برطانیہ میں 10 سالہ پاکستانی بچی سارہ شریف کا قتل، الجھن سلجھ نہ سکی

جمعہ 15 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

برطانیہ میں 10 سالہ پاکستانی بچی سارہ شریف کے قتل کو تقریبا ایک مہینہ بیت چکا ہے مگر بچی کے قاتل کا نام اب تک سامنے نہیں آسکا اور نہ ہی پوسٹمارٹم رپورٹ سے سارہ کی موت کی وجہ معلوم ہو سکی ہے۔

واضح رہے کہ غیر ملکی میڈیا کے مطابق 10 سالہ سارہ شریف اپنے والد عرفان شریف، 5 بہن بھائیوں اور سوتیلی ماں کے ساتھ رہ رہی تھی جبکہ سارہ کی لاش ملنے سے ٹھیک 1 دن قبل سارہ کے والدین اور بہن بھائی ہنگامی حالت میں ٹکٹیں کرا کر پاکستان پہنچے تھے۔ سرے پولیس کے مطابق 10 اگست کو 41 سالہ عرفان شریف نے پاکستان سے ایمرجنسی نمبر ملایا جس کے بعد پولیس اہلکار گھر تک پہنچے جہاں انھیں سارہ کی لاش ملی۔

 یاد رہے کہ بچی کی لاش 10 اگست کو سرے کے علاقے ووکنگ میں واقع گھر سے ملی تھی جہاں اس کے علاوہ اور کوئی موجود نہیں تھا۔

گھر والے برطانیہ سے کیوں فرار ہوئے؟

سوال یہ پیدا ہوتا ہے باقی تمام گھر والے برطانیہ سے کیوں فرار ہوئے؟

سارہ کے قتل سے ایک دن قبل ہنگامی بنیادوں پر تمام فیملی پاکستان روانہ ہوگئی تھی۔ جس پر سارہ کے دادا کا کہنا ہے کہ سارہ کی موت ایک حادثہ ہے اور ان کے بیٹے کے فوراً پاکستان روانہ ہونے کی وجہ یہی ہے کہ وہ ڈر گیا تھا جس کی وجہ سے وہ پاکستان آگیا۔

’جب انسان کو دماغ پر چوٹ لگے تو اسے سمجھ نہیں آتی کہ وہ کیا کرے اور وہ ڈر کے مارے پاکستان بھی اسی لیے آیا کہ اسے کچھ سمجھ نہیں آیا، میں چاہتا ہوں کہ میرا بیٹا سامنا کرے اور کیس لڑے۔‘

واضح رہے کہ برطانوی پولیس نے سارہ کے والد عرفان شریف، سوتیلی ماں بینش اور چچا فیصل کو مطلوب قرار دے کر پاکستان میں جہلم پولیس سے بھی رابطہ کیا تھا، مگر جہلم پولیس مطلوب ملزمان کو تحویل میں نہ لے سکی اور وہ پاکستان سے بھی فرار ہو گئے ۔

سارہ شریف کے والد 41 سالہ عرفان شریف، ان کی اہلیہ 29 سالہ بینش بتول اور عرفان کے بھائی 28 سالہ فیصل ملک کو گیٹوک ایئرپورٹ سے برطانیہ کے مقامی وقت کے مطابق شام سات بج کر 45 منٹ پر اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ دبئی سے آنے والی پرواز سے اتر رہے تھے۔

اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے ترجمان جہلم پولیس کا کہنا تھا انہیں مطلوب افراد کو ٹریس کرنے کا کہا گیا تھا جس کے لیے انہوں نے پوری کوشش کی مگر وہ انہیں ٹریس کرنے میں ناکام رہے۔

عرفان شریف کون ہے؟

جہلم کے علاقہ کڑی جنجیل سے تعلق رکھنے والے ملزم ملک عرفان نے 2009 میں برطانیہ میں پولش خاتون اوگلا سے شادی کی جس سے ایک بیٹی اور بیٹے کی پیدائش ہوئی۔ سال 2017 میں عرفان نے اوگلا کو طلاق دیدی۔ طلاق کے بعد دونوں بچوں کو والد کی تحویل میں دے دیا گیا۔

برطانوی اخبارات کے مطابق عرفان شریف 20 برس قبل پاکستان سے برطانیہ آیا تھا، وہ ٹیکسی چلاتا تھا۔ اپریل میں اس نے ساڑھے 5 لاکھ پاؤنڈ سے سرے میں گھر خریدا تھا۔ جہاں وہ اپنی دوسری اہلیہ بینش اور بچوں کے ساتھ مقیم ہوئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp