ماہرینِ غذائیات کا کہنا ہے کہ کھانے کو بار بار مائیکرو ویو اوون میں گرم کرنا صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔
جریدے ’سبق‘ پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق کھانے کو بار بار گرم کرنے سے نہ صرف یہ کہ اس کے مفید غذائی اجزاء ختم ہو جاتے ہیں بلکہ بعض کھانوں میں تو انسانی صحت کے لیے خطرناک سمجھے جانے والے بیکٹیریا بھی پیدا ہو جاتے ہیں۔
کچھ لوگ انڈے کا آملیٹ بنانے یا اسے ابالنے کے بعد ٹھنڈا ہونے پر دوبارہ مائیکرو ویو اوون میں گرم ہونے کے لیے رکھ دیتے ہیں۔ غذائیات کے ماہرین کہنا ہے کہ ایسا کرنا صحت کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔
انڈے یا انڈوں سے بنی ہوئی کسی بھی ڈش کو دوبارہ گرم کرنے پر سالمونیلا جیسے بیکٹیریا پیدا ہو سکتے ہیں جو فوڈ پوائزننگ کا سبب بن سکتے ہیں۔
دوسرے آلو ہیں۔ آلوؤں کو دوبارہ گرم کرنا بھی صحت کے لیے مضر ہے۔ کیونکہ اس عمل سے آلوؤں میں ’سی۔ بوٹولینم‘ نامی بیکٹیریا کے لیے سازگار ماحول پیدا ہو جاتا ہے۔
چکن(مرغ) کا بچا ہوا سالن بھی ان غذاؤں میں سے ہے جنہیں بار بار گرم کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ بہتر طریقہ یہی ہے کہ رات کے بچے ہوئے چکن کو اگر استعمال کرنا ہے تو اسے ہلکی آنچ اور درمیانے درجۂ حرارت پر آہستہ آہستہ گرم کریں تاکہ اس میں موجود تمام بیکٹیریا مر جائیں۔
اگر چکن کو جلدی گرم کرنے کے لیے مائیکرو ویو اوون میں رکھا جائے تو اس میں موجود پروٹین زہریلے مادے میں تبدیل ہونے لگتی ہے۔ ایسی غذا کھانے سے معدے میں گیس پیدا ہوتی ہے یا پھر معدہ خراب ہو جاتا ہے۔
چاولوں کے بارے میں بھی ماہرین کی یہی رائے ہے کہ انہیں بار بار گرم نہیں کرنا چاہیے۔
اگر آپ کو لازمی طور پر یہ چاول کھانے ہیں تو ایسا نہ کریں کہ فریج سے نکال کر فوراً انہیں مائیکرو ویو اوون میں ڈال دیں۔ یہ عمل بعض اوقات بیکٹیریا کی افزائش کا سبب بن جاتا ہے۔
اس حوالے سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ چاولوں کو فریج نکال کر باہر رکھ دیں اور جب وہ معمول کے درجۂ حرارت پر آ جائیں تو انہیں گیس کے چولہے پر گرم کر لیں۔
سی فوڈ یا مچھلی وغیرہ کے بارے میں ماہرینِ غذائیات کا کہنا ہے کہ ایسی اشیاء کو اس وقت تک نہیں کھانا چاہیے جب تک یہ فریج میں کم از کم دو گھنٹے نہ رکھی گئی ہوں۔
اگر سمندر سے حاصل ہونے والی غذاؤں کو سرد درجۂ حرارت میں نہ رکھا جائے تو ان میں بیکٹیریا پیدا ہونے کا امکان رہتا ہے جو کہ گرم کرنے سے بھی ختم نہیں ہوتا۔
یہ بیکٹیریا مختلف بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔