پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ملک میں 90 روز کے اندر اور آئین کے مطابق انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
کراچی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ وہ صاف و شفاف انتخابات کروانے کے لیے الیکشن کی تاریخ اور شیڈول کا اعلان کرے، پیپلز پارٹی پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کے لیے تیار تھی۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت عوام کا سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی ہے، الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ جلد انتخابات کا اعلان کرے، پیپلز پارٹی ہمیشہ سے الیکشن کے لیے تیار تھی، ہم مل کر ملک کو معاشی مشکلات سے نکالیں گے۔ اگر عوام نے پی ٹی آئی کو منتخب کیا تو قبول کریں گے، اگر الیکشن جیتے تو ملک کی خدمت کریں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو دوغلا نظام ختم کرنا ہو گا، ترقیاتی اسکیموں سے متعلق کمیشن کے جو قوانین سندھ پر لاگو ہوتے ہیں وہ دیگر صوبوں پر بھی ہونے چاہییں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں پہلے سے جاری ترقیاتی کاموں اور خصوصا سیلاب متاثرین کی بحالی کے کاموں پر جو پابندی عائد کی گئی ہے اسے فوری طور پر ختم کیا جائے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ نئی اسکیموں کو روکا جا سکتا ہے مگر پہلے سے جاری اسکیموں کو روکنا غیرقانونی ہے۔ الیکشن کمیشن کو دیکھنا چاہیے کہ ملک میں دوغلی پالیسی کیوں چل رہی ہے۔ جس الیکشن کے شیڈول کا اعلان ہی نہیں ہوا اس سے قبل افسران کے تبادلے کیوں کیے جا رہے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے خلاف پروپیگنڈا مہم شہید بھٹو کے دور سے چلتی آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی جھوٹی خبر چلوا کر پیپلز پارٹی کے سابق وزرا کے خلاف پراپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ پراپیگنڈا ان کی طرف سے کیا جا رہا ہے جو الیکشن سے بھاگ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ وہ نیب سے نہیں ڈرتے اور نہ ہی ماضی میں ڈرے ہیں، کچھ سیاستدان مشکل وقت گزار رہے ہیں ان کو بتانا چاہتے ہیں کہ گھبرانا نہیں کیونکہ سب سے زیادہ جیل کاٹنے والا سیاسی قیدی آصف زرداری ہے، جیل میں آپ کی سیاستدان بننے کی ٹریننگ ہو رہی ہے۔
پیپلز پارٹی سے انتقامی سلوک سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایسی خبروں میں حقیقت نہیں البتہ پیپلز پارٹی کے خلاف پروپیگنڈہ مہم چلائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تجربے بند کیے جائیں، کٹھ پتلی کے مسلط ہونے سے ملک کو نقصان ہوا، بزنس کمیونٹی کو اپنے مسائل سیاسی جماعتوں کو بتانے چاہییں۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چین، جاپان اور کئی یورپی ممالک میں تیس سال سے کم عمر نوجوانوں کی آبادی کی شرح کم ہے اور وہاں نوجوانوں کی اشد ضرورت ہے، ان ممالک کے پاس یہ موقع ہے کہ وہ پاکستانی نوجوانوں کے ہنر سے فائدہ اٹھائیں، اسی طرح پاکستانی نوجوان ان ممالک میں جا کر روزگار کمانے کے علاوہ ملکی معیشت کو بہتر اور پاکستان کی نمائندگی کر سکتے ہیں۔