آئینی ایشوز میں الجھا کر عدالت کا امتحان لیا گیا، چیف جسٹس عمر عطا بندیال

پیر 11 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چیف جسٹس نے کہاکہ فروری 2023 میں سپریم کورٹ کے سامنے کئی آئینی مقدمات آئے، آئینی ایشوز میں الجھا کر عدالت کا امتحان لیا گیا، سخت امتحان اور ماحول کا کئی مرتبہ عدالت خود شکار بنی ہے۔

 نئے عدالتی سال کے آغاز پر فل کورٹ ریفرنس کی تقریب ہوئی، فل کورٹ ریفرنس کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا، چیف جسٹس سمیت قاضی فائز عیسٰی، اٹارنی جنرل، سپریم کورٹ بار کے صدر سمیت دیگر نے تقریب سے خطاب کیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی لیڈرشپ عوامی اعتماد کے نئے دور کی جانب بڑھے گی، چیف جسٹس

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جسٹس قاضی فائز عیسٰی بطور چیف جسٹس عہدہ سنبھالنے کے قریب ہیں، مجھے یقین ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی لیڈرشپ میں ہم شفافیت، مستعدی اور عوامی اعتماد کے نئے دور کی جانب بڑھیں گے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ بطور چیف جسٹس آخری مرتبہ نئے عدالتی سال کی تقریب سے خطاب کر رہا ہوں، گزشتہ سال عدالت کی ایک سالہ کارکردگی پر روشنی ڈالی تھی۔

انہوں نے کہاکہ تعیناتی کے ایک سال میں سپریم کورٹ نے ریکارڈ 23 ہزار مقدمات نمٹائے ہیں، اس سے پہلے ایک سال میں نمٹائے گئے مقدمات کی زیادہ سے زیادہ تعداد 18 ہزار تھی۔

ان کا کہنا تھاکہ ان کی کوشش تھی کہ زیرالتواء مقدمات 50 ہزار سے کم ہوسکیں، زیرالتواء مقدمات کی تعداد میں 2 ہزار کی کمی ہی کر سکے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہاکہ فروری 2023 میں سپریم کورٹ کے سامنے کئی آئینی مقدمات آئے، آئینی ایشوز میں الجھا کر عدالت کا امتحان لیا گیا۔ سخت امتحان اور ماحول کا کئی مرتبہ عدالت خود شکار بنی۔

انہوں نے کہاکہ جو واقعات پیش آئے انہیں دہرانا نہیں چاہتا لیکن اس سے عدالتی کارکردگی متاثر ہوئی، تمام واقعات آڈیو لیکس کیس میں اپنے فیصلے کا حصہ بنائے گئے۔

چیف جسٹس کی جانب سے جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے لیے نیک تمناوں کا اظہار بھی کیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ تمام ساتھی ججوں کا میرے ساتھ برتاؤ بہت اچھا رہا، جہاں آزاد دماغ موجود ہوں وہاں اختلاف ہوتا ہے، میرے دائیں قاضی فائز عیسی ہیں جو بہت اچھے انسان ہیں۔

میری اور قاضی فائز عیسٰی کی اپروچ الگ ہے

صحافیوں سے متعلق بات کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہاکہ صحافی معاشرے کی کان اور آنکھ ہوتے ہیں، صحافیوں سے توقع ہوتی ہے وہ درست رپورٹنگ کریں گے، جہاں پر کوئی غلطی ہوئی اسے ہم نے اگنور کیا ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ کی جانب سے ڈیمز فنڈ قائم کیا گیا، ڈیمز فنڈ میں اگست 2023 میں 4 لاکھ روپے کا اضافہ ہوا، اگست میں بھی فنڈز میں رقم آنے کا مطلب عوام کا سپریم کورٹ پر اعتماد ہے۔

انہوں نے بتایاکہ ڈیمز فنڈ کے اس وقت 18.6 ارب روپے نیشنل بنک کے ذریعے اسٹیٹ بینک میں انویسٹ کیے گئے ہیں، ڈیمز فنڈ کی نگرانی سپریم کورٹ کا 5 رکنی بنچ کر رہا ہے۔

تقریب کے دوران صحافی نے چیف جسٹس سے سوال کیا کہ کیا آپ فل کورٹ ریفرنس لے رہے ہیں، جس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ میں نے ابھی تک اس بارے میں نہیں سوچا اور فیصلہ نہیں کیا۔

شاید یہ ان کا آخری خطاب ہے، قاضی فائز عیسٰی

صحافی نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی سے بھی سوال کرتے ہوئے کہاکہ کیا چیف جسٹس کو فل کورٹ ریفرنس دیا جا رہا ہے، جس پر نامزد چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہاکہ ہم بھی انتظار کر رہے ہیں جیسے پتہ چلے گا بتا دیں گے۔ ویسے انہوں نے آج تقریر میں تو کہا ہے کہ شاید یہ ان کا آخری خطاب ہے۔

اس موقع پر اٹارنی جنرل نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے، کیسز کم کرنے کی کاوشوں کو سراہتے ہیں تاہم ابھی بھی بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔

ہائی پروفائل کیسز کی وجہ سے عام سائلین کے کیسز متاثر ہوتے ہیں، اٹارنی جنرل

اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہاکہ اس مقصد کے لیے سپریم کورٹ کو اپنی توانائیاں 185 کے تحت آئے کیسز کو سننے میں صرف کرنی چاہیے ہیں، آرٹیکل 184/3 کے تحت سیاسی اور ہائی پروفائل کیسز کی وجہ سے عام سائلین کے کیسز متاثر ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے جوڈیشل اور انتظامی معاملات میں شفافیت کی ضرورت ہے، ججز کی تعیناتیاں، بینچز کی تشکیل چیف جسٹس کرتے ہیں، یہ اختیار چیف جسٹس کو متنازعہ معاملات کے فیصلوں میں غیر متناسب کنٹرول دیتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ بینچز کی تشکیل اور ججز تعیناتیوں کی بازگشت پارلیمان میں بھی سنی گئی، اس عدالت نے متعدد مواقع پر صوابدیدی اختیارات میں شفافیت پر زور دیا ہے۔ کوئی وجہ نہیں کہ سپریم کورٹ اس اصول کا خود پر بھی اطلاق کرے۔

ان کا کہنا تھاکہ نئے عدالتی سال کے ساتھ ساتھ ہم جوڈیشل لیڈر شپ کی تبدیلی کے مرحلے سے بھی گزر رہے ہیں، جسٹس قاضی فائز عیسٰی بطور چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالنے کے قریب ہیں، مجھے یقین ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی لیڈرشپ میں ہم شفافیت، مستعدی اور عوامی اعتماد کے نئے دور کی جانب بڑھیں گے۔

الیکشن کمیشن حیلے بہانوں کے ذریعے انتخاب آئینی مدت میں کروانے سے گریزاں ہے، عابد زبیری

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عابد زبیری نے بھی فل کورٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ موسم گرما کی تعطیلات کے باوجود سپریم کورٹ نے عام آدمی تک انصاف کی فراہمی کا عمل جاری رکھا، تعطیلات کے باوجود مسلسل مقدمات کی شنوای کا سلسلہ جاری رکھنا لائق تحسین عمل ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ دوران تعطیلات کئی سیاسی نوعیت کے مقدمات بھی سماعت کے لیے مقرر ہوئے، جس کی وجہ سے عام عوام کو انصاف کی فراہمی کا عمل سست روری کا شکار ہوا۔

عابد زبیری نے کہاکہ جب سیاسی اور پارلیمانی نظام ناکام ہوجائے تو اس کا بوجھ بھی عدلیہ کو اپنے کندھوں پر اٹھانا پڑتا ہے، مقدمات کی جلد سماعت کے لیے دائر درخواستوں کا زیر التوا رکھے جانے سے انصاف کی فراہمی کا عمل سست روی کا شکار ہوتا ہے۔

صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری نے خطاب کے دوران عدالت کی توجہ 90 دن میں انتخابات کرانے کے آئینی معاملے پر مبزول کرواتے ہوئے کہاکہ الیکشن کمیشن حیلے بہانوں کے ذریعے انتخاب آئینی مدت میں کروانے سے گریزاں ہے۔

انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن کا یہ رویہ رائے دہی کے آئینی حق کے منافی ہے، آئین سے روگردانی پر آرٹیکل 6 کے تحت الیکشن کمیشن کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ نے انتخابات سے متعلق اپنے فیصلہ پر عمل کرانے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا، اتنخابات کے حوالے سے ہماری درخواست کی ابھی تک شنوائی نہیں ہوسکی ہے۔ انتخاب کے حوالے سے ہماری درخواست کو جلد سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔

ان کا مزید کہنا تھاکہ صدر مملکت سے ہمارا مطالبہ ہے کہ جلد انتخابات کا اعلان کرے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ترمیمی ایکٹ کی آڑ میں بنیادی حقوق کی پامالیاں ہورہی ہیں۔

عابد زبیری نے بتایاکہ سویلین کا ٹرائل غیر آئینی اور غیر قانونی ہے جو کسی بھی طرح قابل قبول نہیں ہے، قوم کی بیٹیاں اور بہنیں من گھڑت اور بے بنیاد الزامات پر قید ہیں، عدالت ان جبری قید کا نوٹس لے اور فوجی عدالتوں کے خلاف درخواستوں کو فوری مقرر کیا جائے۔

انہوں نے کہاکہ امید کرتے ہیں کہ نئے عدالتی سال میں سپریم کورٹ میں تقسیم کے تاثر کو ختم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں گے، نامز چیف جسٹس سے امید کرتے ہیں کہ وہ آئین اور قانون کی عمل داری یقینی بنائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp