پاک ایران مشترکہ بارڈر کا ایک روزہ اجلاس گزشتہ روز ایران کے سرحدی شہر میر جاوا میں ہوا، جس میں دونوں ممالک کے درمیان باہمی خیر سگالی اور کاروباری مسائل کے حل کے لیے مختلف معاہدوں پر دستخط بھی کیے گئے۔
پاک ایران مشترکہ بارڈر اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی چیف کلیکٹر کسٹمز بلوچستان عبدالقادر میمن نے کی جبکہ ایرانی وفد کی سربراہی جاوید ہدایاتی، ڈائریکٹر جنرل آف ٹرانزٹ، انٹرنیشنل ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ اور منسٹری آف روڈز اینڈ اربن ڈیویلپمنٹ نے کی۔
ترجمان پاکستان کسٹم سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹرعطا بڑیچ کے مطابق ایک روزہ اجلاس کے دوران پاک ایران بزنس، میر جاوا تفتان بارڈر کے مسائل، ٹرانسپورٹ کے مسائل، بارڈر پر کاروباری گاڑیوں اور لوگوں کی آمدورفت کے حوالے سے تفصیلی سیشن ہوئے۔
مزید پڑھیں
دونوں ممالک کے درمیان تجارت، کاروبار کی حد بڑھانے اور ٹریفک کے مسائل پر تفصیلی سیشن ہوئے۔ ایرانی صوبہ سیستان بلوچستان اور پاکستانی بلوچستان کے درمیان تجارت کے حوالے سے ترجیحی بنیادوں پر بات چیت ہوئی۔
پاک ایران بارڈر سے منسلک شعبوں جن میں ریلوے، بینکنگ، ٹرانسپورٹ، ایمیگریشن، ویزہ، درآمدات اور برآمدات کے موضوع زیر بحث رہے۔
اجلاس میں چیف کلیکٹر کسٹمز کے علاوہ پاکستان کی جانب سے کلیکٹر کسٹمز اپریزمنٹ تفتان نوید اقبال، ڈپٹی کلیکٹر عثمان عزیز، سپرنٹنڈنٹ احمد درانی، سمیت بزنس ، بارڈر، قومی سلامتی، ٹریڈ، ٹرانسپورٹیشن، بینکنگ سیکٹر، امیگریشن، وزارت خارجہ کے نمائندے اور بزنس کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے نمائندوں نے شرکت کی۔
ایرانی حکام کی جانب سے برادر اور ہمسایہ ملک پاکستان کے وفد کو ویلکم کیا گیا اور امید ظاہر کی گئی کہ یہ اجلاس خطے اور خاص کر دونوں اطراف کے کاروباری حضرات کے لیے انتہائی مفید رہے گا۔
تاہم اجلاس میں باہمی خیر سگالی کے علاوہ کاروباری مسائل کو حل کرنے کے لیے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اور نئے معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔