پاکستان بمقابلہ انڈیا: ایسا کہاں سے لاؤں کہ تجھ سا کہیں جسے

پیر 25 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

رنگ برنگے ملبوسات، کان پھاڑنے والا شور اور نئی بلندیوں کو چھوتے شائقین کے جذبات کا ایک ہی مطلب ہو سکتا ہے کہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان اور انڈیا مدمقابل ہیں۔

1952 میں اپنے پہلے میچ کے بعد سے، دونوں ٹیموں نے کرکٹ کی تاریخ کو کچھ انتہائی ڈرامائی میچ اور اعصاب شکن لمحات دیے ہیں۔

14 اکتوبر کو پاکستان اور انڈیا ایک پھر آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2023 میں مدمقابل ہوں گے۔ اس میچ سے قبل جائزہ لیتے ہیں کہ احمد آباد میں مقابلے سے قبل اس وقت دونوں ٹیموں کی ہائی وولٹیج مسابقت کہاں کھڑی ہے۔

وائٹ بال کرکٹ کی دشمنی جیسی مسابقت؟

2019 میں جب دونوں ٹیمیں مدمقابل آئیں تو آئی سی سی ریکارڈ کے مطابق میچ کے ٹکٹوں کی 700,000 سے زیادہ درخواستیں، 600 میڈیا درخواستیں، ایک ارب ٹی وی ناظرین نے اسے یادگار بنایا تھا۔

کرکٹ کی دنیا میں پاکستان اور انڈیا کے مقابلے جیسی کیفیت کسی اور مقابلے کو نصیب نہیں ہوئی۔ ایسے موقع پر کوئی کہہ سکتا ہے کہ ایشز بھی کم نہیں، یہ بات کسی حد تک درست ہو گی، مگر حقیقت یہی ہے کہ وہ پاکستان بمقابلہ انڈیا میچ جیسے انفرادیت نہیں رکھتی۔

ایسی تاریخ جس کا کوئی ثانی نہیں

1978 میں مختصر فارمیٹ کی کرکٹ میں دونوں ٹیمیں مدمقابل آئیں تو مقابلہ آخری گیند تک چلا گیا۔ یہ میچ 4 رنز سے بھارت کے نام رہا اور اس کے بعد سے جو کچھ ہوا اس کا ہر لمحہ یادگار ہے۔

پاکستان اور بھارت کے میچز میں اب تک گرین شرٹس کا پلڑا بھائی ہے۔ پاکستان کو 73 میچوں میں کامیابی ملی جب کہ بھارت 56 مرتبہ جیت سکا۔

کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان اور بھارت

دونوں ٹیمیں پہلی بار 1992 میں ورلڈ کپ میں آمنے سامنے آئیں، جس میں بھارت نے سڈنی میں 43 رنز سے کامیابی حاصل کی۔ اس کے بعد ہونے والے ساتوں میچز بھارت کے نام رہے۔

ورلڈ کپ میں پاکستان اور بھارت کا ایک اور دلچسپ مقابلہ وہ تھا جب سعید انور نے 2003 میں شاندار سنچری اننگز کھیلی۔ جواب میں سچن ٹنڈولکر کے 98 رنز کی بدولت بھارت نے 6 وکٹوں سے فتح حاصل کی۔

2011 کے سیمی فائنل میں ٹنڈولکر نے ایک بار پھر عمدہ اننگز کھیل کر اپنی ٹیم کو کامیابی دلوائی۔ کچھ ایسا ہی معاملہ پاکستان کے خلاف 2015 ورلڈ کپ کے میچ میں وراٹ کوہلی کی سنچری کی وجہ سے ہوا جب ان کی ٹیم کامیاب ہوئی۔

اس بار کیا امید رکھی جائے

ایشیا کپ کی حالیہ کامیابی کے ساتھ گزشتہ 5 برس میں پہلی مرتبہ کوئی ٹرافی جیتنے والی بھارتی ٹیم کی توقعات آسمان پر ہیں۔

کے ایل راہل اور جسپریت بمرہ ہی نہیں بلکہ شبمن گل کی غیرمعمولی فارم اور کلدیپ یادیو کی کارکردگی بھی ٹیم کے لیے اچھا سہارا ہے۔

نسیم شاہ اور حارث رؤف کے زخمی ہونے کے بعد ایشیا کپ میں مشکلات کا شکار ہونے والی پاکستانی ٹیم فارم میں واپسی کے لیے کوشاں ہے۔

پاکستانی ٹائم حالیہ دہائی میں پہلی مرتبہ سرحد پار کر کے انڈیا پہنچے گی، گرین شرٹس کو توقع ہے کہ وہ اس مرتبہ چونکا دینے والے نتائج حاصل کر سکتے ہیں۔

پاکستان اور انڈیا کے آنے والے مقابلوں سے متعلق جو بات یقینی ہے، وہ یہ ہے کہ ہر رن ایک اہم موقع ہو گا، ہر وکٹ جوش وجذبہ بڑھائے گی اور دونوں ٹیمیں سردھڑ کی بازی لگائیں گی کہ وہ اپنے فینز کی خواہشات پر پورا اتریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp