آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل سے متعلق کسی بے ضابطگی کا ذمہ دار ہوں، حالانکہ فائلز ابھی بھی صدارتی چیمبرز میں موجود ہیں۔
سیکریٹری وقار احمد نے لکھا تھا کہ میری خدمات واپس کرنے کا فیصلہ انصاف پر مبنی نہیں، حقائق واضح ہیں کہ میں نے بلز کے معاملے پر کوئی کوتاہی نہیں کی۔ درخواست ہے کہ ایف آئی اے یا کسی ایجنسی سے انکوائری کروائیں، کسی عدالت نے بلایا تو ریکارڈ کے ساتھ پیش ہوں گا اور اپنی بیگناہی ثابت کروں گا۔
مزید پڑھیں
وقار احمد نے کہا تھا کہ انکوائری کروا کر جس کی کوتاہی ہے اس پر ذمہ داری ڈالی جائے۔ انہوں نے خدمات واپس کرنے کا خط بھی واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔
دوسری جانب آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے قانون کے بننے کے بعد اسلام آباد میں پہلی اسپیشل عدالت بھی قائم کر دی گئی ہے جو اس ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کے خلاف مقدمات سنے گی۔
اسپیشل عدالت میں پہلی پیشی گزشتہ روز پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی ہوئی تھی جنہیں سائفر کیس میں 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا گیا تھا۔
یہ بھی واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو ایف آئی اے نے سائفر کیس میں بھی گرفتار کر لیا ہے اور ان سے جیل میں ہی تحقیقات جاری ہیں، ان پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ لاگو کیا گیا ہے۔