ایشیا کپ کے وہ لمحات جب پاکستان نے بھارت کو حیران بھی کیا اور پریشان بھی

جمعہ 1 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایشیا کپ 2023 میں پاکستان اور انڈیا کی ٹیمیں کل آمنے سامنے آرہی ہیں اور ہر جانب اس میچ سے متعلق جوش و خروش پایا جاتا ہے۔ اگرچہ یہ خبریں بھی آرہی ہیں کہ یہ میچ بارش کی وجہ سے متاثر ہوسکتا ہے لیکن کرکٹ شائقین دعا گو ہیں کہ بارش تھوڑے وقت کے لیے ٹھہر جائے اور یہ میچ کامیابی سے منعقد ہوجائے۔

اب جبکہ ہر جانب اسی میچ سے متعلق ماحول بنا ہوا ہے تو ہم نے سوچا کہ کیوں نہ ایشیا کپ میں ان دونوں ٹیموں کے مابین ہونے والے 5 یادگار میچوں پر ایک نظر ڈالیں۔

ویسے واضح رہے کہ ایشیا کپ میں یہ دونوں ٹیمیں 13 مرتبہ آمنے سامنے آچکی ہیں جن میں سے 7 میں بھارتی ٹیم کو کامیابی ملی جبکہ 5 بار پاکستان فتحیاب ہوا اور ایک میچ بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگیا۔

1995، ایشیا کپ میں بھارت کے خلاف پاکستان کی پہلی فتح

شارجہ کے میدان میں کھیلے جانے والے اس میچ میں پاکستان نے بھارت کو باآسانی 97 رنز سے شکست دی تھی اور ایشیا کپ میں روایتی حریف کے خلاف یہ قومی ٹیم کی پہلی کامیابی تھی۔

قومی ٹیم کے کپتان معین خان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور پاکستان نے انضام الحق اور وسیم اکرم کی نصف سنچریوں کی مدد سے مقررہ 50 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 266 رنز بنائے۔ انضمام الحق نے 100 گیندوں پر 88 رنز بنائے جبکہ وسیم اکریم نے 50 رنز بنانے کے لیے 46 گیندوں کا استعمال کیا۔

جواب میں بھارت کا آغاز اچھا نہیں رہا تھا اور 11 کے مجموعی اسکور پر سچن ٹنڈولکر اور منوج پربھارکر آؤٹ ہوگئے اور 37 رنز پر 4 کھلاڑی پویلین لوٹ گئے۔ اس کے بعد اگرچہ نوجوت سنگھ سدھو اور سنجے منجریکر نے 5ویں وکٹ کے لیے 69 رنز کا اضافہ کیا مگر پھر دونوں بالترتیب 54 اور 50 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے۔

پاکستان کی جانب سے عاقب جاوید نے شاندار بولنگ کا مظاہرہ کیا اور 19 رنز دے کر انہوں نے 5 وکٹیں حاصل کیں اور اس کارکردگی کی بنیاد پر وہ میچ کے بہترین کھلاڑی بھی قرار پائے۔

2004، بھارت کو ملی پاکستان کے ہاتھوں 59 رنز سے شکست

پاکستان کے کپتان انضمام الحق نے ایشیا کپ کے اس مقابلے میں ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا اور اسے پہلے ہی اوور میں نقصان کا سامنا ہوگیا جب عرفان پٹھان نے عمران نذیر کو پویلین کی راہ دکھائی۔

مگر اس میچ میں شعیب ملک کو تیسرے نمبر پر بھیجا گیا اور یہ فیصلہ بالکل ٹھیک ثابت ہوا کیونکہ انہوں نے 143 رنز کی شاندار اننگ کھیل کر فتح میں کلیدی کردار ادا کیا۔ شروع کے 10 اوورز میں تو 45 رنز ہی بن سکے تھے مگر پھر رنز بننے کی رفتار میں اضافہ ہوا اور پاکستان نے مقررہ 50 اوورز میں 300 رنز بنالیے۔

اس میچ کی خاص بات یہ بھی تھی کہ شعیب ملک وہ واحد پاکستانی بیٹسمین بن گئے جنہوں نے ایک ہی ایشیا کپ کے 2 میچوں میں سنچری بھی اسکور کی اور 2 یا 2 سے زائد وکٹیں بھی لیں۔ انہوں نے 2004 کے ہی ایشیا کپ میں ہانک کانگ کے خلاف 118 رنز بنائے اور 19 رنز کے عوض 4 وکٹیں بھی حاصل کیں جبکہ بھارت کے خلاف میچ میں 143 رنز بنائے اور 42 دے کر 2 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔

جواب میں پاکستان کے فاسٹ بولر شبیر احمد نے بھی وریندر سہواگ کو 1 رن پر آؤٹ کرکے پاکستان کو اچھا آغاز فراہم کیا مگر سچن ٹنڈولکر اور بھارتی کپتان ساروو گنگولی نے دوسری وکٹ کے لیے 62 رنز کی شراکت داری قائم کرکے خطرے کی گھنٹی بجادی تھی لیکن ان دونوں کے بعد کسی بھی بھارتی بلے باز نے خاطر خواہ کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا اور یوں پاکستان کو اس میچ میں 59 رنز سے کامیابی ملی۔

شعیب ملک کو زبردست کارکردگی کے نتیجے میں میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا تھا۔

2008، پاکستان نے بھارت کو 8 وکٹوں سے شکست دی

جب بھی کسی ٹورنامنٹ میں پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں موجود ہوں تو شائقین کرکٹ کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ ان دونوں ٹیموں کے مقابلے بار بار منعقد ہوتے رہیں۔ ایسا ہی کچھ 2008 کے ایشیا کپ میں ہوا۔

اس ایونٹ میں جب دونوں ٹیموں کا پہلی بار آمنا سامنا ہوا تو وہ پاکستان کے لیے اتنا یادگار نہیں رہا کیونکہ بھارت نے پاکستان کو باآسانی 6 وکٹوں سے شکست دے دی تھی۔ مگر جب دوسرا مقابلہ ہوا تو قومی ٹیم نے بدلہ لینے کا فیصلہ کرلیا تھا۔

کراچی میں کھیلے جانے والے میچ میں بھارت نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔ روہت شرما اور کپتان ایم ایس دھونی کی نصف سنچریوں کی بدولیت بھارت نے 309 رنز کا بڑا ہدف پاکستان کو دیا۔ اس ہدف کو دیکھ کر یہ خدشات پیدا ہوگئے تھے کہ شاید قومی ٹیم کو ایک بار پھر شکست کا سامنا کرنا پڑجائے گا مگر پاکستانی بلے باز اس بار بھرپور ارادوں کے ساتھ میدان میں اترے تھے۔

یونس خان نے اس  میچ میں 117 گیندوں پر 123 رنز کی شاندار اننگ کھیلی جس میں 11 چوکے اور ایک چھکا شامل تھا۔ ان کے علاوہ کپتان مصباح الحق اور ناصر جمشید نے بھی نصف سنچریاں اسکور کیں اور اس زبردست کارکردگی کی بدولت پاکستان نے  309 رنز کا ہدف باآسانی 2 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرلیا۔

2010، بھارت 3 وکٹوں سے کامیاب ہوا

یہ میچ آج کے حوالے سے اس لیے بھی اہم تھا کہ 50 اوورز کا ورلڈ کپ بھارت میں ہی کھیلا جانا تھا جس میں ایک سال سے بھی کم وقت تھا اور اب بھی اگلے ہی ماہ ورلڈ کپ بھارت میں منعقد ہونے جارہا ہے۔ 2010 میں بھی ایشیا کپ کا یہ میچ سری لنکا میں کھیلا گیا اور کل والا میچ بھی سری لنکا میں ہی کھیلا جانا ہے۔

پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور پاکستان نے اوپنر سلمان بٹ اور وکٹ کیپر کامران اکمل کی نصف سنچریوں کی بدولت 49.3 اوورز میں 267 رنز بنائے۔ سلمان بٹ نے 74 رنز بنائے جبکہ کامران اکمل 51 رنز بناسکے۔ بھارت کی جانب سے پروین کمار نے سب سے زیادہ 3 وکٹیں حاصل کی تھیں۔

جواب میں بھارت کی جانب سے اوپنر گوتم گھمبیر اور وکٹ کیپر ایم ایس دھونی نے نصف سنچریاں اسکور کیں مگر اس کے باوجود آخری 5 اوورز میں یہ میچ انتہائی سنسنی خیز ہوچکا تھا۔ آخری 5 اوورز میں بھارت کو 49 رنز کی ضرورت تھی اور پاکستان کی جانب سے سعید اجمل، شعیب اختر اور محمد عامر نے یہ اوور کرنے تھے مگر بدقسمتی سے سریش رائنا نے 27 گیندوں پر 34 اور ہربھجن سنگھ کی جانب سے 11 گیندوں پر 15 رنز نے یہ میچ پاکستان سے چھین لیا اور یوں پاکستان کو 3 وکٹوں سے شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔

2014، پاکستان کو ملی 1 وکٹ سے کامیابی

2014 میں پاکستان اور بھارت کے مابین کھیلا جانے والا میچ آج بھی یاد رکھا جاتا ہے جس میں شاہد آٖفریدی کے 2 لگاتار چھکوں نے پاکستان کو فائنل میں پہنچا دیا تھا۔

میرپور، بنگلہ دیش میں منعقد ہونے والے میچ میں بھارت نے پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا اور مقررہ اوورز میں 245 رنز بنائے۔ بھارت کی جانب سے روہت شرما، امباتی رائیڈو اور روندرا جڈیجا نے نصف سنچریاں اسکور کیں جبکہ پاکستان کی جانب سے سعید اجمل نے سب سے زیادہ 3 وکٹیں حاصل کیں اور 2 وکٹیں حاصل کرنے والے محمد حفیظ نے ان کا بھرپور ساتھ دیا۔

ہدف کے تعاقب میں شرجیل خان اور احمد شہزاد نے پاکستان کو 71 رنز کا اچھا آغاز دیا مگر پھر جلدی وکٹیں گر گئیں اور 113 رنز پر پاکستان کے 4 کھلاڑی پویلین لوٹ گئے۔ اس موقع پر محمد حفیظ اور صہیب مقصود نے پانچویں وکٹ کے لیے 87 رنز کی شراکت داری قائم کی۔ 200 رنز کے مجموعی اسکور پر محمد حفیظ 75 رنز بناکر آؤٹ ہوئے تو محض 3 رنز کے اضافے کے بعد صہیب مقصود بھی 38 رنز بناکر ہمت ہار گئے۔

اب میچ دلچسپ مرحلے میں داخل ہوچکا تھا کیونکہ پاکستان کو جیت کے لیے 36 گیندوں پر 43 رنز کی ضرورت تھی اور وکٹ پر شاہد آفریدی کے ساتھ عمر گل موجود تھے اور ان دونوں نے 32 رنز کی شراکت قائم کی۔ جب ٹیم کا اسکور 235 رنز تک پہنچا تو عمر گل آؤٹ ہوگئے اور صورتحال یہ ہوگئی کہ پاکستان کو میچ جیتنے کے لیے آخری اوور میں 9 رنز درکار تھے۔

لیکن شاہد آٖفریدی نے آخری اوور کی تیسری اور چوتھی گیند پر لگاتار 2 چھکے لگاکر پاکستان کو فائنل میں پہنچا دیا اور یوں پہلی بار ویراٹ کوہلی کی قیادت میں کھیلنے والی بھارتی ٹیم کو گھر جانا پڑا۔ 75 رنز بنانے اور 2 وکٹیں حاصل کرنے والے محمد حفیط کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp