ٹائٹینک جہاز کی کہانی، ہنری پال نارجیولیٹ کی یادوں میں!

اتوار 17 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مشہور زمانہ جہاز ٹائٹینک کو سمندر کی تہہ میں ڈوبے ہوئے 111 سال یعنی ایک صدی سے بھی زیادہ کا عرصہ بیت گیا لیکن اس کی تلخ یادیں آج بھی دل و دماغ کو ٹھیسیں پہنچانے کے لیے تر و تازہ ہیں۔ ٹائٹینک کے زمانے کا کوئی بھی شخص آج شاید زندہ نہ ہو، لیکن اس سے جڑی المناک تاریخ آج بھی جاویداں ہے۔

کچھ لوگ خیال کرتے ہیں کہ ٹائٹینک شاندار اور جدت طرازی کی علامت تھا جس نے 1912 میں اپنے پہلے سفر کے دوران بے مثال عیش و آرام کے مناظر پیش کیے۔

کچھ لوگوں کے نزدیک ٹائٹینک انسانی غرور کی یاد دہانی کراتا ہے،کیوں کہ اس کے سفر اور اس کی دیوہیکل بناوٹ پر غرور کیا گیا لیکن اسے محض ایک برفانی تودے نے سمندر کی ایسی تہوں میں پہنچا دیا جہاں آج تک کوئی نہ پہنچ پایا اگر کوئی پہنچا بھی تو وہ اس کے اسرار معلوم کرنے میں ناکام رہا۔

ٹائٹینک کا آرام دہ سفر 1500 انسانی جانیں اور محبتوں کی داستانیں بھی اپنے ساتھ لے گیا۔ بہت سے لوگ اس جہاز کے سفر کی جدوجہد، اس کی بہادری کی کہانیوں اور سمندر کی تہہ میں اس کے ملبے کو گھیرے ہوئے اسرار کی کہانیاں بھی مختلف پیرائے میں بیان کرتے ہیں۔

جہاں کچھ لوگ ٹائٹینک کی المناک کہانی کو رومانوی قرار دیتے ہیں، وہیں کچھ لوگ اسے بڑے پیمانے پر انسانی کوششوں اور بے بسی کی ایک دردناک کہانی بھی سمجھتے ہیں۔

چند ماہ قبل پیرس میں ایک بڑی نمائش شروع ہوئی تو وہاں اچانک لوگوں کی بہت بڑی تعداد اُمڈ آئی، اس نمائش کی خاص بات یہی تھی کہ اس نمائش میں ٹائٹینک کی یادوں کو تازہ کیا گیا تھا اور اس کے سارے قصّے اور کہانیوں کو فن پاروں اور جہاز سے ملنے والی کچھ نواردات کے ذریعے بیان کیا گیا۔

اس نمائش میں کئی اشیاء رکھی گئی تھیں جن میں خاص کر وہ اشیا تھیں جو جون 2023 کے ٹائٹن آبدوز حادثے میں ہلاک ہونے والے ایک فرانسیسی نے گہرے سمندر میں ڈوبے ٹائٹینک جہاز کے ملبے سے لائی تھیں۔

نمائش کے پروڈیوسر پاسکل برنارڈن کا کہنا ہے کہ یہ نمائش 77 سالہ فرانسیسی ایکسپلورر ہنری پال نارجیولیٹ کی ہنرمندی اور جذبے کا نتیجہ ہے۔ہنری پال نارجیولیٹ جون میں ٹائٹن آبدوز حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے۔

نمائش گزشتہ ہفتے 10 ستمبر کو اختتام پذیر ہونا تھی لیکن عوام کی زبردست دلچسپی کے باعث اسے یکم اکتوبر تک بڑھا دیا گیا ہے۔ نمائش کا آغاز ٹائٹینک جہاز کے ایک ماڈل کے ساتھ ہوتا ہے جو چار میٹر سے زیادہ لمبا ہے۔

اس کے بعد یہ نمائش سیاحوں کو 1912 میں انگلینڈ سے ٹائٹینک کی روانگی سے لے کر برفانی تودے سے ٹکرانے اور پھر اس کے ڈوبنے تک کے سفر پر لے جاتی ہے۔ اس میں جہاز کے کیبن، عظیم الشان سیڑھیاں اور انجن روم کا ماحول بھی دکھایا گیا ہے۔

نمائش میں شامل 260 اشیا میں سے بہت سی اشیا نارجیولیٹ کی دریافت ہیں جنہیں وہ سمندر کی گہرائی میں پڑے ٹائٹینک ملبے سے باہر نکال لائے تھے۔ اِن اشیا میں جہاز کے نیویگیشنل آلات اور ہکس کے ساتھ ساتھ اس کے مسافروں کی گھڑیاں اور زیورات شامل ہیں۔

نمائش کی افتتاحی تقریب میں موجود امریکی ایکسپلورر میتھیو ٹلوچ نے بتایا کہ انہوں نے نارجیولیٹ کی مدد کرتے ہوئے چار ہزار میٹر کی گہرائی تک غوطہ لگایا اور متعدد نوادرات واپس لانے میں کامیاب ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج یہ جو کچھ میں کہہ رہا ہوں یہ سب پال ہنری کو بولنا چاہیے تھا، وہ اس نمائش کے لیے یہاں آنے میں بہت دلچسپی رکھتے تھے لیکن ایسا نہ ہوسکا، ان اشیاء کو دیکھ کر مجھے امید ہے کہ نارجیولیٹ کا تعاون تاریخ کو محفوظ رکھنے میں مدد دے گا اور یہی اشیا نارجیولیٹ کے لیے بڑا خراج تحسین ہیں۔

واضح رہے کہ نیو فاؤنڈ لینڈ کے ساحل سے تقریباً 4 کلومیٹر کے فاصلے پر  ٹائٹینک کے ملبے کو 1985 میں فرانسیسی اور امریکی ایکسپلوررز نے مشترکہ مہم کے ذریعے دوبارہ دریافت کیا گیا تھا۔

1987 اور 2010 کے درمیان نارجیولیٹ نے ملبے کی تلاش کے 8 میں سے 6 مشنوں کی نگرانی کی یا اس میں حصہ لیا جس میں 5،000 سے زیادہ نوادرات سطح پر لائی گئیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp