محض ایک کورس سے جاپان میں ملازمت کیسے حاصل کی جا سکتی ہے؟

جمعرات 14 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

2019 میں پاکستان اور جاپان کی حکومت کے درمیان ہونے والے ایک معاہدہ کے بعد رواں برس پاکستان سے 65 لوگ جاپان جانے کے لیے منتخب ہو چکے ہیں جبکہ 6 افراد جاپان پہنچ کر اچھی تنخواہوں پر نوکریاں کر رہے ہیں، باقی کے لیے نیو ٹیک یونیورسٹی کے جاپان میں موجود کنسلٹنٹ نوکریاں تلاش کرنے اور ان کے باقی کے تمام معاملات طے کرنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ اگلے ماہ مزید 4 افراد جاپان روانہ ہو جائیں گے۔ یہ طریقہ تمام 65 طلبا کو وہاں نوکریاں تلاش کر کے دینے تک جاری رہے گا۔

واضح رہے کہ اس تمام تر معاملات کے لیے سوائے لینگویج کورس کے کسی قسم کے اضافی کورس کی ضرورت نہیں۔ پاکستان سے جاپان پہنچنے اور جاپان پہنچ کر نوکری کرنے تک کسی چیز کے اخراجات نہیں ہیں۔

اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے نیوٹیک یونیورسٹی کے ڈائریکٹر اسکلز ڈویلپمنٹ ڈائریکٹوریٹ ندیم خالد نے بتایا کہ 2019 میں معاہدہ  باقاعدہ طور پر’ ٹیکنیکل انٹرن پروگرام ‘جاپان اور پاکستان کے درمیان طے پایا تھا کہ ہم پاکستان سے جاپان اپنے اسکلڈ ورکرز وہاں بھیجیں گے اور وہ انہیں نوکریاں دیں گے مگر شرط یہ ہے کہ وہاں موجود نوکریاں پاکستان خود تلاش کرے گا جس کے لیے نیوٹیک یونیورسٹی کی جانب سے جاپان میں کنسلٹنٹ ہائیر کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ جاپان کی آبادی بہت کم ہے۔ جاپان ان ممالک میں شامل ہے جس کی آبادی منفی ہو چکی ہے۔ اور کسی بھی ملک کی آبادی اگر منفی میں جاتی ہے تو اس ملک  کی آبادی کو مثبت میں آنے کے لیے تقریبا 100 برس لگتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان ممالک کو اسکلڈ لیبر کی شدید ضرورت ہوتی ہے۔ خوش قسمتی سے پاکستان کی تقریباً 64 فی صد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ یہ ہمارا ایک بہت بڑا اثاثہ ہے جسے استعمال کر کے پاکستان دنیا میں ترقی کر سکتا ہے۔

’ اب تک جاپان جانے والے طلبا اور وہاں کی انتظامیہ کی جانب سے بہت اچھا ردعمل آرہا ہے جس کے بعد وہ مزید پاکستانی افراد کی ڈیمانڈ کر رہے ہیں۔‘

جاپان میں نوکری حاصل کرنے کے لیے کیسے اپلائی کیا جا سکتا ہے؟

نوکری حاصل کرنے کے خواہشمند افراد پورے ملک سے منتخب کیے جاتے ہیں۔ اس کا اشتہار نیوٹیک یونیورسٹی کی ویب سائٹ کے علاوہ تمام اخباروں میں بھی دیا جاتا ہے۔ یونیورسٹی کے تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بھی شئیر کیا جاتا ہے جس کے بعد اس میں سے تمام ذہین افراد کو منتخب کیا جاتا ہے، پھر انٹرویوز ہوتے ہیں۔ انٹرویوز میں منتخب افراد کو پھر اس سارے عمل میں شامل کیا جاتا ہے۔ اس کی کوئی مخصوص تاریخ نہیں ہے چونکہ پہلے جابز تلاش کی جاتی ہیں۔ جب اور جتنی نوکریاں پکی ہوتی ہیں اس کے لحاظ سے اشتہار دے دیا جاتا ہے۔

کس عمر کے افراد اہل ہیں؟

کم از کم 18 سال اور زیادہ سے زیادہ 40 برس کے افراد اس پروگرام میں شمولیت کے اہل ہیں۔ یہ افراد کسی بھی شعبے سے منسلک ہو سکتے ہیں اور پاکستان کے کسی بھی علاقے سے تعلق رکھتے ہوں۔ اس پروگرام کے لیے بآسانی اپنی آن لائن درخواست جمع کروائی جاسکتی ہے۔

کتنی تعلیم ضروری ہے؟

 ٹیکنیکل انٹرن پروگرام کے لیے اعلیٰ تعلیم ہونا ضروری نہیں ہے۔ کم از کم ایف اے پاس لوگ بھی اس پروگرام کے تحت جاپان جا سکتے ہیں۔ بس ان کا اپنے شعبے میں ماہر ہونا ضروری ہے پھر خواہ وہ کسی بھی انڈسٹری سے وابستہ ہوں۔

واضح رہے کہ جاپان جانے والے افراد کے لیے ضروری ہے کہ وہ یہاں 160 گھنٹے جاپانی زبان کی تعلیم حاصل کریں، جس کا مقصد جاپانی زبان کو سمجھنا اور سیکھنا ہے تاکہ وہاں زبان کے حوالے سے کسی بھی قسم کی دشواری کا مسئلہ نہ ہو جس کے لیے نوٹیک یونیورسٹی کی جانب سے جاپانی اساتذہ موجود ہیں جو منتخب افراد کو 5 ہزار  روپے میں جاپانی زبان کے علاوہ وہاں کے کلچر اور رہن سہن کے حوالے سے بھی ٹریننگ دیتے ہیں۔

جاپان کے کون سے شعبوں میں ڈیمانڈ زیادہ ہے؟

اس وقت جاپان کو 100 سے زائد شعبوں میں اسکلڈ ورکرز کی ضرورت ہے۔ اور ان میں سب سے زیادہ کنسٹرکشن، آٹو انڈسٹری، ڈے کئیر، ایگریکلچر اور آئی ٹی سے منسلک شعبوں میں قابل لوگوں کی ضرورت ہے۔

یہ پروگرام کتنے سال کا ہے؟

اس پروگرام کے تحت پاکستانی 5 سال کی مدت کے لیے جاپان جائیں گے، وہاں پاکستان کے مقابلے میں اچھی تنخواہ پر نوکری کریں گے۔ 5 برس بعد انہیں وطن واپس آنا ہو گا ۔ اگر کوئی شخص وہاں رہنا چاہے تو وہ 5 سال کے بعد جاپان کے قوانین کے مطابق رہ سکتا ہے۔

واضح رہے کہ اس 5 سالہ مدت کے دوران تمام پاکستانی اپنی کمپنیوں کے قواعد وضوابط کے مطابق پاکستان آسکتے ہیں مگر یہ وہی کمپنیاں طے کریں گی کہ وہ کتنے عرصہ بعد پاکستان کا چکر لگا سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ تقریباً تمام کمپنیاں ملازمین کے آنے جانے کا خرچہ خود اٹھاتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp