افغانستان: کان کنی سے متعلق 6.5 ارب ڈالر مالیت کے بین لاقوامی معاہدوں پر دستخط

جمعہ 1 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

 افغانستان نے چین، ایران، ترکی اور برطانیہ کی مقامی اور غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ 6.5 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے کان کنی کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔

طالبان کی جانب سے ان معاہدوں پر دستخط کی تقریب افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے دو سال مکمل ہونے کے موقع پر منعقد کی گئی۔

افغانستان کے کان کنی اور پیٹرولیم کے وزیر شہاب الدین دلاور نے اس موقع پرمیڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ کان کنی کے سات معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں جن کے تحت 4 صوبوں تخار، غور، ہرات اور لوگر میں سونا، تانبا، لوہا، سیسہ اور زنک نکالا جائے گا۔

افغان وزیر نے کہا کہ ان معاہدوں سے ملک میں مجموعی طور پر 6.557 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئے گی اور ہزاروں ملازمتیں پیدا ہوں گی۔

معاہدوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تخار میں سونا نکالنے کے لیے چینی کمپنی کو دیے گئے کنٹریکٹ سے طالبان حکومت کو پانچ سالوں میں کل آمدن کا 65 فیصد حصہ حاصل ہو گا۔ جبکہ ہرات میں ترک، ایرانی اور برطانوی سرمایہ کاری سے لوہے کی کان کنی اور پروسیسنگ پر مشتمل دیگر معاہدوں کے ذریعے حکومت کو 30 سالوں میں 13 فیصد حصہ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان معاہدوں سے افغانستان لوہا برآمد کرنے والا ملک بن جائے گا۔

البتہ تجزیہ نگاروں نے افغانستان پرعائد بین الاقوامی اقتصادی پابندیوں کا حوالہ دیتے ہوئے ان معاہدوں کے قابل عمل ہونے پر سوال اٹھائے ہیں۔

افغانستان کی کان کنی اور پیٹرولیم کی وزارت کے ایک سابق اہلکار تمیم عاصی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ X پر اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ افغانستان میں مالیاتی اور بینکنگ کے شعبے تقریباً مفلوج اور غیر فعال ہیں جس کی وجہ سے کوئی مالی لین دین یا قیمتوں کے تعین کا نظام بھی موجود نہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغان وزارت کے پاس کان کنی کے اس طرح کے معاہدوں کے انتظام اور نگرانی کے لیے تکنیکی، قانونی اور سیکیورٹی کی صلاحیت کا فقدان ہے۔

عاصی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں کان کنی کے شعبے کے لیے قانونی پالیسی کا فریم ورک نہ صرف مبہم ہے بلکہ تقریباً اس کا وجود ہی نہیں ہے۔

واضح رہے رواں برس کے آغاز میں ایک چینی فرم نے طالبان انتظامیہ کے ساتھ تیل نکالنے کا معاہدہ کیا تھا۔ بعد ازاں بیجنگ نے افغانستان میں لیتھیم کی کان کنی میں سرمایہ کاری میں بھی دلچسپی ظاہر کی تھی۔

ماہرین کے مطابق افغانستان میں ایک کھرب ڈالر سے زائد کی قیمتی معدنیات موجود ہیں، جن میں ریچارج ایبل بیٹریوں میں استعمال ہونے والے انتہائی مطلوب لیتھیم کے ذخائر بھی شامل ہیں۔

علاقائی حکام اور آزاد مبصرین کے مطابق، طالبان نے افغانستان کی معیشت کو مستحکم کیا ہے اور پڑوسی اور دیگر ممالک کے ساتھ تجارت میں اضافہ بھی کیا ہے۔

ورلڈ بینک نے گزشتہ ماہ اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ افغانستان میں گزشتہ دو ماہ سے مہنگائی میں کمی واقع ہوئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp