لاہور میں ایک لاپتا شخص کی تلاش پر ہولناک انکشافات ہوئے کہ کس طرح اس نے دہرے قتل کی کامیاب پلاننگ اور اس پر عملدرآمد کیا اور اب اگلے اسی طرز کے ایک مہیب مشن پر تھا۔
پولیس کے مطابق عثمان نامی شخص جب ایک دو روز گھر نہیں آیا تو اس کے والد نے تھانہ چوہنگ میں اس کی گمشدگی کی ایف آئی آر درج کروادی تھی لیکن جب اس کی تلاش شروع کی گئی تو دوران تفتیش پتا چلا کہ وہ اپنی بیوی اور اپنی دوست کے شوہر کے قتل میں ملوث تھا جبکہ اب دوسری بیوی اور اسی دوست کے دوسرے شوہر کے قتل کی پلاننگ میں جتا ہوا تھا جس کی غرض سے وہ شہر سے باہر تھا۔
ڈی ایس پی سی آئی اے انجم توقیر نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ عثمان کے والد کی مدعیت میں ملزم کے اغوا کا پرچہ درج ہوا تو سی آئی اے پولیس حرکت میں آئی اور تفیش کا عمل شروع کیا گیا اور پولیس نے فون نمبر کے ذریعے عثمان کو ٹریس کرنے کی کوشش شروع کر دی لیکن اس کا فون مسلسل بند تھا۔ ڈی ایس پی نے بتایا کہ ملزم کا کال ڈیٹا نکلوایا گیا تو اس میں ایک نمبر ایسا بھی تھا جس پر اس کا سب زیادہ اور مسلسل رابطہ ہوتا تھا۔
ملزمہ کا اعتراف جرم
وہ نمبر کشمالہ نامی ایک خاتون کا تھا جس سے پوچھ کچھ اور پھر تھوڑی سختی کی گئی تو عقدہ کھلا کہ وہ اور عثمان کوچنگ سینٹر میں پڑھنے کے دوران ایک دوسرے کی محبت میں مبتلا ہوگئے تھے لیکن پھر کسی سبب ان دونوں کی شادیاں کہیں اور ہوگئیں۔
خاتون نے پولیس کو بتایا کہ ان کی شادیوں کے کوئی 6 برس بعد دونوں کی اتفاقاً ملاقات ہوگئی اور محبت نے دوبارہ سر اٹھالیا جس پر دونوں نے مل کر ایک منصوبہ بنایا کہ وہ اپنے شوہر کو عثمان اپنی بیوی کو ماردے گا۔ لہٰذا ڈیڑھ سال قبل کشمالہ نے اپنے شوہر اور عثمان نے اپنے بیوی کو قتل کردیا لیکن شومئی قسمت دونوں کی آپس میں شادی پھر بھی نہ ہوسکی اور دونوں کا نکاح کہیں اور ہوگیا۔ عثمان نے اپنی بیوی کو کس طرح قتل کیا یہ تو واضح نہیں ہوسکا لیکن کشمالہ نے اپنے شوہر کو پہلے نیند کی گولیاں دیں اور پھر اس کے منہ پر تکیہ رکھ کر اسے موت کے گھاٹ اتاردیا گیا۔
’قتل کرنے کے باوجود ہماری شادی نہ ہو سکی‘
ڈی ایس پی انجم توقیر نے بتایا کہ کشمالہ نے بتایا کہ جب دونوں قتل کامیابی سے کرلیے گئے تو پھر انہیں شادی کرنی تھی لیکن کچھ وجوہات کی بنا پر ان کی ایک دوسرے سے پھر شادی نہ ہو سکی اور عثمان کی شادی اپنی سالی سے ہوگئی اور اس کی کہیں اور ہوگئی۔
کشمالہ نے کہا کہ ’ہم دونوں فون پر رابطے میں رہتے تھے اور پھر ایک اور منصوبہ تیار کرلیا لیکن اس دفعہ منصوبے میں تھوڑی تبدیلی کی گئی جس کے مطابق پہلے مجھے اپنے دوسرے شوہر کو مارنا تھا اور پھر عثمان اپنی دوسری بیوی کو قتل کرتا۔‘
دوران تفتیشں لڑکی نے مزید بتایا اس نے اپنے دوسرے خاوند کے ساتھ ہنی مون کے لیے مری جانے کا پروگرام بنایا اور عثمان کو بھی خبر کردی جس پر اس نے کہا کہ وہ ان دونوں سے 4 یا 5 دن پہلے ہی مری چلا جائے گا تاکہ کسی کو شک نہ ہو۔
ملزم مری چلا گیا
ڈی ایس پی سی آئی اے نے بتایا کہ جب لڑکا غائب ہوا تو اس کے باپ نے اس کے اغوا کا پرچہ درج کروا دیا تھا اور ملزمہ نے ابتدائی رابطہ کیے جانے پر ہی عثمان کو خبر کردی تھی کہ پولیس اس تک پہنچ گئی ہے اور پوچھ گچھ کر رہی ہے لہٰذا فی الحال وہ مری سے واپس آجائے اس پر وہ وہاں سے واپس آگیا۔
ملزمہ نے بتایا کہ ’اس دفعہ ہمارا منصوبہ تھا کہ میں اپنے دوسرے شوہر کے ساتھ مری کے پہاڑوں میں ہوں گی اور موقع پا کر اسے پہاڑ سے دھکا دے دوں گی اور اگر وہ بچ بھی گیا تو نزدیک ہی موجود عثمان اسے دیکھ لے گا اور ہم اس ہلاکت کو حادثاتی موت قرار دے کر اپنی جان چھڑالیں گے اور شادی کرلیں گے‘۔
انجم توقیر نے بتایا کہ جب تفتیش کا دائرہ کار مزید بڑھایا گیا تو ملزم عثمان نے بھی وہ ساری باتیں مان لیں جو ملزمہ نے پولیس کو بتائی تھیں اور اس طرح پولیس نے اغوا ہوئے شخص کو نہ صرف برآمد کر لیا بلکہ اس کے ساتھ ہی ڈیڑھ سال پرانے ہونے والے دہرے قتل کا بھی ڈراپ سین ہوگیا اور مزید بے قصور افراد کو قتل ہونے سے بھی بچا لیا گیا۔
کیس کو حل کرنے پر پولیس ٹیم کو محکمے کی جانب سے سرٹیفکیٹ
ڈی ایس پی سی آئی اے انجم توقیر نے بتایا کہ ملزمان کو پراسیکیوشن پارٹنر شپ کی مدد سے سخت سزا دلوائی جائے گی اور یہ کیس حل کرنا جدید ٹیکنالوجی اور پولیس کی انتھک محنت کا نتیجہ ہے۔
اس کارکردگی پر ڈی آئی جی کیپٹن (ر) لیاقت علی نے محکمے کی طرف سے ڈی ایس پی سی آئی اے اور اسٹاف کو شاباش اور تعریفی سرٹیفکیٹس بھی دیے۔