گوگل اے آئی نے زمین پر خلائی مخلوق کے پوشیدہ ٹھکانوں کی نشاندہی کردی

جمعرات 28 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

گوگل کے مصنوعی ذہانت سے چلنے والے نئے سوفٹ ویئر نے دعویٰ کیا ہے کہ ایسا ممکن ہے کہ خلائی مخلوق اپنی اڑن طشتریوں پر کلوکنگ ڈیوائسز (اشیاء کو مکمل یا جزوی طور پر پوشیدہ رکھنے والی ٹیکنالوجی) کا استعمال کرتے ہوئے زمین پر آتی رہی ہو اور ایسا بھی ممکن ہے کہ وہ کوہ ہمالیہ سمیت زمین پر موجود دیگر مخصوص مقامات پر رہ کر خود کو دنیا سے پوشیدہ رکھتی ہو۔

رواں ماہ کے آغاز میں امریکی خلائی ادارے ناسا نے ایک رپورٹ جاری کی تھی جس کے بعد سے لوگ زمین پر ’ایلین لائف‘ کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ ناسا نے خلائی مخلوق کی موجودگی کو واضح طور پر مسترد نہیں کیا لیکن ناسا انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ اڑن طشتریوں کو کنٹرول کرنے والی اجنبی مخلوق ’قابل تسخیر‘ ہے۔

دوسری طرف، گوگل کا مصنوعی ذہانت پر مبنی سوفٹ ویئر’بارڈ‘ ایک قدم آگے بڑھ گیا ہے۔ ڈیلی اسٹار نے جب اس سوفٹ ویئر سے پوچھا کہ کیا خلائی مخلوق پہلے سے ہی زمین پر موجود ہے تو اس نے جواب دیا ’یہ ممکن ہے کہ اجنبی مخلوق ہمارے علم میں لائے بغیر زمین پر آتی ہو، وہ انسان سے بہت آگے اور ایسی جدیدترین ٹیکنالوجی کی حامل ہو سکتی ہے جس کا ہم تصور بھی نہیں کر سکتے، مثال کے طور پر ان کے پاس کلوکنگ ڈیوائسز ہوسکتی ہیں جو ان کی اڑن طشتریوں (اسپیس شپس) کو پوشیدہ رکھتی ہے‘۔

سوفٹ ویئر کا کہنا ہے، ’زمین پر اجنبی مخلوق کے پہلے سے موجود ہونے کا امکان نامعلوم ہے کیونکہ اس دعوے کی حمایت میں کوئی سائنسی ثبوت موجود نہیں ہے لیکن دوسری طرف اس دعوے کو غلط ثابت کرنے کے لیے بھی کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔ کائنات بہت وسیع ہے اور اربوں کہکشاؤں پر مشتمل ہے اور ہر ایک کہکشاں میں اربوں ستارے ہیں۔ اعداد و شمار کے لحاظ سے یہ امکان ہے کہ زندگی کائنات میں کہیں اور موجود ہے، لیکن ہم نہیں جانتے کہ یہ کہاں یا کیا شکل اختیار کر سکتی ہے‘۔

’کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ خلائی مخلوق ماضی میں زمین کا دورہ کر چکی ہے یا اب یہاں رہ رہی ہے، ایسی کئی رپورٹس موجود ہیں جن میں بیان کیا گیا ہے کہ لوگوں نے اڑن طشتریوں کا نظارہ دیکھا اور اجنبی مخلوق سے ان کا سامنا بھی ہوا لیکن ان میں سے کسی بھی رپورٹ کی سائنسدانوں نے تصدیق نہیں کی‘۔

خلائی مخلوق کے زمین پر آنے کے بعد کہیں چھپ جانے کے سوال کے جواب میں ’بارڈ‘ نے ایک طویل فہرست فراہم کی،  اس کے تجویز کردہ چند اہم مقامات میں سمندر کی سب سے گہری جگہ’ماریانا ٹرینچ ‘، ایمازون جنگل ، صحرائے صحارا، انٹارکٹیکا کی برف کی چادر اور کوہ ہمالیہ شامل تھے۔

بارڈ نے یہ بھی تجویز کیا کہ ایسا بھی ممکن ہے کہ اجنبی مخلوق  چھپنے کے لیے زیر زمین غاروں، متروک عمارتوں یا فوجی اڈوں کا استعمال کر سکتی ہے، یہ بھی ممکن ہے کہ اجنبی مخلوق ایسی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتی ہو جس کی مدد سے وہ خود کو پوشیدہ رکھ سکتی ہو ‘۔

’مثال کے طور پروہ خود کو یا اپنی اڑن طشتریوں کو پوشیدہ رکھنے کے لیے کلوکنگ ڈیوائس یا ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کے لیے ٹیلی پورٹیشن ڈیوائس کا استعمال کرسکتی ہے، زمین پر چھپنے کے لیے بہترین جگہ کا انحصار اجنبی مخلوق کی ضروریات اور صلاحیتوں پر بھی ہو سکتا ہے‘۔

تاہم مصنوعی ذہانت پر مبنی سوفٹ ویئر کی فہرست میں شامل مقامات واقعتاً ایسی جگہیں ہیں جہاں خلائی مخلوق طویل عرصے تک خود کو دنیا سے پوشیدہ رکھ سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp