اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں گرفتار چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کی اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر سماعت کی۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سزا کا اسٹیٹس تبدیل ہو چکا ہے، اسلام آباد کے تمام انڈر ٹرائل قیدی اڈیالہ جیل میں ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی ابھی تک اٹک کیوں ہیں؟ اڈیالہ جیل میں کیوں نہیں؟۔
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل سے جواب طلب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کل اگر آپ عمران خان کو رحیم یار خان کی جیل میں بھیج دیں تو کیا وہاں جیل ٹرائل کریں گے؟۔
کیس کی سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ عمران خان کو وزرش کی مشین فراہم کرنے کے احکامات دیے جائیں۔
مزید پڑھیں
واضح رہے کہ عمران خان کی گرفتاری اس وقت عمل میں آئی جب 5 اگست کو ایڈیشنل سیشن عدالت نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو 3 سال قید کی سزا سنائی۔
ایڈیشنل سیشن عدالت کی جانب سے سزا سنائے جانے پر اسلام آباد پولیس نے عمران خان لاہور پولیس کی مدد سے زمان پارک سے گرفتار کر کے اڈیالہ جیل منتقل کیا۔
عمران خان کے وکلا نے عمران خان کی سزا کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا جس پر سماعت کے بعد عدالت نے 29 اگست کو عمران خان کی سزا معطل کر دی اور رہائی کا حکم دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے سزا معطلی اور رہائی کے احکامات کے باوجود عمران خان کی رہائی اس لیے ممکن نہ ہو سکی کہ ایف آئی اے نے اس سے قبل ہی ان کو سائفر کیس میں گرفتار کر لیا تھا۔
اس وقت سائفر کیس میں عمران خان کا جیل میں ہی ٹرائل چل رہا ہے، آفیشل سیکرٹ عدالت کے جج ابو الحسنات جیل میں ہی سماعت کرتے ہیں۔
عمران خان کے وکلا نے چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی ہوئی تھی جس پر آج فیصلہ آ گیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس فیصلے پر عملدرآمد ہو سکے گا یا نہیں۔
عمران خان کو آج اسلام آباد کی عدالت نے غیر شرعی نکاح کیس میں طلب کر رکھا تھا مگر اٹک جیل کی انتظامیہ نے جج کو خط لکھ کر موقف اختیار کیا کہ عمران خان کو اسلام آباد لانا سیکیورٹی رسک ہے۔
عمران خان نے اٹک جیل میں منتقلی کے لیے درخواست کیوں دائر کی؟
عمران خان کو اٹک جیل میں قید کے آغاز میں مکمل سہولیات میسر نہیں تھیں جس پر عمران خان کے وکلا کی جانب سے عدالت سے درخواست کی گئی تھی کہ عمران خان چونکہ سابق وزیراعظم ہیں اس لیے ان کو اس عہدے کے مطابق سہولیات فراہم کی جائیں۔
جب عمران خان کو سہولیات کے معاملے پر خبریں میڈیا پر چلنا شروع ہوئیں اور وکلا کی جانب سے جیل انتظامیہ کو درخواست کی گئی کہ سابق وزیراعظم کو عہدے کے برابر سہولیات فراہم کی جائیں تو اس کے بعد عمران خان کے لیے جیل میں نیا واش روم بھی تعمیر کیا گیا جبکہ ان کو کھانے میں دیسی گھی میں پکا ہوا گوشت اور دیسی مرغ کھلایا جاتا ہے۔
وی نیوز نے تحقیق کی کہ اٹک جیل میں عمران خان کو فراہم کی گئی سہولیات اور اڈیالہ جیل میں عمران خان کو فراہم ہونے والی سہولیات میں کیا فرق ہوگا۔ اڈیالہ جیل چونکہ ایک سینٹرل جیل ہے جس میں تمام سہولیات دستیاب ہیں اور بیرک بھی بڑے ہیں اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ عمران خان کو اٹک جیل کی نسبت اڈیالہ جیل میں بہتر سہولیات دستیاب ہوں گی۔
اٹک جیل میں عمران خان کو فراہم کی گئی سہولیات
سابق وزیراعظم عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں سزا سنائی گئی اور اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم دیا گیا تاہم سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر حکومت نے عمران خان کو اڈیالہ جیل کی جگہ اٹک جیل منتقل کر دیا۔ اڈیالہ جیل چونکہ ایک سینٹرل جیل ہے اس لیے اڈیالہ جیل میں قیدیوں کے لیے بہت سی سہولیات دستیاب ہیں تاہم اٹک جیل میں قیدیوں کے لیے اڈیالہ جیل جیسی سہولیات دستیاب نہیں ہوتیں۔
یہی وجہ ہے کہ عمران خان کے لیے اٹک جیل میں ایک نیا واش روم تعمیر کیا گیا تھا جس میں ویسٹرن کموڈ لگایا گیا، بیسن لگایا گیا اور واش روم میں پرفیوم ایئر فریشنر، تولیا، ٹشو پیپر رکھے گئے جبکہ واش روم کی دیوار کو 5 فٹ اونچا کیا گیا اور ساتھ میں دروازہ بھی لگا دیا گیا ہے۔ اس سے پہلے جو اٹک جیل میں واش روم تھا اس کی دیوار کی اونچائی صرف 3 فٹ تک تھی۔
سابق وزیراعظم عمران خان کو اٹک جیل میں جس کمرے میں رکھا گیا ہے اس میں بیڈ، تکیہ، میٹرس، میز، کرسی، ایئر کولر، پنکھا، فروٹ، شہد، کھجوریں، جائے نماز، انگریزی ترجمے کے ساتھ قرآن مجید اور مطالعہ کے لیے ایک درجن کے قریب کتابیں، چائے تھرماس، اخبار اور ٹیشو پیپر موجود ہوتے ہیں۔
عمران خان کے لیے اٹک جیل میں الگ سے باورچی بھی رکھا گیا ہے جو صرف عمران خان کے لیے ان کی پسند کے مطابق کھانا تیار کرتا ہے، عمران خان کو جس کمرے میں رکھا گیا اس کے ساتھ لان بھی ہے جس میں چہل قدمی کی جا سکتی ہے، اٹک جیل میں عمران خان کو منگل کے روز فیملی اور جمعرات کے روز وکلا سے قانون کے مطابق ملاقات کرائی جاتی ہے۔
اڈیالہ جیل میں سہولیات
سابق وزیراعظم عمران خان کو اٹک جیل میں بہت سی ایسی سہولیات دی گئی تھیں جو عام قیدیوں کو فراہم نہیں کی جاتیں جبکہ کچھ سہولیات ایسی بھی تھیں جو خصوصاً عمران خان کے لیے فراہم کی گئیں، اب عمران خان کو اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے گا، اڈیالہ جیل چونکہ ایک سینٹرل جیل ہے اس لیے اڈیالہ جیل میں پہلے سے اچھی سہولیات میسر ہیں۔
عمران خان کو اٹک جیل میں جس بیرک میں رکھا گیا تھا وہ اڈیالہ جیل کی نسبت چھوٹی تھی اب عمران خان کو اڈیالہ جیل میں ایک بڑی بیرک میں رکھا جائے گا جس کے ساتھ چھوٹا سا صحن بھی ہوگا جہاں وہ چہل قدمی کر سکتے ہیں، اٹک جیل کی طرح عمران خان کو یہاں پر بھی ایئر کولر کی سہولت دستیاب ہوگی جبکہ عمران خان کو ایک مشقتی بھی فراہم کیا جائے گا۔
اڈیالہ جیل میں دیگر قیدیوں کو ایک سیل میں رکھا جاتا ہے اور اس پورے سیل کا ایک ہی واش روم ہوتا ہے، چونکہ عمران خان کو ایک الگ بیرک میں رکھا جائے گا اس لیے عمران خان کے لیے ایک الگ سے واش روم بھی ہوگا جہاں پر تمام ضروری اشیا موجود ہوں گی۔ سابق وزیراعظم کو اپنی مرضی کا کھانا کھانے کی اجازت مل چکی ہے اس لیے امید کی جا رہی ہے کہ اٹک جیل کی طرح اڈیالہ جیل میں بھی عمران خان کے لیے ایک باورچی رکھا جائے گا جو کہ ان کو ان کی پسند کا کھانا پکا کر فراہم کیا کرے گا۔ عمران خان کو اڈیالہ جیل میں ٹی وی کی سہولت بھی دستیاب ہو گی۔