بھارت میں مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کے خلاف جہاں آئے روز متنازعہ فیصلے سامنے آ رہے ہیں، وہیں اب بھارتی ریاست اُتر پردیش کے شہر بنارس میں تبلیغی جماعت پر پابندی عائد کر گئی ہے۔
بھارتی ریاست اُتر پردیش کے شہربنارس میں پولیس نے تبلیغی جماعت پر پابندی عائد کردی اور اہلکاروں کی جانب سے اُتر پردیش کے شہر بنارس میں تبلیغی جماعت کے کارکنوں کا داخلہ روک دیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی ذرائع ابلاغ نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ 27 اگست کو کمشنریٹ پولیس نے شہر کی مساجد میں قیام کیے ہوئے تبلیغی جماعت کے ارکان کو نہ صرف مساجد سے باہر نکالا بلکہ انہیں بنارس سے باہر بھیجنے کے لیے ریلوے اسٹیشنوں کی طرف روانہ کردیا۔
مزید پڑھیں
اتنا ہی نہیں بلکہ تبلیغی جماعت کے ارکان کو دوبارہ بنارس نہ آنے کی ہدایت بھی کی گئی۔ کمشنریٹ پولیس کی جانب سے مساجد کے ذمہ داروں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے انتباہ کیا گیا کہ وہ مستقبل میں تبلیغی جماعت کی سرگرمیوں کو روک دیں کیونکہ کوئی بھی پروگرام منعقد کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
پولیس افسران میڈیا کو کچھ بھی کہنے سے گریز کر رہے ہیں جبکہ مسلم کمیونٹی کی مذہبی تنظیمیں اسے اپنے وجود پر حملہ قرار دے رہی ہیں۔
تبلیغی جماعت کے ارکان کو ریاست چھوڑنے پر مجبور کیا گیا
بنارس کی گیانواپی مسجد کی دیکھ بھال کرنے والی تنظیم انجمن اتحاد مسجد کمیٹی کے جوائنٹ سیکرٹری ایم ایم یاسین نے کہاکہ بنارس کمشنریٹ پولیس نے تبلیغی جماعت کے لوگوں کو مساجد سے باہر نکال دیا اور ریاست چھوڑنے پر مجبور کیا۔
انہوں نے کہاکہ پولیس نے جو کچھ بھی کیا غلط کیا، ان کا یہ عمل قانون اور آئین کے خلاف ہے۔
آزاد اختیار سینا کے صدراورسماجی کارکن امیتابھ ٹھاکر نے اس معاملے پر سخت اعتراض ظاہر کرتے ہوئے بنارس کمشنریٹ پولیس کے خلاف انسانی حقوق کمیشن سے شکایت کی ہے۔
امیتابھ نے کہا ہے کہ مذہبی تقریبات پر پابندی آئین کی دفعہ 25 اور 26 کی براہ راست خلاف ورزی ہے۔ تبلیغی جماعت کے خلاف بنارس پولیس کی جانب سے کی گئی کاروائی کی تفصیلات سے پتہ چلتا ہے کہ کس طرح پولیس اپنے اختیارات کا ناجائزاستعمال کرتے ہوئے مسلمانوں کی مذہبی سرگرمیوں کو روکنے کی کوشش کررہی ہے۔