پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے علاوہ تمام سیاسی پارٹیوں نے صدر مملکت کی جانب سے انتخابات کی تاریخ تجویز کرنے پر تنقید کرتے ہوئے اسے الیکشن کمیشن آف پاکستان کا حق قرار دیا ہے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے 6 نومبر کو عام انتخابات کرانے کی تجویز دی ہے، اور اس حوالے سے چیف الیکشن کمشنر کو خط تحریر کیا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر کو لکھے گئے خط میں صدر مملکت نے کہا ہے کہ آئین کے تحت اسمبلی کی تحلیل کے بعد انتخابات کی تاریخ دینا میرا اختیار ہے۔ صدر نے پورے ملک میں ایک ہی روز انتخابات کرانے کے لیے الیکشن کمیشن کو کہا ہے کہ اس پر اعلیٰ عدلیہ سے رہنمائی لی جائے۔
مزید پڑھیں
صدر مملکت کے اقدام کے بعد ایک نئی بحث کا آغاز ہو گیا ہے کہ آیا عام انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار صدر مملکت کے پاس ہے یا الیکشن کمیشن اس حوالے سے با اختیار ہے۔
جہاں آئینی و قانونی ماہرین اپنے موقف کا اظہار کر رہے ہیں وہیں سیاسی جماعتوں نے بھی اس پر ردعمل دیا ہے۔
انتخابات کی تاریخ دینا صدر کا اختیار نہیں، مولانا فضل الرحمان
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر و سربراہ جمعیت علماء اسلام مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ انتخابات کی تاریخ دینا صدر کا اختیار نہیں، اور اگر اختیار ہے بھی تو یہ بدنیتی پر مبنی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ صدر ایک پارٹی کی نمائندگی کر رہے ہیں اور جانبدار ہیں، صدر نے گیند عدلیہ کی طرف پھینکی اور عدلیہ نے واپس صدر کی طرف لوٹا دی۔
انہوں نے کہاکہ لاحاصل بحث سے انتخابی عمل کو متاثر کرنے کی کوشش کی گئی۔
چیف الیکشن کمشنر صدر کو پہلے ہی اس خط کا جواب دے چکے، قمر زمان کائرہ
پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنما قمر زمان کائرہ نے کہاکہ الیکشن کمیشن صدر مملکت کو اس خط کا جواب پہلے ہی دے چکا ہے جب عارف علوی نے چیف الیکشن کمشنر کو مشاورت کے لیے بلایا تھا۔
انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کے کہنے پر اگر صدر نے ایسا کیا ہے تو نہیں کرنا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہاکہ ہم بھی انتخابات مقررہ مدت میں چاہتے ہیں، مگر کوئی بھی سیاسی معاملہ عدالتوں میں نہیں جانا چاہیے۔
انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس ہے، شرجیل میمن
پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنما شرجیل میمن نے کہاکہ انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس ہے، صدر مملکت عارف علوی نے دباؤ میں آ کر یہ اقدام کیا، کل پیپلزپارٹی کی سی ای سی کی میٹنگ میں اس معاملے پر غور کیا جائے گا جس کے بعد کوئی بھی موقف اپنائیں گے۔
صدر کا انتخابات کی تاریخ دینا مزید آئینی بحران پیدا کرنے کے مترادف ہے، پرویز خٹک
پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرینز (پی ٹی آئی پی) کے سربراہ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ آئین کے مطابق مردم شماری کا نوٹیفکیشن ہونے کے بعد نئی حلقہ بندیاں ضروری ہیں۔ اس سے قبل انتخابات ممکن نہیں۔
پرویز خٹک نے کہاکہ صدر عارف علوی کا انتخابات کی تاریخ دینا مزید آئینی بحران پیدا کرنے کے مترادف ہے۔ صدر نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کی تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔ ہم آئین کے ساتھ کھڑے ہیں، الیکشن کمیشن نئی حلقہ بندیوں کے بعد انتخابات کا شیڈول جاری کرے۔
زائدالمیعاد صدر کی تجویز ایکسپائری ڈیٹ کی حامل ہے، فردوس عاشق
استحکام پاکستان پارٹی کی سیکریٹری اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ صدر مملکت کا خط الیکشن کمیشن کے آئینی دائرہ اختیار میں مداخلت ہے، صدر کی جانب سے ایک بار پھر قوم کو تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ صدر کی جانب سے انتہائی عجلت میں انتخابات کی تاریخ تجویز کی گئی ہے۔ زائد المعیاد صدر کی تجویز بھی ایکسپائری ڈیٹ کی حامل ہے۔
انہوں نے کہاکہ انتشار پارٹی کی واحد باقیات اب روڑے اٹکا کر حق نمک ادا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ نئی حلقہ بندیوں کے بغیر انتخابات کی تاریخ تجویز کرنا سیاسی عدم استحکام کا باعث ہے۔
صدر اپنی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے ایسے اقدامات کررہے ہیں، فاروق ستار
ایم کیو ایم پاکستان کے سینیئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کے بعد انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار الیکشن کمیشن کو حاصل ہے۔
انہوں نے کہاکہ صدر مملکت اپنی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے ایسے اقدامات کر رہے ہیں۔ ’اگر ساس بہو کو لڑنا ہی ہے اور کوئی ایشو نکالنا ہے تو لڑیں اور پھر عدالتوں میں بھی جائیں‘۔
صدر نے 5 سال تک پی ٹی آئی کارکن کی حیثیت سے کام کیا، زاہد خان
اے این پی کے رہنما زاہد خان نے کہا کہ صدر مملکت نے 5 سال تک پی ٹی آئی کے کارکن کی حیثیت سے کام کیا، ہم خود بھی انتخابات 90 روز میں چاہتے ہیں اور چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات میں بھی اس کا اظہار کیا۔
زاہد خان نے کہاکہ پی ڈی ایم حکومت کی بدنیتی کی وجہ سے الیکشن کے عمل میں تاخیر ہورہی ہے کیوں مشترکہ مفادات کونسل کی میٹنگ بدنیتی پر مبنی تھی، اب الیکشن کمیشن کے لیے بھی مشکلات ہیں کیوں کہ نئی مردم شماری کی منظوری کے بعد نئی حلقہ بندیاں آئینی تقاضا ہے۔
تحریک انصاف نے صدر کے اقدام کو درست قرار دے دیا
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کہا ہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اپنا فریضہ انجام دے دیا، اب سپریم کورٹ اپنا آئینی فرض نبھائے۔
کور کمیٹی اجلاس کے اعلامیے میں پارٹی نے صدرِ مملکت کی جانب سے انتخابات کی تاریخ کے تعیّن کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے آرٹیکل 48 (5) کےتحت اپنا دستوری فریضہ سرانجام دے دیا۔
کور کمیٹی کا کہنا ہے کہ صدرِ مملکت نے معاملہ سپریم کورٹ آف پاکستان کو بھجوایا ہے اور اب اس حوالے سے پوری قوم کی نگاہیں سپریم کورٹ پر لگی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں انتخابات کی تاریخ: صدر مملکت نے اپنا فرض ادا کردیا اب سپریم کورٹ اپنا فرض نبھائے، پی ٹی آئی
پی ٹی آئی کے اعلامیے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے لیے لازم ہے کہ دستور کےحوالے سے اپنا آئینی کردار نبھائے اور الیکشن کمیشن کو دستور کی طے شدہ مدت یعنی 6 نومبر تک انتخاب کے انعقاد کا پابند بنائے۔
پارٹی کا کہنا تھا کہ صدرِمملکت کا اقدام خوش آئند ہے اور اب عوام کے لیے کسی قدر سکھ کی سانس ممکن ہے۔
پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ صدرِمملکت کے اقدام کے بعد قوم میں امید جاگی ہے کہ بالآخر عوام کی منتخب حکومت حلف لے گی اور ملک کو گمبھیر سیاسی اور معاشی مسائل سے نکالنے کی تدبیر کرے گی۔