سوات کے سینیئر صحافی فیاض ظفر نے الزام لگایا ہے کہ انہیں پولیس نے تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد گرفتار کر لیا ہے۔
صحافی فیاض ظفر نے سوشل میڈیا پر اپنی گرفتاری کے بارے بتایا اور کہا کہ پولیس نے انہیں ان کے دفتر سے گرفتار کیا اور بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ضلعی پولیس اور سول انتظامیہ نے گرفتاری عمل میں لائی ہے۔
’ڈی پی او سوات اور ڈپٹی کمشنر نے مجھے میرے دفتر سے گرفتار کرایا اور شدید تشدد کا نشانہ بنایا‘۔
پولیس ذرائع کے مطابق صحافی فیاض ظفر کو سیدو شریف سے تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ فیاض ظفر سوشل میڈیا پر مسلسل سرگرم تھے اور اپنی پوسٹوں سے عوام کو اشتعال دلانے کی کوشش کر رہے تھے۔
گرفتاری کی مذمت
گرفتاری کی خبر آنے کے بعد سوشل میڈیا پر اس کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔ ساتھی صحافی گرفتاری کو آزادی اظہار رائے پر حملہ قرار دے رہے ہیں۔ صحافیوں نے فوری طور پر رہائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
گرفتاری تھری ایم پی او کے تحت ہوئی
سوات پولیس ابھی تک باقاعدہ گرفتاری کی تصدیق نہیں کی ہے۔ تاہم وی نیوز کو موصول دستاویز کے مطابق فیاض ظفر کو تھری ایم پی او کے تحت ڈی سی سوات کے حکم پر گرفتار کیا گیا اور ایک ماہ کے لیے سیدو شریف جیل بھیج دیا گیا ہے۔
صحافی غلط خبریں پھیلا رہا تھا
ڈپٹی کمشنر سوات آفس سے جاری تحریری حکم نامے کے مطابق فیاض ظفر کو گرفتار کرنے کا حکم ڈی پی او سوات کی رپورٹ کی روشنی میں دیا گیا۔ جس کے مطابق فیاض ظفر آزادی اظہار رائے کو غلط اور ذاتی شہرت کے لیے استعمال کر رہا تھا۔
انہوں نے مزید لکھا ہے کہ صحافی فیاض ظفر سوشل میڈیا پر اداروں کے خلاف غلط خبریں پھیلا رہا تھا۔
پولیس کا گرفتاری کی تصدیق سے گریز
ڈی سی کے حکم پر فیاض ظفر کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ تاہم ابھی تک پولیس یا ڈی سی نے گرفتاری کی تصدیق نہیں کی ہے اور نہ ہی مبینہ تشدد پر کوئی موقف آیا ہے۔