بچھڑے ہوئے افراد کو اپنے پیاروں سے ملوادینے والی پنجاب پولیس کی موبائل اپلیکیشن ’میرا پیارا ایپ‘ کی ٹیم نے ایک افغان خاتون کے اہلخانہ کو تلاش کرکے انہیں افغانستان واپس بھجوانے کا اہتمام کردیا تاہم اس میں لاہور میں افغانستان اور بنگلہ دیش کے بیچ ہونے والے ایشیا کپ میچ کا بھی ایک کردار رہا جس کے باعث پولیس کی مخلصانہ کوششوں کو کامیابی سے ہمکنار ہونے میں مدد ملی۔
یہ کہانی ایک ایسی افغان خاتون کی ہے جو ڈیڑھ 2 سال قبل کسی افغان عورت کے ساتھ پاکستان آ گئی تھی ۔لاہور میں بنگلہ دیش اور افغانستان کا تیسرا میچ شروع ہونے والا تھا وی آئی پی ایز کی آمد کا سلسلہ بھی جاری تھی کہ اچانک وائرلیس سیٹ پر افغان ناظم امور احمد شکیب کی آمد کی اطلاع وہاں پر موجود ٹریفک ورڈانز کو موصول ہوئی۔ شاہد قیوم وارڈن اس وقت قدافی اسٹڈیم کے اندر موجود تھا۔ شاہد قیوم ٹریفک وارڈن کافی عرصے سے اس مغوی افغانی خاتون کو اس کے خاندان سے ملوانے کی کوشش کر رہا تھا۔ وارڈن شاید قیوم میرا پیارا ایپ ٹیم کا حصہ ہے جو گمشدہ لوگوں کو ان کے پیاروں سے ملواتی ہے جیسے ہی وائر لیس کال پر ورڈان شاہد قیوم نے یہ سنا وہ بھاگا اور پارکنگ سے وی آئی پی اسٹینڈ تک لے جانے والی چھوٹی روور کی ڈرائیونگ سنبھالی اور افغان ناظم الامور احمد شکیب کی گاڑی کے پاس لگا دی اور انہیں اور ان کے ملازمین کو پورے پروٹوکول کے ساتھ روور میں بٹھایا اور وی آئی پی اسٹینڈ کی طرف روانہ ہو گیا۔ ابھی راستے میں ہی تھا کہ اچانک شاہد قیوم نے ناظم الامور سے کہا کہ ’سر مجھے آپ سے بات کرنی ہے۔‘ احمد شکیب نے کہا جی بتائیں ورڈان نے بولنا شروع کر دیا کہا کہ ’سر ہمارے پاس افغانستان سے اغوا کی گئی ایک نوجوان خاتون ہیں جن کا ایک بچہ بھی ہے ہم افغانستان میں ان کے خاندان والوں کو ڈھونڈ رہے ہیں کیا آپ ہماری مدد کر سکتے ہیں؟‘ احمد شکیب یہ بات تسلی سے سنی اور کہا کہ ’ہم پوری کوشش کریں گے۔‘ انہوں نے اپنے اسٹاف کو ٹریفک وارڈن شاہد قیوم کا نمبر لے کر رابطہ میں رہنے کی ہدایت کر دی۔
افغان خاتون کو اس کے گھر والوں سے ضرور ملواؤں گا
ٹریفک ورڈان شاہد قیوم نے وی نیوز کو بتایا کہ کچھ عرصہ قبل وہ ایدھی ہومز لاہور میں گیا تو وہاں اس کی ملاقات 30 سال مغوی لڑکی مرسل سے ہوئی۔ مرسل فارسی زبان بولتی تھی جو ہمیں سمجھ نہیں آتی تھی ہم نے ایک ٹرانسلیٹر بلوایا۔ ٹرانسلیٹر نے پھر ہمیں اس کی کہانی بتائی جس کے بعد ہم مختلف طریقوں سے رابطے کرنا شروع کر دیے پاکستان میں ہلال احمر کے ذریعے افغانستان میں رابط کیا گیا لیکن کچھ پتا نہ چل سکا ۔جیسے ہی مجھے افغان ناظم امور کا پتہ چلا کہ وہ اسٹیڈیم آرہے ہیں تو میں نے سوچ لیا تھا کہ اس لڑکی کا ذکر احمد شکیب سے ضرور کروں گا۔ شاید قیوم نے بتایا کہ میچ کے 3 دن بعد مجھے کال آئی کہ لڑکی کا خاندان مل گیا ہے مجھے اس بات کی بہت خوشی ہوئی کہ میں نے کس بچھڑے کو اس کے اپنوں سے ملوا دیا۔ اب مرسل آج طورخم باڈر کے ذریعے افغانستان چلی جائے گی۔ وارڈن نے بتایا کہ میرا پیارا ایپ کے ذریعے ہم بچھڑے ہوئے لوگوں کو ان کے اپنوں سے ملواتے ہیں۔
مزید پڑھیں
میں یہاں آکر لاہور کی گلیوں میں گھومتی رہی
مرسل نے وی نیوز کو بتایا کہ وہ جس خاتون کے ساتھ پاکستان آئی تھی وہ اس کو نوکری کا جھانسہ دیکر لاہور لے آئی یہاں اس نے مجھے کچھ عرصہ رکھا لیکن میں وہاں سے جان بچا کر نکل آئی مجھے اردو زبان نہیں آتی تھی اور نہ ہی میری زبان یہاں پر کوئی نہیں سمجھتا تھا پھر مجھے پولیس والوں نے شیر کوٹ سے بلقیس ایدھی ہومز پہنچا دیا تھا اور میں ہر روز دعا کرتی تھی کہ اللہ مجھے اپنے گھر والوں سے ملا دے اور آج مجھے پاکستان میں ہونے والے افغانستان، بنگلہ دیش میچ کے ذریعے میں اپنے گھر والوں سے مل پائی کیونکہ یہاں میچ ہو رہا تھا اور ہمارے ملک کا بڑا آفسر آیا تھا اس نے میرے گھر والوں کی کھوج کی اور آج میں واپس اپنے ملک جار ہی ہوں۔ میں جتنا عرصہ یہاں رہی میرے ساتھ بہت اچھا سلوک کیا گیا میں بہت خوش ہوں میرا بیٹا بھی یہاں پر پیدا ہوا ہے ہم ماں بیٹا اب اپنے گھر والوں کے ساتھ اگلی زندگی گزاریں گے۔