سابق وزیراعظم شہباز شریف نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2023 اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ 2023 سے متعلق صدر مملکت عارف علوی کے بیان پر انکوائری کرنے کا مطالبہ کردیا۔
مزید پڑھیں
لندن میں سابق وزیراعظم شہباز شریف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ لندن آئے ہوئے ہیں اس لیے یہاں پاکستان کے بارے میں بات کرنا مناسب نہیں ہے لیکن وہ صرف یہ کہیں گے کہ صدر پاکستان نے جو بیان دیا ہے اس کی انکوائری ہونی چاہیے۔
شہباز شریف نے کہا کہ شفاف انکوائری کے ذریعے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا کہ کیا صدر مملکت عارف علوی کے اسٹاف سے غلطی ہوئی ہے یا صدر مملکت نے خود غلط بیانی کی ہے۔
زبانی کلامی والی کوئی بات ہے ہی نہیں، شہباز شریف
شہباز شریف سے سوال ہوا کہ صدر مملکت کے اسٹاف نے وضاحت کی ہے کہ صدر مملکت کی جانب سے کوئی تحریری حکم نہیں دیا گیا نہ رسمی کارروائی پوری کی گئی جس پر شہباز شریف نے کہا کہ ’میں اگر بطور وزیراعظم کوئی سمری بھجواتا ہوں تو اس پر بذاتِ خود دستخط بھی کرتا ہوں، اسی طریقے سے اگر صدر کسی بل کی منظوری دے یا مسترد کرے تو اس پر دستخط کرتا ہے، اس میں زبانی کلامی والی کوئی بات ہے ہی نہیں‘۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ایوان صدر آئینی طور پر پاکستان کا سب سے بڑا دفتر ہے اور وہاں پر زبانی کلامی تو کوئی بات نہیں ہوتی، اس پورے معاملے کی تحقیقات ہونی چاہیے تاکہ پتہ چل جائے کہ کون غلط ہے۔
Former PM @CMShehbaz calls for official inquiry into President Arif Alvi’s conduct, questions his silence and then stunt over the two bills pic.twitter.com/iVvrvm4PRJ
— Murtaza Ali Shah (@MurtazaViews) August 22, 2023
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’میں سمجھتا ہوں کہ اس بات کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے کہ صدر مملکت نے اتنے دن انتظار کیوں کیا؟ یہ ایک بذات خود سوالیہ نشان ہے کہ ان کو اب یاد آیا اور انہوں نے ٹوئٹ کی، صدر مملکت کو پہلے کیوں نہیں یاد آیا؟‘
انہوں نے کہا کہ اگر صدر مملکت عارف علوی نے ہدایات دی تھیں تو سمری ان کے پاس کیوں نہیں آئی، جس کے بارے میں صدر نے کہا کہ یہ واپس کردیں، ’میں سمجھتا ہوں کہ یہ معاملہ کوئی اتنا آسان نہیں ہے، صدر مملکت کو اس کا جواب دینا پڑے گا‘۔
واضح رہے کہ 20 اگست کو صدر مملکت عارف علوی نے ٹوئیٹ کے ذریعے پیغام میں کہا تھا کہ وہ اللہ کو گواہ بنا کر کہتے ہیں کہ انہوں نے آفیشل سیکریٹ بل پر دستخط نہیں کیے۔
صدر مملکت نے ٹوئٹ میں کہا کہ بل کی منظوری سے متعلق ان کو دھوکے میں رکھا گیا، وہ اس بل کے حق میں نہیں تھے اور بل کو واپس بھیجنا چاہتے تھے۔
As God is my witness, I did not sign Official Secrets Amendment Bill 2023 & Pakistan Army Amendment Bill 2023 as I disagreed with these laws. I asked my staff to return the bills unsigned within stipulated time to make them ineffective. I confirmed from them many times that…
— Dr. Arif Alvi (@ArifAlvi) August 20, 2023
اس سے قبل 19 اگست کو یہ خبر آئی تھی کہ صدر مملکت عارف علوی نے آفیشل سیکریٹ ترمیمی بل اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط کردیے ہیں جس کے بعد آفیشل سیکریٹ ترمیمی بل اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل قانون بن گیا ہے۔
آرمی ایکٹ ترمیمی بل ہے کیا؟
سابق وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پاکستان آرمی ترمیمی بل 2023 قومی اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کیا تھا۔ بل کے مسودے کے مطابق آرمی ایکٹ کے ماتحت شخص اگر الیکٹرانک کرائم میں ملوث ہو جس کا مقصد پاک فوج کو بدنام کرنا ہو تو اس کے خلاف الیکٹرانک کرائم ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
بل کے مطابق سرکاری حیثیت میں پاکستان کی سلامتی اورمفاد میں حاصل معلومات کا غیر مجاز انکشاف کرنے والے شخص کو 5 سال تک سخت قید کی سزا دی جائے گی۔
آرمی چیف یا بااختیار افسر کی اجازت سے انکشاف کرنے والے کو سزا نہیں ہوگی، پاکستان اور افواج پاکستان کے مفاد کے خلاف انکشاف کرنے والے سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ کے تحت نمٹا جائے گا۔
بل کے مطابق آرمی ایکٹ کے تحت کوئی شخص اگر فوج کو بدنام کرے یا اس کے خلاف نفرت انگریزی پھیلائے تو اسے 2 سال تک قید اور جرمانہ ہو گا۔