خلیل الرحمان قمر پاکستانی ٹیلی ویژن اور فلم کے مشہور مصنف، ہدایت کار اور پروڈیوسر ہیں۔ وہ اپنے شاندار مکالموں اور اسکرپٹ کے لیے بھی مشہور ہیں۔
انہوں نے بے شمار ہٹ سیریلز دیے ہیں جن میں بوٹا فرام ٹوبہ ٹیک سنگھ، لنڈا بازار، چاند پور کا چندو، صدقے تمہارے، پیارے افضل، میرے پاس تم ہو اور بنٹی آئی لو یو شامل ہیں۔ انہوں نے پاکستان کی مقبول ترین فلمیں بھی لکھی ہیں جن میں پنجاب نہیں جاؤں گی اور لندن نہیں جاؤں گا۔
حال ہی میں وہ سماء ٹی وی کے ایک پروگرام میں نظر آئے جس کی میزبانی واسع چوہدری نے کی۔ شو میں انہوں نے انہوں نے تذکرہ کیا کہ ’میرے پاس تم ہو‘ اور ’پیارے افضل‘ جیسے ٹی وی شوز کے حیران کن انجام کے باعث ناظرین نے کس طرح غصے کا اظہار کیا۔
خلیل الرحمان قمر نے کہا کہ ان غیر متوقع انجام نے انہیں عوام کے سامنے جوابدہ بھی بنایا اور انہوں نے میرے پاس تم ہو کی آخری قسط کے بعد سنیما میں شدید عوامی ردعمل کا مشاہدہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اختتام دیکھنے کے بعد کچھ خواتین ان پر پھٹ پڑیں اور مارنے کو آنے لگیں لیکن ان کے شوہروں ان کے تیور دیکھ کر مداخلت کی۔
انہوں نے کہا کہ ’پیارے افضل ختم ہونے کے بعد میں ایک بار جہاز میں سوار تھا اور اپنا سامان رکھ رہا تھا کہ ایک بزرگ خاتون نے میری پیٹھ تھپتھپاتے ہوئے کہا کہ تم نے افضل کو کیوں مارا؟‘
انہوں نے ایک اور واقعہ سناتے ہوئے کہا کہ ’دراصل ڈرامے کی آخری قسط سینما میں دکھائی گئی تھی اور ختم ہونے کے بعد ہم نے دیکھا کہ 2 لڑکیاں انتہائی جذباتی ہوگئیں اور اس وقت حمزہ نے مداحوں کے غصے سے بچنے کے لیے ہمیں سنیما چھوڑنے کا مشورہ دیا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’انہوں نے حمزہ عباسی کے کردار کو ان کے کہنے پر مارا کیوں کہ انہوں نے کہا تھا کہ اگر وہ ڈرامے میں مرگئے تو ہمیشہ زندہ رہیں گے، مجھے ان کی لائن پسند آئی‘۔