گزشتہ روز محکمہ انسداد دہشت گردی کی جانب سے گرفتار کی گئی ماحل بلوچ کی گرفتاری کے خلاف مختلف بلوچ تنظیموں کی جانب سے کوئٹہ کے علاقے سریاب کسٹم پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔
مظاہرین نے احتجاجاً سریاب روڈ کو ٹریفک کے لئے بند کر دیا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ ماحل بلوچ کو جبری گمشدہ کیا گیا جبکہ ماحل بلوچ پر دہشت گردی کا الزام لگایا گیا جو درست نہیں۔
مظاہرین نے الزامات کوواپس لےکر انہیں فوری طورپربازیاب کرنے کا مطالبہ کیا۔
لاپتہ افراد سے متعلق بلوچ تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسن کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ماحل بلوچ کو ان کے اہل خانہ کے ساتھ سیٹلائٹ ٹاون سے جبری طور پر اٹھایا گیا۔
گزشتہ روز سی ٹی ڈی کی جانب سے ماحل بلوچ کے بچوں اور دیگر اہل خانہ کو چھوڑ دیا گیا جب کہ ماحل بلوچ تاحال سی ٹی ڈی کی حراست میں ہے۔
نصیر اللہ بلوچ نے کہا کہ سی ٹی ڈی کے بیان کے مطابق انہوں نے خود کش بمبار سیٹلائٹ ٹاون سے گرفتار کیا جو درست نہیں۔
سی ٹی ڈی نے جتنی بھی کارروائیاں کی ہیں ان میں کئی مشکوک ہیں، لاپتا افراد کو جعلی مقابلوں میں مارا جاتا ہے۔ ماضی میں بھی سی ٹی ڈی نے ایک شخص کو خود کش جیکٹ سمیت گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا اس کو بھی عدالت نے با عزت بری کردیا۔
نصر اللہ بلوچ کا کہنا ہے کہ ہم اس اقدام کو بھی ماورائے عدالت سمجھتے ہیں۔ کوئی بھی خاتون خود کش جیکٹ اپنے بچوں کے ساتھ گھر پر نہیں رکھ سکتی۔ سی ٹی ڈی کی یہ کارروائی بھی مشکوک ہے جسے ہم تنظیمی سطح پر مسترد کرتے ہیں۔
نصر اللہ بلوچ نے مطالبہ کیا کہ ماحل بلوچ کو فوری طور پر با عزت رہا کیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ایچ آر سی پی ایک فیکٹ فائنڈنگ تحقیقات کرائے اور ایک غیر جانبدار رپورٹ پیش کرے۔
نصر اللہ بلوچ نے سپریم کورٹ سے بھی اپیل کی کہ وہ اس کا نوٹس لے کیونکہ یہ ایک انسانی مسئلہ ہے۔