لاہور میں غیر معیاری انجیکشن سے شوگر کے 40 مریضوں کی بینائی متاثر ہو گئی ہے۔ ماہر امراض چشم ڈاکٹر اسد اسلم کا کہنا ہے کہ جعلی انجیکشن سے شوگر کے مریضوں کی آنکھوں کے پردے متاثر ہوئے جبکہ انفیکشن سے 12 افراد کی بینائی ضائع ہوچکی ہے۔ ملزمان کے خلاف واقعے کا مقدمہ تھانہ فیصل ٹاؤن لاہور میں درج کروا دیا گیا ہے۔
جعلی انجیکشن تیار کرنے والے 2 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ملزم جعلی انجیکشن تیار کرکے 12 سو میں فروخت کرتے تھے جبکہ اصل انجیکشن کی قیمت 40 ہزار سے ایک لاکھ تک ہے۔
مزید پڑھیں
ڈاکٹر اسد اسلم نے کہا کہ یہ انجیکشن ٹھوکر نیاز بیگ میں تیار ہوتے ہیں۔ انجیکشن کی تیاری میں غفلت سے لوگوں کی آنکھیں متاثر ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غیر معیاری انجیکشن لگنے سے مریضوں کی آنکھوں میں انفیکشن ہوا۔
نگراں وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا ہے کہ مارکیٹ سے غیر معیاری انجیکشنز کا سارا اسٹاک اٹھا لیا گیا ہے۔ دوسری جانب محکمہ صحت پنجاب نے ماہرامراض چشم ڈاکٹر اسد اسلم کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی ہے۔ کمیٹی 3 روز میں اپنی رپورٹ متعلقہ حکام کو پیش کرے گی۔
Last year #Punjab had similar incident of complications after #eye injections but failed to implement control measures. Previously this happened in #Peshawar
Endophthalmitis After Intravitreal Bevacizumab (Avastin) Injections: An #Outbreak Investigatedhttps://t.co/B6dlkobq7s— Dr. Rana Jawad Asghar (@jasghar) September 24, 2023
عالمی ادارہ صحت سے منسلک ڈاکٹر رانا جواد اصغر نے غیر معیاری انجیکشن لگنے سے 40 افراد کی بینائی ضائع ہونے والے واقعے پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ پنجاب میں ایک سال قبل بھی یہ واقعہ پیش آیا تھا لیکن انتظامیہ اس کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہی ہے۔
واقعہ کا مقدمہ تھانہ فیصل ٹاؤن لاہور میں درج کروا دیا گیا
آنکھوں کے انجکشن سے شہریوں کی بینائی متاثر ہونے کا مقدمہ تھانہ فیصل ٹاون لاہور میں درج کروا دیا گیا ہے۔ محکمہ صحت کے چھاپے میں انجیکشن کی تیاری میں ملوث افراد فرار ہو گئے ہیں۔ ملزمان انجیکشن مختلف آئی کلینکس کو سپلائی کرتے تھے۔ انجیکشن کی وجہ سے مریضوں کی بڑی تعداد بینائی سے محروم ہوئی ہے۔