سندھ کے ممتاز مولائی نے سوشل میڈیا کی وجہ سے وائرل ہونے والا اپنا گانا گاتے ہوئے اس کے نئے عوامی ورژنز سوچے ہوں یا نہیں دوسروں نے ایسا کرنا شروع کر دیا ہے۔
’ہم سندھ میں رہنے والے سندھی‘ کئی افراد کی پلے لسٹ میں ریپیٹ پر رہا، فوڈ پوائنٹس اور تجارتی مراکز نے انگلش میوزک سے بدلا، خود ممتاز مولائی نے اسے سندھ حکومت کی بسوں سے جوڑا، مگر یہ ساری سرگرمی ایک خاص پہلو تک محدود رہی۔
سندھی ملے لہجے میں بولی گئی اردو اور دلچسپ انداز میں قدیم و جدید استعاروں کے استعمال نے سننے والوں کو ممتاز مولائی کی جانب متوجہ کیے رکھا۔ البتہ اس مرتبہ سندھ کے ایک کمسن طالب علم نے اس کی پیروڈی کی جو سوشل ٹائم لائنز پر وائرل ہوئی ہے۔
چند سیکنڈ کی ویڈیو میں ایک کمسن بچہ یہ کہتا سنائی دیتا ہے کہ ’اسکول میں پانی بجلی نہیں ہے، دیکھ لو سارے نظارے | ہم سندھ میں پڑھنے والے بچے، کبھی آؤ نا پاس ہمارے | کبھی آ کے ملو ہم سے سائیں، سن لو درد ہمارے۔‘
اسکول میں پانی، بجلی نہیں ہے، ٹیبل سارے ناکارے،
ہم سندھ میں پڑھنے والے بچے کتب سے محروم ہیں،
کبھی آکے ملو ہم سے سائیں، سن لو درد ہمارے سائیں۔ pic.twitter.com/rQcKeb3a4A— Liaquat Ali (@Liaquatmalick) August 28, 2023
یہ پہلا موقع نہیں سندھ کا نظام تعلیم یا اس کے ذمہ دار افراد تنقید کے نشانے پر آئے ہوں۔ صوبے میں مسلسل پندرہ 15 برس سے برسراقتدار پیپلزپارٹی کو جن امور کی وجہ سے سب سے زیادہ اور مسلسل تنقید کا سامنا رہتا ہے، صوبے کا تعلیمی نظام ان میں سرفہرست ہے۔
کون کہتا ہے کہ سندھ میں یکسان تعلیمی سہولتیں نہیں؟سندھ میں سرکاری اسکول میں بچے 26000 روپے والی ڈیسک میں بیٹھتے ہیں جبکہ آکسفور اور کیمرج لیول کے بڑے اسکولوں میں پڑھنے والے بچے بھی اتنی مہنگی ڈیسک میں نہیں بیٹھتے ہونگے@ShamaJunejo @arsched @Maria_Memon @Asad_Umar @AsadAToor
— Ahsan Jatt ll Free Palestine 🇵🇸 (@ajsidhu007) September 16, 2021
سندھ میں سرکاری تعلیمی اداروں اور معیار کی بدحالی کا ذمہ دار کسی اور کو نہیں بلکہ خود حکومتی و انتظامی اداروں کا قرار دیا جاتا رہا ہے۔
معصوم بچے گرمی میں مرتے ہیں تو مرجائے اے جی سندھ والے بغیر رشوت کے بجلی لگانے کا بل پاس نہیں کرتے فنانس ڈپارٹمنٹ نے بجٹ جاری کیا ہے۔جس پر اے جی سندھ والے دس فیصد رشوت مانگ رہے ہیں ہمارے اسکول میں پڑھنے والے بچے میرے اپنے بچے ہیں ان کا حق دو بے شرمو۔
— Khalil ahmed memon (@khalil661988) April 22, 2018
پیپلزپارٹی کی سربراہی کرنے والی تیسری نسل بلاول بھٹو زرداری کو بھی سرکاری تعلیمی اداروں اور ان میں پڑھنے والے بچوں کی زبوں حالی کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بننا پڑتا ہے۔
کیا بلاول اپنے بچوں کو اس سکول سے اسی یونیفارم میں اسی طرح ننگے پاؤں تعلیم دلوائیں گے۔ کیونکہ یہ سکول 3 نسلوں سے سندھ پر حکمرانی کرنے والے بھٹو اور زرداری خاندان کا سندھ کی عوام کو تحفہ ہے۔ pic.twitter.com/cXgxF8zNMG
— Imran Khan (@ImranRiazKhan) January 3, 2023
یہ ویڈیو ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب سندھ بھر کے سرکاری اسکولوں میں پڑھنے والے بچے تعلیمی سال شروع ہوئے ایک ماہ گزرنے کے باوجود کتابوں سے محروم ہیں۔
پاکستانی ٹیلی ویژن چینل جیو نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق کراچی سے کشمور تک یکم یا میٹرک کلاسز تک کا تدریسی سلسلہ شروع ہو چکا ہے لیکن بچوں کو ابھی تک کتابیں مہیا نہیں کی جا سکی ہیں۔
کتابیں نہ ملنے کی وجہ سے احتجاج پر مجبور طلبہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین برس سے یہی روش ہے۔ حکومتی سطح پر کتابیں مسلسل فراہم نہیں کی جا رہی ہیں۔