19 ستمبر 1965 کی جنگ کا 19واں دن تھا جب کھیم کرن کے علاقے میں 3 فضائی حملے کیے گئے جنہیں کامیابی کے ساتھ پسپا کر دیا گیا تھا۔ پاک آرمی کی جانب سے سیالکوٹ جموں سیکٹر میں دشمن کے 40 ٹینک تباہ کر دیے تھے۔ 3 افسران، 4 جے سی اوز اور 102 سپاہیوں کو جنگی قیدی بنا لیا گیا تھا۔ بھارتی ہائی کمانڈ نے پاک فوج کو اپنے علاقوں سے نکالنے کے لیے مسلسل منصوبہ بندی اور حملے جاری رکھے۔
ادھر واہگہ اٹاری سیکٹر میں دشمن کی 2 جوابی کارروائیوں کو بھاری نقصان پہنچاتے ہوئے پسپا کر دیا گیا تھا۔ قصور اور کھیم کرن کے علاقوں میں دشمن کو کئی میل تک اس کے اپنے علاقے میں پیچھے دھکیل دیا گیا تھا۔ چونڈہ میں بھی افواجِ پاکستان نے شاندار تاریخ رقم کی اور مکمل طور پر بھارتی فوج کے حوصلے پست کر دیے تھے۔ سندھ راجستھان سیکٹر میں 150 بھارتی فوجیوں کو ہلاک اور 21 کو جنگی قیدی بنا لیا گیا تھا۔
مجاہدین نے راجوڑی سے 6 میل دور بھارتی ملٹری بیس پر حملہ کیا اور سری نگر سے 15 میل دور بگرام روڈ پر ایک اہم پل کو تباہ کر دیا تھا۔ توسہ میدان کے علاقے میں بھارتی فوج کے رابطے کو مکمل طور پر منقطع کر دیا گیا تھا۔ سری نگر کے کئی علاقوں میں بھارت کا کنڑول مکمل طور پر ختم ہو گیا تھا جسے دوبارہ حاصل کرنے کے لیے بھارت کی جانب سے ہیلی کاپٹر سے فائرنگ کرکے لوگوں کو ہراساں کیا گیا تھا۔
پاک فضائیہ نے اپنی برتری کو برقرار رکھا اور زمینی فوج کی مسلسل مدد جاری رکھی۔ پاک فضائیہ نے سیالکوٹ اور جموں سیکٹر میں بھارتی فضائیہ کا ہنٹر طیارہ مار گرایا۔ پاکستان بھر سے مصنف، شاعر اور ہر طبقہ فکر کے افراد نے اپنی آمدنی کا 10 فیصد نیشنل ڈیفنس فنڈ کو دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ یہی نہیں عوام نے افواج کی بہادری کے اعتراف اور تشکر کے اظہار کے لیے مورچوں پر اپنی 5 رکنی ٹیم بھیجنے کا فیصلہ بھی کیا تھا۔
پاک فوج کی کارکردگی کا عالمی اعتراف
بھارت کے وزیر تعلیم چھاگلہ نے سیکورٹی کونسل سے کہا کہ: ’بھارت بغیر کسی شرط کے فائربندی پر تیار ہے لیکن ہم فائربندی کو کشمیر کے مسئلہ کے ساتھ جوڑنے کو رد کرتے ہیں۔‘
سنڈے ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ: ’بھارت کو فضائی اور زمینی جنگ میں بدترین ذلت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔‘
بھارتی جنگی قیدیوں نے انکشاف کیا کہ: ’ذات پات کے نظام نے بھارتی آرمی کو تباہی کے دھانے پر پہنچا دیا ہے، میجر کے عہدوں سے اوپر کے آفیسرز جنگی محاذوں پر نہیں آتے، سپاہیوں کو احکامات دینے کے بعد انہیں لڑنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے، سپاہیوں کی میدان جنگ سے بھاگ جانے کی صورت میں کوئی حیرت نہیں ہونی چاہیے۔‘
سری لنکا کی سابق وزیراعظم مسز بندرا نائیکے نے کہا کہ: ‘بھارت نے اس جنگ میں جارحیت کا مظاہرہ کیا۔‘
کمانڈنٹ پی ایم اے نے کاکول میں پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کے دوران کہا کہ: ’پاکستانی سرحدوں پر بھارت کے حملے سے پاکستانی فورسز کو شاندار انداز میں تاریخ رقم کرنے کا موقع ملا ہے۔‘
پاکستانی چیف نے کہا کہ: ’بھارتی ہوا بازوں کو خاص طور پر ہدف کو خطا کرنے کی تربیت فراہم کی گئی ہے کیونکہ ان کے پاس پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا فقدان ہے۔‘