چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے جولائی میں ہونے والی نیب ترمیم کو مشکوک قرار دیدیا

بدھ 23 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ آف پاکستان کےچیف جسٹس مسٹر جسٹس عمر عطا بندیال نے نیب قوانین کے حوالے سے اہم ریمارکس دیے ہیں۔ انہوں نے جولائی میں ہونے والی نیب ترمیم کو مشکوک قرار دیا ہے۔

آج سپریم کورٹ آف پاکستان میں مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف کو گرفتاری سے قبل آگاہ کرنے کے حکم کے خلاف نیب اپیل پر سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس اطہرمن اللہ بھی شامل تھے۔

نیب پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ ملزم کو گرفتاری سے پہلے مطلع کرنے کا فیصلہ خلاف قانون ہے۔ اس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جاوید لطیف کا مقدمہ انکوائری کی سطح پر تھا جس میں گرفتاری نہیں ہوسکتی۔

نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 3 جولائی 2023 کی ترمیم کے بعد انکوائری کے دوران بھی گرفتاری ہوسکتی ہے۔ اس چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جولائی میں ہونے والی نیب ترمیم مشکوک ہے۔ 3 جولائی کو کی گئیں نیب ترامیم عدالتی فیصلوں کے متصادم ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سوال جواب کے لیے بلائے گئے بندے کو جیل میں کیسے ڈالا جا سکتا ہے؟ نیب قانون 2001 تک ڈریکونین تھا، انہوں نے کہا کہ نیب قانون میں ریمانڈ کا دورانیہ کم کرنے اور ضمانت دینے کی ترامیم اچھی ہیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ نیب قانون کی تشریح عدالتی فیصلوں اور آئین کے تناظر میں ہی ہوسکتی ہے۔

بعدازاں عدالت نے گرفتاری سے قبل ملزم کو آگاہ کرنے کے حکم کے خلاف نیب کی اپیل خارج کر دی۔

پراسیکیوٹر رضوان ستّی  نے کہا کہ نیب ترمیم کا اطلاق ماضی سے کیا گیا ہے،اس پر چیف جسٹس بولے ’چھوڑیں جی! ان باتوں کو‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp