پی ٹی آئی چئیرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف اس وقت مختلف عدالتوں میں متعدد مقدمات زیر سماعت ہیں۔ کچھ مقدمات ان کے سیاسی مستقبل کے لیے خطرناک سمجھے جا رہے ہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف خود بھی اپنی تقریروں میں ایسے خدشات کا اظہار کر چکے ہیں۔ آپ اس رپورٹ میں جان سکیں گے کہ وہ اہم مقدمات کون کون سے ہیں اور ان کے کیا نتائج نکل سکتے ہیں
توشہ خانہ کیس
عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کے تحائف اثاثوں میں ظاہر نہ کرنے سے متعلق فوجداری مقدمہ درج ہے۔ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے عمران خان کو فردِ جرم عائد کرنے کے لیے 21 فروری کو طلب کر رکھا ہے۔
الیکشن کمیشن پہلے ہی سابق وزیراعظم کو اثاثوں میں توشہ خانہ کے تحائف چھپانے پر ڈی سیٹ کر چکا ہے ۔ الیکشن کمیشن نے الیکشن ایکٹ 137 اور 170 کے تحت فوجداری مقدمہ بھی دائر کیا ہے۔
توشہ خانہ کیس میں جرم ثابت ہونے کی صورت میں تین سال قید یا جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔
ممنوعہ فنڈنگ کیس:
ممنوعہ فنڈنگ کیس میں عمران خان بینکنگ کورٹ سے ضمانت پر ہیں۔ بینکنگ کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں عمران خان کی ضمانت پر فیصلہ مؤخر کر دیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بینکنگ کورٹ کو 22 فروری تک عمران خان کی درخواست ضمانت پر فیصلے سے روکا۔ بینکنگ کورٹ نے 18 فروری کو ہائیکورٹ حکم کی مصدقہ نقل جمع کرانےکا حکم دیتے ہوئے سماعت 18 فروری تک ملتوی کردی۔
الیکشن کمیشن جواب سے مطمئن نہ ہونے کی صورت میں ممنوعہ ذریعے سے حاصل کردہ فنڈز ضبط کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔
مبینہ بیٹی ظاہر نہ کرنے پر نااہلی کیس:
مبینہ بیٹی ٹیریان جیڈ وائٹ کو ظاہر نہ کرنے پر عمران خان کے خلاف نا اہلی کا کیس اسلام آباد ہائیکورٹ کے لارجر بینچ میں زیر سماعت ہے۔
عدالت نے عمران خان کی مزید دستاویز جمع کروانے کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت یکم مارچ تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ یکم فروری کی سماعت میں سابق وزیر اعظم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپنا جواب جمع کراتے ہوئے جج پر اعتراض کرتے ہوئے کیس خارج کرنے کی اپیل کی تھی جس پر 2 فروری کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے لارجر بینچ تشکیل دیا تھا۔
پارٹی سربراہی سے ہٹانے کا کیس:
عمران خان کو پارٹی سربراہی سے ہٹانے کا کیس الیکشن کمیشن آف پاکستان میں چل رہا ہے۔ آخری سماعت میں الیکشن کمیشن نے عمران خان کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 7 مارچ تک ملتوی کر دی تھی ۔
اس نوعیت کی ایک اور درخواست لاہور ہائی کورٹ کے سامنے بھی موجود ہے۔پاکستان تحریک انصاف نے بھی اس معاملے پر الیکشن کمیشن کو کارروائی سے روکنے کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔
توہین الیکشن کمیشن کیس:
توہین الیکشن کمیشن کیس میں عمران خان نے جواب جمع کرانے کی مہلت مانگ لی جبکہ رہنما تحریک انصاف اسدعمرنےالیکشن کمیشن سےمعافی مانگ لی ہے۔
گزشتہ سال اگست میں الیکشن کمیش نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو مختلف جلسوں، پریس کانفرنسز اور متعدد انٹرویوز کے دوران الزمات عائد کرنے پر الیکشن کمیشن کی توہین اور ساتھ ہی عمران خان کو توہین چیف الیکشن کمشنر کا نوٹس بھی جاری کیا تھا۔
خاتون جج کو دھمکی دینے کا کیس:
کیس کی آخری سماعت میں پراسیکیوٹر کی عمران خان کے وارنٹِ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا مسترد کر دی گئی تھی اور کیس کی سماعت 9 مارچ تک ملتوی کی گئی تھی۔
الیکشن کمیشن احتجاج اور ہنگامہ آرائی کیس:
الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کے کیس میں انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے عدم حاضری پر عمران خان کی درخواستِ ضمانت مسترد کر دی۔
ضمانت مسترد ہونے کے بعدعمران خان نے لاہور ہائی کورٹ میں حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کی تھی جسے مسترد کر دیا گیا تھا۔
حلف نامے اور وکالت نامے پر دستخط میں فرق کی وضاحت طلب کرتے ہوئے عمران خان کو 20 فروری کو پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے ۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی نااہلی کے خلاف احتجاج کرنے پر سابق وزیر اعظم اور اسدعمر سمیت 100 سے زائد کارکنان کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔