خلائی کیپسول کی بحفاظت لینڈنگ، ناسا نے پہلی مرتبہ سیارچہ کے نمونے حاصل کرلیے

پیر 25 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سیارچہ بینو کی سطح سے حاصل کیے گئے نمونے لے کر ناسا کا ایک خلائی کیپسول سالٹ لیک سٹی کے مغرب میں امریکی فوج کے وسیع و عریض یوٹاہ ٹیسٹ اور ٹریننگ رینج میں متعین کردہ لینڈنگ زون میں بحفاظت اتر گیا ہے، جہاں زمین پر پہلی مرتبہ پہنچنے والے ان نمونوں کو مزید جانچ کے لیے ناسا کے ہیوسٹن میں واقع جانسن اسپیس سینٹر لے جایا جائے گا۔

7 برس قبل خلائی مشن پر روانہ ہونیوالے امریکی روبوٹک جہاز اوسیرس ریکس نے 1999 میں دریافت ہونیوالے سیارچہ بینو سے 2020 میں نمونے حاصل کیئے تھے، جنہیں خلائی کیپسول کے ذریعہ زمین کی جانب اس وقت چھوڑا گیا جب خلائی جہاز ایک لاکھ 8 ہزار کلومیٹر کے فاصلہ سے زمین کے پاس سے گزرا تھا۔

کامیابی کے ساتھ زمین پر پہچنے والے سیارچہ بینو کی سطح سے حاصل کیے گئے نمونے ہیوسٹن میں ناسا کے جانسن اسپیس سینٹر کی ایک نئی لیب میں بھیجے جائیں گے، جہاں پہلے ہی تقریباً 4 سو کلوگرام چاند کی چٹانیں موجود ہیں جنہیں اپالو کے خلابازوں نے نصف صدی قبل جمع کیا تھا۔

امریکی سائنس دانوں کا اندازہ ہے کہ کیپسول میں کاربن سے بھرپور سیارچے بینو کا کم از کم ایک کپ نمونہ ہے، جس کے بارے میں کنٹینر کے کھلنے تک یقینی طور پر معلوم نہیں ہوگا۔

واضح رہے کہ جاپان، سیارچہ کے نمونے حاصل کرنے والا واحد دوسرا ملک ہے، جس نے اپنے دو مشن کے ذریعہ تقریباً ایک چائے کے چمچہ کے سائز کا نمونہ اکٹھا کیا تھا۔

یونیورسٹی آف ایریزونا سے وابستہ مشن کے سرکردہ سائنسدان دانتے لوریٹا یوٹاہ سے ان تازہ نمونوں کے ساتھ ٹیکساس جائیں گے۔ لینڈنگ سے قبل، ان کا کہنا تھا کہ خلائی کیپسول میں موجود سیارچہ سے حاصل کردہ نمونہ کی مقدار کی اصل حقیقت کے پیش نظر ہیوسٹن میں کنٹینر کا اگلے یا دو دنوں میں کھلنا ’سچائی کا حقیقی لمحہ‘ ہو گا۔

بینو نامی اس چھوٹے سیارچہ کی 1999 میں ’زمین کے قریب ایک چیز‘ کے طور پر درجہ بندی کی گئی تھی، کیونکہ یہ ہر 6 سال بعد زمین کے نسبتاً قریب سے گزرتا ہے، تاہم اس کے زمین سے ٹکرانے کے خدشات بہت کم تصور کیے جاتے ہیں۔

خیال کیا جاتا ہے کہ بینو، کچرے کے ڈھیر کی طرح، چٹانوں کے ڈھیلے مجموعے سے بنا ہے۔ اس کی پیمائش 16 سو فیٹ شمار کی گئی ہے جس سے یہ ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ سے قدرے چوڑا ہے لیکن اس سیارچہ کے مقابلے میں چھوٹا ہے، جس نے تقریباً 66 ملین سال پہلے زمین سے ٹکراتے ہوئے ڈائنوسار کا صفایا کیا تھا۔

ابتدائی آثار

دوسرے سیارچوں کی طرح بینو بھی ابتدائی نظام شمسی کا ایک نشان ہے چونکہ اس کی موجودہ کیمسٹری اور معدنیات 4.5 بلین سال پہلے کی تشکیل کے بعد سے عملی طور پر کوئی تبدیلی نہیں ہے، اس میں زمین جیسے چٹانی سیاروں کی ابتدا اور نشوونما کے بارے میں قیمتی سراغ ملتے ہیں۔

اس میں ایسے نامیاتی مالیکیول بھی موجود ہوسکتے ہیں جو جرثوموں کے ابھرنے کے لیے ضروری مالیکیول سے مماثلت رکھتے ہیں۔

زمین کے قریب ایک اور خلائی سیارچہ سے 3 سال قبل جاپانی مشن کے ذریعہ حاصل کیے گئے نمونوں میں دو نامیاتی مرکبات پائے گئے تھے، جو اس مفروضے پر زور دیتے ہیں کہ اس نوعیت کی خلائی اشیاء جیسے دومکیت، سیارچہ اور شہاب ثاقب، نے زمین کی ابتدائی شکل پر بمباری کرکے اسے زندگی کے لیے درکار بنیادی اجزاء فراہم کیے تھے۔

امریکی مشن اوسیرس ریکس

امریکی مشن اوسیرس ریکس ستمبر 2016 میں خلا میں بھیجا گیا تھا، جو 2018 میں سیارچہ بینو تک پہنچا، پھر تقریباً 2 سال تک اس کے گرد چکر لگانے کے بعد 20 اکتوبر 2020 کو اپنے روبوٹ بازو سے سیارچہ کی سطح پر موجود مواد کھینچنے میں کامیاب ہوا۔

یہ خلائی جہاز مئی 2021 میں بینو کو چھوڑ کر ایک اعشاریہ 9 ارب کلومیٹر کے زمین پر واپسی کے سفر روانہ ہوگیا ہے، جس میں سورج کے گرد دو مدار بھی شامل ہیں۔

یوٹاہ میں اترنے سے تقریباً 13 منٹ قبل خلائی کیپسول اوپری فضا سے آواز کی رفتار سے 35 گنا رفتار سے داخل ہوا۔ کیپسول زمین کی طرف گرتے وقت سرخ حد تک گرم ہو کر چمک رہا تھا۔ اس کیپسول کے اندر درجہ حرارت 28 سو ڈگری سیلسیئس تک متوقع تھا۔

خلائی کیپسول کے نزول کے بالکل اختتام کے قریب لگے پیراشوٹ نے اس کی رفتار کو 17 کلومیٹر فی گھنٹہ تک کم کردیا تھا یہی وجہ ہے کہ کیپسول شمال مغربی یوٹاہ کے صحرائی فرش پر آہستہ سے لینڈ کرنے میں کامیاب رہا۔

سائنسدانوں اور تکنیکی ماہرین کی ایک ریکوری ٹیم کیپسول کو بازیافت کرنے اور اس بات کی تصدیق کرنے کے لیے کھڑی تھی کہ سیارچہ کے مواد کو لے کر آنیوالا خلائی کیپسول اور اس کے اندرونی کنستر کی سالمیت زمین کے مدار میں دوبارہ داخلے اور لینڈنگ کے دوران برقرار رہی۔ اس ٹیم کا مقصد سیارچہ کے اس نمونے کو اصلی حالت میں اور کسی بھی زمینی آلودگی سے پاک رکھنا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp