ممتاز مولائی کے مشہور گانے کے طرز پر سندھ کے بچوں کا درد بیان کرنے والے کمسن بچے کی ویڈیو وائرل

پیر 28 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سندھ کے ممتاز مولائی نے سوشل میڈیا کی وجہ سے وائرل ہونے والا اپنا گانا گاتے ہوئے اس کے نئے عوامی ورژنز سوچے ہوں یا نہیں دوسروں نے ایسا کرنا شروع کر دیا ہے۔

’ہم سندھ میں رہنے والے سندھی‘ کئی افراد کی پلے لسٹ میں ریپیٹ پر رہا، فوڈ پوائنٹس اور تجارتی مراکز نے انگلش میوزک سے بدلا، خود ممتاز مولائی نے اسے سندھ حکومت کی بسوں سے جوڑا، مگر یہ ساری سرگرمی ایک خاص پہلو تک محدود رہی۔

سندھی ملے لہجے میں بولی گئی اردو اور دلچسپ انداز میں قدیم و جدید استعاروں کے استعمال نے سننے والوں کو ممتاز مولائی کی جانب متوجہ کیے رکھا۔ البتہ اس مرتبہ سندھ کے ایک کمسن طالب علم نے اس کی پیروڈی کی جو سوشل ٹائم لائنز پر وائرل ہوئی ہے۔

چند سیکنڈ کی ویڈیو میں ایک کمسن بچہ یہ کہتا سنائی دیتا ہے کہ ’اسکول میں پانی بجلی نہیں ہے، دیکھ لو سارے نظارے | ہم سندھ میں پڑھنے والے بچے، کبھی آؤ نا پاس ہمارے | کبھی آ کے ملو ہم سے سائیں، سن لو درد ہمارے۔‘

یہ پہلا موقع نہیں سندھ کا نظام تعلیم یا اس کے ذمہ دار افراد تنقید کے نشانے پر آئے ہوں۔ صوبے میں مسلسل پندرہ 15 برس سے برسراقتدار پیپلزپارٹی کو جن امور کی وجہ سے سب سے زیادہ اور مسلسل تنقید کا سامنا رہتا ہے، صوبے کا تعلیمی نظام ان میں سرفہرست ہے۔

سندھ میں سرکاری تعلیمی اداروں اور معیار کی بدحالی کا ذمہ دار کسی اور کو نہیں بلکہ خود حکومتی و انتظامی اداروں کا قرار دیا جاتا رہا ہے۔

پیپلزپارٹی کی سربراہی کرنے والی تیسری نسل بلاول بھٹو زرداری کو بھی سرکاری تعلیمی اداروں اور ان میں پڑھنے والے بچوں کی زبوں حالی کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بننا پڑتا ہے۔

یہ ویڈیو ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب سندھ بھر کے سرکاری اسکولوں میں پڑھنے والے بچے تعلیمی سال شروع ہوئے ایک ماہ گزرنے کے باوجود کتابوں سے محروم ہیں۔

پاکستانی ٹیلی ویژن چینل جیو نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق کراچی سے کشمور تک یکم یا میٹرک کلاسز تک کا تدریسی سلسلہ شروع ہو چکا ہے لیکن بچوں کو ابھی تک کتابیں مہیا نہیں کی جا سکی ہیں۔

کتابیں نہ ملنے کی وجہ سے احتجاج پر مجبور طلبہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین برس سے یہی روش ہے۔ حکومتی سطح پر کتابیں مسلسل فراہم نہیں کی جا رہی ہیں۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp