مسلم لیگ ن کے نائب صدر حمزہ شہباز تقریباً 82 دن تک وزیر اعلی پنجاب رہے۔ بطور وزیراعلی وہ پنجاب کی عوام کے لیے کچھ زیادہ تو نہ کر سکے لیکن وزرات اعلی چھن جانے کے بعد تو وہ پارٹی معاملات میں زیادہ سرگرم نہیں رہے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر بھی بنے لیکن خاموش رہے۔
جب وفاق میں پی ڈی ایم کی حکومت اور وزیراعظم انکے والد شہباز شریف تھے تو حمزہ شہباز تھوڑا بہت میڈیا سے رابطہ کرتے رہے ہیں لیکن پارٹی معاملات میں ویسے دکھائی نہیں دیے جیسے پہلے پارٹی اجلاسوں میں شرکت کے موقع پر نظر آتا تھا۔
لیگی ذرائع کے مطابق حمزہ شہباز شریف کی خاموشی کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ عوام کو بتانے کے لیے کچھ نہیں ہے۔ حالات واضح نہیں ہیں کہ کیا ہونے جارہا ہے جس کی وجہ سے وہ خاموش ہوگئے ہیں۔ وزرات اعلی چھن جانے کے بعد وہ پارٹی معاملات میں اب مداخلت بہت کم کرتے ہیں۔ پارٹی سیکریٹریٹ آتے ضرور ہیں لیکن وہ پارٹی اجلاسوں میں نہیں شرکت نہیں کرتے۔
لیگی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزرات اعلی کےمنصب سے ہٹائے جانے کے بعد حمزہ شہباز لندن چلے گئے کچھ عرصہ وہاں رہے نواز شریف سے بھی وہاں ملاقاتیں ہوئیں لیکن نواز شریف، حمزہ شہباز کی کارگردگی پرخوش نہیں تھے۔
یہی وجہ ہے کہ اب مختلف اجلاسوں سے حمزہ شہباز غائب رہتے ہیں۔ جن اجلاس کی صدارت حمزہ شہباز کیا کرتے تھے وہ اب مریم نواز کرتی ہیں
حمزہ شہباز کی پارٹی اجلاسوں میں نہ آنے کی وجہ کیا ہے؟
لیگی ذرائع کے مطابق پچھلے دنوں یوتھ کنونشنز سمیت مختلف ڈویژن کے اجلاس پارٹی سکیریٹریٹ ماڈل ٹاون میں منعقد کیے گئے۔ حمزہ شہباز کو ان اجلاسوں میں شرکت کے دعوت نامے بھی بھیجے گئے مگر انہوں نے کسی بھی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ ذرائع کے مطابق حمزہ شہباز پارٹی پالیسیوں سے نالاں ہونے کے باعث پارٹی اجلاسوں میں شرکت سے گریزاں ہیں۔
مریم نواز آئے روز پارٹی سیکرٹریٹ میں مختلف اجلاسوں کی صدرات کرتی ہوئی نظرآتی ہیں اور حمزہ شہبازسیکرٹریٹ میں موجود ہونے کے باوجود ان اجلاسوں میں شریک نہیں ہوتے۔ ذرائع کے مطابق یہی وجہ ہے کہ 28 مئی کو لبرٹی چوک پر یوم تکبیر کے جلسہ سے مریم نوازاور نواز شریف نے خطاب کیا لیکن حمزہ شہباز وہاں بھی شریک نہیں ہوئے۔
لیگی ذرائع کے مطابق حمزہ شہباز کو لبرٹی چوک پر جلسے میں شرکت کی دعوت مریم نواز نے خود دی تھی لیکن وہ اس جلسے میں نہیں پہنچے۔ حمزہ شہباز کی عدم دلچسپی کی وجہ سے جلسے میں وہ متوقع عوامی تعداد نہیں تھی جس کی امید کی جارہی تھی۔ انکا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز گراس روٹ لیول کی سیاست جانتے ہیں وہ اگر توجہ دینا شروع کر دیں تو پارٹی کی عوامی مقبولیت بڑھ سکتی ہے ۔
لیگی سابق ایم پی ایز سے ملاقاتیں
آج کل حمزہ شہباز پنجاب کے سابق ایم پی ایز اور ایم این ایز سے اپنے دفتر میں ملاقاتیں کرتے ہیں جن کے اپنے اپنے حلقوں میں مسائل ہیں۔ ان کو حل کروانے کے لیے انکی مدد کرتے ہیں۔ حلقوں کی سیاست اور ن لیگ وہاں کیسے کامیاب ہوسکتی ہے اس حوالے سے مشاورت کرتے رہتے ہیں۔ لیگی ذرائع پر امید ہیں کہ حمزہ شہباز جلد ہی پارٹی اجلاسوں میں شرکت سمیت پنجاب کے مختلف اضلاع کے دورے بھی کریں گے۔