موٹر سائیکل پر ایرانی اشیا کیسے اسمگل ہوتی ہیں؟

جمعہ 8 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں آج کل اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ٹاسک فورس کی تشکیل کے بعد ملک سے غیر قانونی طور پر آنے اور جانے والی اشیاء کو نہ صرف تحویل میں لیا جا رہا ہے بلکہ قانونی کارروائی بھی عمل میں لائی جا رہی ہے۔

نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کراچی میں موجود ایک چھوٹے تاجر جو ایرانی اشیاء کے کاروبار سے منسلک ہیں نے بتایا کہ آپ اسے اسمگلنگ نہیں کہہ سکتے، اس کی وجہ دریافت کرنے پر انہوں نے بتایا کہ ایک چھوٹا تاجر جو کھانے پینے کی اشیاء ایران سے پاکستان لا رہا ہے، اس کے پاس اور آپشن کیا بچتا ہے؟

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایران سے پاکستان اشیاء لاکر فروخت کرنے والے شہری ایک وزٹ پر 1500 سے 2000 روپے کما لیتا ہے۔ یہ ایک موٹر سائیکل پر سامان لانے والی بات ہے۔ مقامی تاجر موٹر سائیکل میں پٹرول بھی ایرانی ڈلواتا ہے، پر خطر راستوں سے ہوتے ہوئے، قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بچتے ہوئے ایران میں اس مقام تک پہنچتا ہے جہاں ایک بازار ہے، شیڈز بنے ہوئے ہیں، یہ علاقہ پاک ایران بارڈر کے قریب ہے۔ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ایک لائن ہے جس کے اس پار سامان پڑا ہے اور اٹھا کر اس پار لانا ہے۔ بلکہ یہ ایک طویل مشکل راستہ ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کیک، بسکٹ وغیرہ موٹر سائیکل پر بہ آسانی لائے جا سکتے ہیں۔ مقامی شہری اس روزگار سے اس لیے بھی منسلک ہیں کیونکہ ان کے پاس کمائی کا کوئی دوسرا ذریعہ نہ ہونے کے برابر ہے۔

انہوں نے ایک ماسٹرز کرنے والے شہری کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اس کے پاس ایک آپشن ٹیچنگ کا تھا جسے اس نے اپنایا لیکن مسئلہ یہ پیش آیا کہ حکومت بدلتے ہی کہا جاتا ہے کہ این ٹی ایس یا ایسا ہی کوئی دوسرا ٹیسٹ دیا جائے۔ اس معاملے سے گزرنے کے بعد نوکری حکومت بدلنے سے ختم ہو جائے تو کمائی کا یہی ایک راستہ بچتا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ اسے آپ اسمگلنگ نہیں کہہ سکتے۔ لوگوں کے چولہے اسی کاروبار سے جلتے ہیں۔ اگر حکومتیں عوام کے روزگار کے لیے موافق ماحول فراہم کرتی ہوں، پھر بھی کوئی یہ کام کرے تو غلط ہے، لیکن جب کمائی کے لیے کچھ اور ہے ہی نہیں، ایسے میں لوگ کیا کریں۔

اس مسئلہ کا حل کیا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ تجارت کو قانونی حیثیت دی جائے، یہ نہ صرف مقامی تاجروں بلکہ ملک کے لیے بھی بہت مفید ثابت ہو سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp