پاک فوج سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تعاون سے ملکی سطح پر اسمگلروں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن جاری ہے، اس سلسلہ میں بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ میں منشیات کے خلاف تاریخی کامیابی حاصل کرتے ہوئے ایف سی بلوچستان (نارتھ)، اینٹی نارکوٹکس فورس، لیویز سمیت دیگر اداروں کا مشترکہ آپریشن مکمل کرلیا گیا ہے۔
یہ آپریشن 2016 کے بعد انسداد منشیات کی سب سے بڑی کارروائی ہے، جس میں آپریشن کو کامیابی سے مکمل کرنے کے لیے پہلے جرگے کا انعقاد کرکے متعلقہ لوگوں کو وارننگ دی گئی تھی۔
جرگے کے انعقاد کے بعد مشترکہ طور پر بڑے پیمانے پر اسمگلروں کے خلاف آپریشن کا باقاعدہ آغاز ہوا جو 8 سے 10 ستمبر کے درمیان جاری رہا۔
آپریشن کے دوران منشیات کی پیداوار، منشیات ذخیرہ کرنے والی جگہوں اور قیمتی مشینوں کو تلف کیا جاچکا ہے۔ آپریشن میں اب تک کل 42 اہداف کے خلاف کارروائی کی جاچکی ہے، جس میں منشیات کے خفیہ گودام اور منشیات افزائش کی کئی ایکڑ پر محیط فصلوں کی برآمدگی بھی شامل تھی۔
آپریشن کے دوران 6 ٹن ایفی ڈرین کی تلفی سمیت 48 منشیات کے کمپاؤنڈز کو مسمار کردیا گیا، دوسری جانب 70 ایکڑز منشیات کی فصلیں تلف کی گئی ہیں اسی طرح منشیات کی پیداوار میں کارآمد 28 مشینیں بھی تباہ کی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں
قلعہ عبداللہ میں اس تین روزہ آپریشن کے دوران کروڑوں مالیت کی منشیات اور اسکی تیاری میں استعمال ہونے والا ممنوعہ کیمیائی مواد بھی ضبط کیا گیا اور بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن میں 11 افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔
آپریشن کے دوران 1100 کلو چرس، 94 کلوگرام ایفیڈرین ، 16.2 کلو گرام آئس اور 1090 لیٹر ایچ سی ایل بھی برآمد کر لئے گئے۔ اس برآمدشدہ منشیات کی کُل مالیت 72187950 روپے ہے۔ اس کارروائی میں منشیات کے تمام ٹھکانوں کو تباہ کردیا گیا ہے۔
مقامی لوگوں نے قلعہ عبداللہ اور گلستان میں منشیات کے کارخانوں اور اس غیر قانونی تجارت سے وابستہ سماج دشمن عناصر کے خلاف اس کاروائی کا خیر مقدم کرتے ہوئے سیکیورٹی اداروں کا شکریہ ادا کیا ہے۔ قبائلی رہنما ناصر خان کاکڑ کا کہنا تھا کہ ضلع قلعہ عبداللہ اور گلستان کے لوگوں کی یہ دیرینہ خواہش تھی کہ منشیات فروشوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔