عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے ہندوستان پر دباؤ ڈالے، صدر پاکستان اور برطانوی نمائندگان

جمعرات 28 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی اور برطانیہ کی پارلیمنٹ کے اراکین نے بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور ہندوستان میں اقلیتوں پر ظلم و ستم پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دنیا پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے ہندوستان پر دباؤ ڈالے۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے برطانوی پارلیمنٹ کے اراکین اور برطانیہ میں مقیم پاکستانی اور کشمیری نمائندوں کے وفد نے لیبر فرینڈز آف کشمیر یو کے کے چیئرمین اینڈریو گیوین کی سربراہی میں جمعرات کو ایوان صدر میں ملاقات کی۔

بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر عارف علوی نے کہا کہ بھارت مسلمانوں کی نسل کشی، اقلیتوں پر ظلم اور جبر، منی پور میں گرجا گھروں کو جلانے اور تباہ کرنے اور علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر اقلیتی برادریوں کے رہنماؤں کے ماورائے عدالت قتل میں ملوث ہے۔

انہوں نے کہا کہ انتہا پسند ہندوتوا کے نظریے سے متاثر ہندوستان کی نفسیات بدل رہی ہے جس کا مقصد اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو کمزور کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اپنی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے اور ان کے ساتھ کسی ناانصافی کی صورت میں فوری کارروائی کی۔

صدر پاکستان کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیری عوام کو اپنی ہی سرزمین کواقلیت میں تبدیل کرنے کے لیے مقبوضہ جموں وکشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے دنیا پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں غیر قانونی آبادیاتی تبدیلیوں کو واپس لینے کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالے۔

انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور مقبوضہ جموں وکشمیر کے لوگوں کے حقوق سے انکار پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وفد کے سربراہ اینڈریو گیوین نے کہا کہ بھارت کی طرف سے کیا جانے والا تشدد اور بربریت ناقابل قبول ہے۔

اینڈریو گیوین نے کہا کہ وہ برطانوی پارلیمنٹ میں کشمیریوں کی حمایت کرتے رہے ہیں۔  انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں عوام کو ان کا حق خودارادیت دلانے کے سلسلے میں رائے شماری کرانے کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرکے بھارت وادی کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کر رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تعلیم اور کاروبار کے شعبوں میں بہترین تعلقات ہیں جن کو دونوں ممالک کی بہتری کے لیے مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

وفد نے ہندوستانی گجرات اور بھارت کے زیرتسلط مقبوضہ جموں وکشمیر میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی حالت زار پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ اس موقع پر صدر پاکستان نے برطانیہ میں مقیم کشمیری اور برطانوی پارلیمنٹ کے ارکان کی کشمیر کاز کے لیے حمایت کو سراہا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp