پشاور پولیس نے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز میں داخلے کے لیے انٹری ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے پرچہ آوٹ کرکے نقل کرانے کی کوشش میں ملوث مبینہ ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔
پولیس ذرائع نے گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ملزم کو خفیہ اطلاع پرپشاور کے علاقے فقیر آباد سے ایک کارروائی کے دوران حراست میں لیا گیا تاہم ملزم سے مزید پوچھ گچھ جاری ہے۔
پولیس ذرائع نے مزید بتایا کہ گرفتار مبینہ ملزم کی عمر 30 سال ہے جبکہ تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ملزم پہلے بھی اس قسم کی وارداتوں میں ملوث رہا ہے، اور حالیہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں بھی نقل کرانے والے گروہ کا حصہ تھا۔
پولیس نے بتایا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق ملزم امیدواروں اور ٹیسٹ میں نقل کرانے والوں کے ساتھ رابطے میں تھا۔ جبکہ پولیس نے ابھی تک ملزم کی گرفتاری ظاہر نہیں کی ہے۔
مزید پڑھیں
ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ
پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے زیر اہتمام ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے دوران خیبر پختونخوا کے مختلف مراکز سے نقل کرنے کی کوشش پر کارروائیاں عمل میں لائی گئیں۔ حکام کے مطابق 219 طلبا و طالبات کو رنگے ہاتھوں گرفتار کرکے پولیس کے حوالے کیا گیا۔
ایٹا اور محکمہ اعلٰی تعلیم خیبر پختونخوا کے مطابق ٹیسٹ کے دوران بلوٹوتھ اور دیگر جدید آلات سے پرچہ آؤٹ کرانے کی کوشش کی گئی جس کو ناکام بنا دیا گیا۔ پولیس پہلے سے ہی گرفتار امیدواروں کے خلاف ایف آئی آر درج کر چکی ہے۔ جبکہ مزید تحقیقات جاری ہیں۔
ٹیسٹ کے خلاف احتجاج، پشاور ہائی کورٹ نے کے پی نتائج روک دیے
ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں نقل کرنے کے خلاف، اور کم نمبر لینے والے امیدوار اور والدین سراپا احتجاج ہیں۔ ان کا موقف ہے اس بار نقل کرکے زیادہ نمبر لیے گئے اور نتائج متنازع ہو گئے۔
والدین کی درخواست پر چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے معاملے کا نوٹس لے لیا اور پشاور ہائی کورٹ نے نتائج روک کر متعلقہ حکام اور چیف سکریٹری کے پی سے جواب طلب کر لیا، کیس کی سماعت 21 سمتبر کو ہو گی۔
کے پی حکومت نے انکوئری کمیٹی تشکیل دے دی
والدین کی جانب سے احتجاج پر خیبر پختونخوا حکومت نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو معاملے کی مکمل تحقیقات کرے گی اور رپورٹ چیف سیکرٹری کو پیش کرے گی۔