آپ نے دنیا میں ہونے والی کئی جنگوں کے بارے میں سنا ہو گا جن میں دشمن ممالک کی افواج ایک دوسرے کے خلاف برسرپیکار رہی ہیں۔ آپ یقیناً دنیا کے مختلف حصوں میں ریاستی جبر یا غیر جمہوری قوتوں کے خلاف عوام کی سیاسی و مسلح جدوجہد سے بھی واقف ہوں گے مگر دور جدید میں آمرانہ طرز حکومت کے خلاف مزاحمت کا انداز یکسر بدل چکا ہے۔
میانمار سے تعلق رکھنے والا ایک نوجوان فوجی حکمرانوں اور فوجی حکومت کے خلاف مزاحمت کی علامت بن چکا ہے۔
کو ٹوٹ نامی اس نوجوان نے ایک ایسی ویڈیو گیم بنائی ہے جو حقیقی واقعات پر مبنی ہے۔ اس گیم میں عام لوگ ظالم فوجیوں کے خلاف ایسے ہی لڑتے نظر آتے ہیں جیسے وہ کوئی حقیقی جنگ ہو۔
اس حوالے سے غیرملکی میڈیا خبررساں ادارے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کو ٹوٹ نے بتایا کہ اس نے یہ گیم بنانے کا فیصلہ اس وقت کیا جب فروری 2021 میں فوجیوں نے اس کے دوست اور اس کی حاملہ بیوی کوگرفتار کیا۔ اس واقعے کے بعد کوٹوٹ نے جمہوریت کے حامی ایک اور شخص کے متعلق سنا کہ اس کی بیوی اور کم سن بیٹی کو فوجیوں نے اغوا کرلیا ہے۔
کوٹوٹ نے بتایا کہ یہ اس کے لیے ناقابل برداشت تھا۔ یہ سوچ کر اس کا خون کھول جاتا تھا کہ کم عمر بچوں کی جیل میں انتہائی برے حالات میں پرورش ہوگی۔ لہٰذا اس نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ اپنی آئی ٹی کی مہارت کو بروئے کار لا کر ظالم حکمرانوں کے خلاف جاری تحریک کا حصہ بنے گا۔
کوٹوٹ نے بتایا کہ اس کا مقصد فوج کے خلاف ‘پیپلز ڈیفنس فورسز’ نامی عوامی تحریک کے لئے ہتھیار اور انسانی امداد کی فراہمی کے لئے چندہ جمع کرنا تھا۔
وار آف ہیروز، دی پی ڈی ایف گیم
کو ٹوٹ نے وار آف ہیروز، دی پی ڈی ایف نامی گیم 2022 میں متعارف کروائی۔ اس گیم کو مفت ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے۔ کوٹوٹ کے مطابق اس گیم کے ذریعے وہ اب تک 5لاکھ ڈالر سے زائد رقم کے فنڈز جمع کر چکا ہے۔ اس کا اندازہ ہے کہ وہ اس گیم سے اب 70 سے 80 ہزار ڈالر ماہانہ کما رہا ہے۔
یاد رہے کہ میانمار کی فوج نے فروری 2021 میں وزیراعظم آنگ سان سوچی کی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا اور ان کی جماعت کے رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈال دیا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق میانمار کی فوج نے 4ہزار سے زائد افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
ویڈیو گیم سے خوفزدہ فوجی حکومت
اس ویڈیو گیم کی روز بروز بڑھتی مقبولیت نے میانمار کی فوج کو پریشانی اور خوف میں مبتلا کر دیا ہے۔ میانمار کی جنتا نے رواں برس اپریل میں ایک نوٹس جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ یہ ویڈیو گیم دہشت گرد جماعت نیشنل یونٹی گورنمنٹ نے بنائی ہے۔ نوٹس کے ذریعے لوگوں کو خبردار کیا گیا تھا کہ پی ڈی ایف نامی گیم کھیلنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔