برطانیہ: ایک تہائی خواتین سرجنز ساتھیوں کی ہوس کا شکار، مرد بھی محفوظ نہیں

بدھ 13 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

برطانیہ میں حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ ملک میں گزشتہ 5 برسوں کے دوران تقریباً ایک تہائی خواتین سرجنز کو ساتھیوں نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

برٹش جرنل آف سرجری کے ذریعہ شائع ہونے والی اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ میں جراحی کے ماحول میں جنسی ہراسانی اور حملہ عام ہے اور خواتین سرجنز کی طرف سے عصمت دری کے واقعات تواتر سے رپورٹ کیے جا رہے ہیں۔

برطانیہ میں جراحی کے شعبوں میں کام کرنے والے ڈاکٹروں کے ایک گمنام آن لائن سروے کے 1,400 سے زیادہ جوابات کا تجزیہ کرتے ہوئے اس تحقیق کے نتائج جاری کیے گئے ہیں۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ 29.9 فی صد خواتین نے پچھلے 5 سالوں کے دوران اپنے ساتھی کے ذریعے جنسی زیادتی کی اطلاع دی۔ مردوں میں شکایت کرنے کی شرح 6.9 فی صد ہے۔

سروے میں شامل 63.3 فیصد خواتین نے کہا کہ انہیں ساتھیوں کی جانب سے جنسی طور پر ہراساں کیا گیا جبکہ مردوں میں یہ شرح 23.7 فیصد تھی۔

سروے کے مطابق تقریباً 90 فیصد خواتین اور 81 فیصد مردوں نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ 5 برسوں کے دوران اپنے ساتھیوں کے درمیان جنسی ہراسانی کا مشاہدہ کیا ہے۔

کام پر عصمت دری کے علاو دوسرے کام سے متعلقہ سیاق و سباق میں ساتھیوں کے ذریعے ریپ کیے جانے کی اطلاع دی۔ ہراسانی کے واقعات تدریسی سرگرمیوں، کانفرنسوں اور ساتھیوں کے ساتھ کام کے بعد کے دوران پیش آئے۔

سرجن روشانا، لز اور فلیپا نے بھی ساتھی مردوں کی جانب سے جنسی حملوں کی شکایت کی۔

سروے کے اعداد و شمار سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ تقریباً 11 فیصد خواتین کو ملازمت کے مواقع سے متعلق زبردستی جسمانی رابطے کا سامنا کرنا پڑا۔

تحقیق میں کہا گیا ہے کہ جنسی بد سلوکی کثرت سے ہوتی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ جراحی کے ماحول میں اس کی جانچ پڑتال نہیں کی جاتی ہے جس کی وجہ داخلی درجہ بندی کے ڈھانچے سے متعلق عوامل اور صنفی مساوات اور طاقت کی تقسیم میں عدم توازن ہے۔ مذکورہ سروے ورکنگ گروپ آن سیکشول مس کنڈکٹ ان سرجری کی طرف سے کیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp