آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) نے کہا ہے کہ تیل و گیس کی پیدا وار میں اہم کامیابی حاصل کرتے ہوئے کوہاٹ میں سیاب کنواں نمبر ایک سے پیداوار میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔
کوہاٹ میں سیاب 1کنویں پر کام کرنے والےمتعلقہ حکام کے مطابق ’او جی ڈی سی ایل‘ کے انجینیئرز نے لاک ہارٹ فارمیشن کے اندر بہتر حکمت عملی سے اس کنویں سے پیداوار میں حیرت انگیز اضافہ کیا ہے۔
حکمت عملی سے سیاب کنواں نمبر ایک سے4300 پی ایس آئی پریشر پر روزانہ 265 بیرل خام تیل جبکہ 14.3ایم ایم ای سی ایف ڈی گیس کی اضافی پیداوار حاصل کی جا رہی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ کمپنی نے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں باراتی بلاک میں واقع سیاب 1کنویں سے حاصل ہونے والی پیداوار میں بہتر حکمت عملی سے ریکارڈاضافہ کیا ہے، سیاب کنواں – 1 ایک مشترکہ منصوبہ ہے۔
جس میں ’او جی ڈی ڈی سی ایل‘ بطور آپریٹر 97.5 فیصد اور خیبر پختونخواہ آئل اینڈ گیس کمپنی لمیٹڈ (کے پی او جی سی ایل) 2.5 فیصڈ فیصد کی حصّہ دار ہیں، جس سے پاکستان کی توانائی کے شعبہ کی صلاحیت کا اظہار ہوتا ہے۔
حکام کے مطابق کنویں سے ابتدائی طو ر پر لاک ہارٹ فارمیشن سے 1700پی ایس آئی کے ہیڈ فلوئنگ پریشر پر125 بیرل یومیہ (بی پی ڈی)کنڈنسیٹ اور یومیہ 6.2ملین سٹنڈرڈ کیوبک فٹ (ایم ایم ایس سی ایف ڈی) گیس حاصل ہورہی ہے۔ جس سے سیاب 1نے توقعات سے بڑھ کر کارکردگی دکھائی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ لاک ہارٹ فارمیشن کے اندر بہترحکمت عملیوں کے نفاذ اور تذویرواتی اقدامات کے ذریعے ’او جی ڈی سی ایل‘ کے انجینیئرز نے ہائیڈرو کاربن کی پیدوار کے نئے دور کا آغاز کیا ہے۔اس اقدام سے پیداوار میں حیران کن اضافہ ہوا۔
سیاب کنواں – 1سے 4300پی ایس آئی کی ڈبلیوایچ ایف پی پراب اضافی 265 بیرل یومیہ خام تیل جبکہ14.3 ایم ایم ایس سی ایف ڈی یومیہ گیس کی پیداوار حاصل کی جا رہی ہے۔
سیاب کنواں – 1سے اضافی پیداوار کا باضابطہ آغاز 28اگست، 2023کوہوا۔ اس وقت کنویں سے پیداوار کے حوالے سے غیرمعمولی نتائج حاصل ہورہے ہیں جس کی مجموعی پیداوار بڑھا کر 20.5ایم ایم ایس سی ایف ڈی گیس اور 390 بیرل یومیہ خام تیل حاصل کی جا رہی ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ کنویں سے حاصل ہونے والی اضافی گیس ایس این جی پی ایل کے نیٹ ورک میں شامل کردی گئی ہے۔
یہ کامیابی اوجی ڈی سی ایل کے تیل اور گیس کی دریافت اور پیداوار میں جدت اور غیر معمولی کارکردگی کے عزم کا ثبوت ہے۔اضافی پیداوار سے کمپنی کے موجودہ ریزرومیں اضافہ جب کہ ملکی سالانہ امپورٹ بل میں خاطر خواہ کمی واقع ہوگی۔