ملک کی خدمت اعزاز ہے، میرا بیان سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا، نگراں وزیر خزانہ

بدھ 30 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نگراں وفاقی وزیر خزانہ شمشاد اختر نے قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں دیے گئے بیان پر وضاحت جاری کر دی۔

شمشاد اختر نے کہا ہے کہ میرے قائمہ کمیٹی اجلاس میں دیے گئے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ میں نے کہا ’کچھ لوگ کہتے ہیں کہ آپ نے اتنے مشکل حالات میں یہ چیلنج کیوں قبول کیا‘۔ میرے لیے یہ بڑے اعزاز کی بات ہے کہ مجھے اپنے ملک کی خدمت کرنے کا موقع مل رہا ہے۔

شمشاد اختر نے کہاکہ میں اپنی پوری کاوشوں سے اپنے ملک کی خدمت کروں گی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل میڈیا میں یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ نگراں وزیرخزانہ نے سینیٹ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں معاشی پلان کے حوالے سے گفتگو کرتے کہا ہے کہ وہ سوچ رہی ہیں انہوں نے یہ عہدہ قبول ہی کیوں کیا۔ اب شمشاد اختر نے اس حوالے سے وضاحت جاری کر دی ہے۔

اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ سیاسی و معاشی عدم استحکام کی وجہ سے ملکی معیشت کی خراب صورتحال ہے، سیاسی عدم استحکام کے لیے معزز سیاسی لوگ فیصلے کریں گے۔

آئی ایم ایف معاہدہ ہمیں ورثے میں ملا ہے

نگراں وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف معاہدے پر کہا کہ یہ معاہدہ ہمیں ورثے میں ملا ہے، اس پر دوبارہ بات چیت ممکن نہیں ہے۔ آئی ایم ایف پروگرام کے ساتھ دوسرے دوطرفہ قرضے جڑے ہیں، بدقسمتی سے ہم نے معیشت کو کمزور کرنے کے لیے تمام کام کیے ہیں۔

ہمیں بوجھ عوام پر منتقل کرنا پڑتا ہے

ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ تیل کے حوالے سے ہمارا دنیا پر انحصار ہے اور ہمیں بوجھ عوام پر منتقل کرنا پڑتا ہے۔ ہمارے پاس مالی گنجائش نہیں جس کی وجہ سے سبسڈی نہیں دے سکتے۔

انہوں نے کہا کہ یوٹیلیٹی شعبے میں کچھ چیزوں کا تعین کیا گیا جس سے واپسی ممکن نہیں۔

روپے کی قدر اور ملکی معیشت پر بھی بریفنگ طلب

سینیٹر کامل علی آغا نے استفسار کیا کہ بجلی کے زائد بلوں میں عوام کو کس طرح ریلیف دیا جاسکتا ہے؟

کسی خاتون خانہ کو بھی گورنر لگا دیں وہ بھی چلا لے گی

جب کہ سینیٹر محسن عزیز نے نشاندہی کی کہ انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں زیادہ فرق ہے۔نگراں وزیر خزانہ کا گورنر اسٹیٹ بینک کا بھی تجربہ بھی ہے، ایل سیز کا معاملہ بہت گمبھیر ہوتا جارہا ہے، اسٹیٹ بینک جس طرح کام کررہا ہے، کسی خاتون خانہ کو بھی گورنر لگا دیں وہ بھی چلا لے گی۔ صنعت کاروں سمیت گھریلو صارفین بھی احتجاج کر رہے ہیں۔

کمیٹی چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ایل سیز کے حوالے سے اسٹیٹ بینک میں ایک ڈیسک بنایا گیا ہے۔

ملکی صورتحال سنگین ہوچکی ہے

سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ اس وقت ملکی صورتحال سنگین ہوچکی ہے، عوام بجلی کے بل نہیں دے سکتے، ہمارے بجلی کے بل پر اس خطے میں سب سے زیادہ ٹیکس لگے ہیں، غریب اگر بل دینا بند کردیں گے تو ریونیو کہاں سے ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے ریلیف پر کوئی بات چیت ممکن ہے؟ دو اور سرچارج لگنے جارہے ہیں جس سے حالات مزید خراب ہوں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp