سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو سزا سنانے والے ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کا تبادلہ کرکے انہیں کو آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی بنا دیا گیا۔
اس بات کی منظوری چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے دی جبکہ ایڈیشنل رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔
جج ہمایوں دلاور نے عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں سزا سنائی تھی۔ نوٹیفکیشن کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کو اسلام آباد ہائیکورٹ رپورٹ کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔
اہم خبر ، عمران خان کو سزا دینے والے جج ہمایوں دلاور کو او سی ڈی بنانے کا نوٹیفکیشن اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار نے چیف جسٹس عامر فاروق کی ہدایت پر جاری کر دیا https://t.co/Bvupe8aucV pic.twitter.com/GFUgC6gpRy
— Saqib Bashir (@saqibbashir156) August 25, 2023
اس حوالے سے صحافی ثاقب بشیر نے ایک ٹوئٹ بھی کیا ہے جس میں انہوں نے جج ہمایوں دلاور کو او ایس ڈی بنائے جانے کا نوٹیفیکیشن بھی شامل کیا ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاورکا تبادلہ کیوں کیا گیا؟
ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے 17 اگست کو رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کو ایک خط لکھا تھا جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ انہوں نے کچھ روز قبل چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس کا فیصلہ کیا ہے۔
خط میں انہوں نے یہ بھی بتایا کہ دوران ٹرائل اور فیصلہ سنانے کے بعد ان کے خلاف سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا کیا جارہا ہے اور دنیا بھر میں مختلف لوگوں کے ذریعے مجھے دھمکیاں موصول ہورہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے آبائی شہر میں موجود خاندان والوں تک کو سرحد پار سے دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔
جج نے خط میں کہا کہ ’میرے بچوں کو بھی اسکول جانے میں مشکلات اور ناخوشگوار صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے‘۔
ہمایوں دلاور نے کہا کہ ان تمام باتوں کے پیش نظر ان کی درخواست ہے کہ ان کا تبادلہ کسی اور جگہ خصوصاً جیوڈیشل کمپلکس میں واقع اسپیشل کورٹس میں کردیا جائے۔
توشہ خانہ کیس
عمران خان توشہ خانہ فوجداری کیس میں نااہل قرار دیے جانے کے بعد انہیں 5 اگست کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔
توشہ خانہ ریفرنس فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف اسلام آباد کی مقامی عدالت میں کرمنل کمپلینٹ دائر کی تھی جہاں 30 سے زائد سماعتوں کے بعد عدالت نے اپنا فیصلہ سنایا تھا۔
اس دوران عمران خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا لیکن انہیں کوئی خاص ریلیف نہیں مل سکا۔ 4 اگست 2022 کو اسپیکر قومی اسمبلی نے توشہ خانہ ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔
محسن شاہ نواز رانجھا سمیت پی ڈی ایم کے 5 ارکان قومی اسمبلی نے اسپیکر سے درخواست کی تھی جس میں آرٹیکلز 62 اور 63 کے تحت نااہلی کا مطالبہ کیا گیا۔7 ستمبر 2022 کو چیئرمین تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کو تحریری جواب دیا جس میں بتایا گیا کہ سنہ 2018 سے سنہ 2021 کے دوران 58 تحائف موصول ہوئے جنہیں باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم ادا کرکے خریدا گیا تھا۔ 21 اکتوبر 2202 کو الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان کو نااہل قرار دیا اور کرمنل کمپلینٹ فائل کرنے کی ہدایت بھی کی۔ 15 دسمبر 2022 کو توشہ خانہ فوجداری کیس ایڈیشل سیشن جج ظفر اقبال نے قابل سماعت قراردیا۔ 9 جنوری 2023 کو ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے کیس دوبارہ قابل سماعت قرار دیا جہاں 27 سماعتوں میں چیئرمین پی ٹی آئی ایک مرتبہ بھی پیش نہیں ہوئے۔ 10 مئی 2023 کو نیب حراست میں عمران خان کو پولیس لائنز سے عدالت لایا گیا اور فرد جرم عائد ہوئی۔ 12 جولائی 2023 کو توشہ خانہ فوجداری کیس میں ٹرائل کا مرحلہ شروع ہوا اور عمران خان نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا جبکہ الیکشن کمیشن کے 2 گواہوں کے بیانات بھی قلمبند ہوئے اور سابق وزیراعظم اور دیگر گواہان کی فہرست مسترد ہوئی اور 5 اگست کو عمران خان کو گرفتار کرلیا گیا۔